خطہ میں امن کیلئے پاک افغان دوستی اور بھائی چارا ناگزیر ہے، چودھری شجاعت حسین

جمعرات 26 مارچ 2015 16:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2015ء) مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان اور افغانستان میں امن کی خواہش پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں قیام امن کیلئے دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارا اور دوستانہ تعلقات اب ناگزیر ہیں اس لیے بہتر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جلد از جلد دوستانہ مراسم کی تجدید کی جائے، دونوں ممالک کے عوام کیلئے سرحد پار سفر کی سہولتوں کو اسی طرح بحال کیا جائے جس طرح کئی سال پہلے کابل کے لوگوں کی رہائش لنڈی کوتل میں اور لنڈی کوتل کی آدھی آبادی کے کاروبار افغانستان میں تھے اور دونوں ممالک میں دوستانہ تعلقات کی وجہ سے آپس میں پیار و محبت اور امن کی فضا قائم تھی، آج ہمیں اسی فضا کی خطے میں قیام امن کیلئے اشد ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین نے دونوں ممالک کی حکومتوں کو مشورہ دیا کہ عوام کے درمیان رابطوں کو فروغ دیا جائے، عوامی نمائندوں، تاجروں، طلبہ اور کھلاڑیوں کے باہمی دوروں کا انتظام کیا جائے اور ملکی سطح پر دوستی کے معاہدے کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اس الزام تراشی میں بھی نہیں پڑنا چاہئے کہ ماضی میں دونوں اطراف سے دہشت گرد دونوں ممالک میں کارروائیوں میں ملوث رہے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد دونوں اطراف میں پناہ لیتے رہے ہیں۔

چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ اس موقع پر افغان لیڈر عبداللہ عبداللہ سے بھی درخواست کروں گا کہ پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے پاکستان کی دوستی قبول کریں اور ماضی کے تمام شکوے بھلا کر ایک نئی لگن سے قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ ان کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے حق میں نہیں ہیں، دونوں ممالک کی حکومتیں اگر دانشمندی سے کام لیں اور ایک دوسرے کے بارے میں دوستانہ فیصلے کریں تو جنوبی ایشیاء میں امن قائم کیا جا سکتا ہے، میں پاکستانی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ افغان صدر اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ اور دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں کو پاکستان آنے کی دعوت دیں تاکہ بھائی چارے کو فروغ مل سکے۔