موسمیاتی تغیرات کے معاشی و سماجی شعبوں پر پڑنے والے تمام منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کادنیا میں غربت کے خاتمے و پائیدار ترقیکے منصوبوں سے مطابقت ہونا ناگزیر ہے؛وفاقی سیکریٹری موسمیاتی تغیرات؛ عارف احمد خان

ہفتہ 28 مارچ 2015 23:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ2015ء) وفاقی سیکریٹری برائے موسمیاتی تغیرات، عارف احمد خان، نے کہا ہے کہ موسمیاتی تغیرات کے معاشی اور سماجی شعبوں پر پڑنے والے تمام منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر کیے جانے والے اقدامات کادنیا میں غربت کے خاتمے اور پائیدار ترقی کے لیے بنائے گئے منصوبوں سے مطابقت ہونا ناگزیر ہے۔ انہوں نے دنیا کے تمام ممالک سے مخاطب ہو کر کہا ہے کہ موسمیاتی تغیرات کے خطرات سے نمٹنے کے لیے اس سال کے آخر میں پیرس، فرانس، میں اقوام متحدہ کے فریمورک کنونشن برائے موسمیاتی تغیرات کی اکیسویں بین الاقوامی کانفرنس میں طے پایا جانے والا عالمی معاہدہ ایسا ہونا چاہیے جو قابل عمل اور تمام ممالک کی درست طورپرے انے موسمی خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے اُن کی خواہشوں اور امنگوں کی ترجمانی کرتاہو ، تاکہ اس دنیا کو موسمیاتی تغیرات کے بڑھتے ہوئے منفی اثرات ، جیسے سیلاب، بے ترتیب اور بے اعتبار بارشیں ، درجہ حرارت میں غیر مستحکیت اور گلیشیرز کا تیزی سے پگلنا ہے،سے سختی سے نمٹاجاسکے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہاروفاقی سیکریٹری نے ترکی کے شہر سفرانبولو(Safranbolu) میں موسمیاتی تغیرات پرایک تین روزہ بین الاقوامی اکنامک کو آپریشن آرگنائیزیشن کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اس کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کیا ۔اس کانفرنس میں افغانستان، اذربائیجان، کزکستان، کرغستان، تاجکستان، ترکی، ترکمستان اور اُزبکستان کے اہم سرکاری اور غیرسرکاری اداروں کے اہم نمائندگان نے شرکت کی اور موسمی خطرات سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات پر غور کیا۔

ستائیس مارچ کو اختتام پذیر ہونے والی اس کانفرنس کے شرکا ء سے وفاقی سیکریٹری نے مزید کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں پائیدار ترقی کے حصول کے لیے بنائے گئے منصوبوں اور کیے گئے اقدامات کوموسمیاتی تغیرات سے شدید خطرات لاحق ہیں ، جن سے نمٹنے کے یے دنیا کے تمام ملکوں کو ملک کر کام کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں امیر ممالک کو زیادہ سرگرم کردار ادا کرنا ہوگا۔

وفاقی سیکڑیٹری نے خبردار کیا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی خطرات سے غذائی قلت ، غربت، بھوک، پانی کی غیرمستحکم دستیابی جیسے مسائل میں شدید اضافہ ہوسکتا ہے اگر ان خطرات سے نمٹنے کے لیے درست پالیساں اور منصوبے تشکیل نہیں دیے گئے۔وفاقی سیکریٹری نے مزید کہا کہ پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جس پر موسمیاتی تبدیلی کے شدید منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، جسے کے نتیجے میں خوشک سالی، بے ترتیب اور بے اعتبار بارشیں ، گلیشیئرز کا تیزی سے پگلنے سے دریاوٴں کے بہاوپر دباوٴ، عام ہوتے ہوئے سیلاب جیسے مسائل مزید پیچیدہ ہورہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے شمال میں واقع 5,000گلیشیرز تیزی سے پگلے رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان میں پانی کا شدید بحران پیدا ہوسکتا ہے۔تاہم ، وفاقی وزارت ِموسمیاتی تغیرات ان منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے مطابقت پزیری (Adaptation) کو ہر معاشی اور سماجی شعبے میں فروغ دینے کے لیے کئی مختلف سسرکاری اور غیرسرکاری اداروں سے ملک کر اقدامات کر رہی ہے ، تاکہ موسمیاتی تغیرات کے منفی اثرات کو کم سے کم کیا جاسکے۔وفاقی وزیر عارف احمد خان نے دنیا کے امیر ممالک مخاطب ہوکر اپنی خطاب میں کہا کہ انہوں نے جو دس بلین ڈالرز دینے کا وعدہ کیا ہے اس کو عملی شکل دینے کے لیے اپنے وعدے وفا کریں تاکہ دنیا کو موسمیاتی تغیرات کے ان خوفنا ک اثرات سے محفوظ کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :