تپ دق کے علاج کیلئے کور گروپ بنانے کا فیصلہ،حکومت ضرورت کے مطابق وسائل فراہم کرے گی‘سیکرٹری ہیلتھ

جمعرات 26 مارچ 2015 17:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2015ء ) سیکرٹری ہیلتھ پنجاب جواد رفیق ملک نے صوبے میں تپ دق کے خاتمہ کیلئے طبی ماہرین ،ہیلتھ مینجرز اور انٹرنیشنل پارٹنرز پر مشتمل کور گروپ تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے -انہوں نے کہا کہ حکومت کور گروپ کی سفارشات کے مطابق ضرورت کے تمام فنڈز اور سٹاف مہیا کرے گی-انہوں نے کہا کہ صوبے سے بیماریوں کا خاتمہ اور ہیلتھ سیکٹر کی ترقی وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کاپیشن ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات الحمراء ہال میں تپ دق کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی-اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر زاہد پرویز،پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے صدر اور ماہر امراض سینہ سروسز ہسپتال پروفیسر کامران چیمہ ،نیشنل پروگرام برائے ٹی بی کے کو ارڈینٹر ڈاکٹر اعجاز قدیر،پروانشل ٹی بی پروگرام کے مینجر ڈاکٹر عبدالمجید اختر ،پروفیسر صداقت علی،طبی ماہرین ،نیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے نمائندے ،این جی اوز اور سول سوسائٹی کے افراد کثیر تعداد موجود تھے-قبل ازیں ڈاکٹر عبدالمجید اختر نے تپ دق کی روک تھام اور مریضوں کے علاج کے حوالے سے محکمہ صحت پنجاب کے اقدامات پر بریفنگ دی-انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں سالانہ 90لاکھ تپ دق کے نئے مریضوں کا اضافہ ہو تا ہے جس میں سے پاکستان کا نمبر چوتھا ہے -انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 15سے 45سال کی عمر کے لوگوں میں یہ مرض زیادہ پایا جاتا ہے -ڈاکٹر عبدالمجیداختر نے بتایا کہ پنجاب میں ٹی بی ڈاٹس پروگرام کے تحت تپ دق کے مریضوں کیلئے 559بیسک مینجمنٹ یونٹ کام کر رہے ہیں جبکہ1248جنرل پریکٹشنرز بھی تپ دق کے صوبائی پروگرام کے تحت مریضوں کے علاج کیلئے رجسٹرڈ کئے گئے ہیں جس کا دائرہ کار مزید بڑھایا جا رہا ہے -انہوں نے بتایا کہ تپ دق کے مریضوں کے اعدادوشمار اور ادویات کا ریکارڈ مانیٹر کرنے کے لئے ای مانیٹرنگ کا نظام کام کر رہا ہے-انہوں نے کہا کہ مرض کی تشخیص کیلئے 6لبارٹریز کام کر رہی ہیں اور مختلف شہروں میں 5ڈیجیٹل ایکسرے مشینیں بھی نصب کی جا رہی ہیں مزید براں الخدمت فاؤنڈیشن کے ہسپتال بھی صوبائی ٹی بی کنٹرول پروگرام کی لسٹ میں آ گئے ہیں جہاں ٹی بی کے مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جائیں گی-انہوں نے بتایا کہ ٹی بی کے مشکل مریضوں کے علاج کے لئے 11سنٹر (Drug Resistant) مریضوں کوعلاج کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں جبکہ بچوں میں تپ دق کے مرض کی تشخیص کیلئے بھی (Childhood TB) کا آغاز کر دیا گیا ہے -پروفیسر کامران چیمہ نے کہا کہ پنجاب میں ٹی بی ڈاٹس پروگرام کامیابی سے چل رہا ہے -انہوں نے کہا کہ اصل چیلنج علاج ادھورا چھوڑنے والے مریضوں کی تلاش اور ان کا علاج ہے کیونکہ علاج ادھورا چھوڑ دینے سے دوائی بے اثر ہو جاتی ہے اور ضدی تپ دق کا علاج مشکل ہو جاتا ہے -انہوں نے کہا کہ پاکستان چیسٹ ایسوسی ایشن کی پنجاب ٹی بی کنٹرول پروگرام کے ساتھ بہت کامیاب پارٹنر شپ چل رہی ہے-نیشنل ٹی بی کنٹرول پروگرام کے کوارڈینٹر ڈاکٹر اعجاز قدیر نے کہا کہ پاکستان میں ٹی بی پروگرام کے اخراجات زیادہ تر انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ پارٹنرز برداشت کر رہے ہیں ان اخراجات کا بوجھ ہمیں خود اٹھانے کی طرف اقدامات کرنے چاہیے تا کہ دوسروں پر انحصار کم ہو سکے-انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ایجنڈے پر صحت کی ترقی سر فہرست ہے اور ٹی بی کی روک تھام پر بھی کافی توجہ دی جا رہی ہے -ڈاکٹر اعجاز قدیر کا کہنا تھا کہ بعض صوبوں نے گزشتہ دس سال میں تپ دق کی ایک دوائی بھی نہیں خریدی-انہوں نے کہا کہ TB anywhere,TB everywhereکا مقولہ مشہور ہے اس لئے گلوبل پارٹنرز ہماری مدد کر رہے ہیں -انہوں نے کہا کہ مسنگ مریضوں کی تلاش ضروری ہے کیونکہ ٹی بی کا ایک مریض 15دیگر لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے -ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر زاہد پرویز نے کہا کہ اگرچہ تپ دق کی روک تھام کیلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر کوششیں جاری ہیں اور تمام سٹیک ہولڈرز اس کاوش میں شریک ہیں تاہم اعدادوشمار گواہ ہیں کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے -انہو ں نے کہا کہ حکومت موبائل ہیلتھ یونٹس کے ایجنڈے میں تپ دق کے مریضوں کی تلاش بھی شامل کر رہی ہے -انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر تین ماہ بعد تپ دق کے بارے سٹاک ٹیکنگ ہونی چاہیے تا کہ ایکٹو کیس فائنڈنگ کی حکمت عملی کے تحت کام کیا جاسکے-سیکرٹری ہیلتھ جواد رفیق ملک نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو تپ دق کی بیماری کے خاتمے کیلئے ملک و قوم کی عزت کی خاطر اور انسانیت کے بھلائی کے جذبے کے تحت کام کرنا چاہیے-انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت ٹی بی کی بیماری کی روک تھام کے لئے ڈیڈیکیٹڈ سٹاف اور تمام وسائل فراہم کرے گی -