دنیا کے بڑے ملکوں میں اسلامی مالیات کو فروغ مل رہا ہے،سینیٹر اسحاق ڈار

جمعرات 26 مارچ 2015 16:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2015ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دنیا کے بڑے ملکوں میں اسلامی مالیات کو فروغ مل رہا ہے ‘سازگار ماحول پیدا کر کے اسلامی مالیاتی صنعت کی ترقی میں مدد دینگے۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اسلامی مالیات کی تعلیم کی غرض سے سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام کے لئے موصولہ تجاویز کی افتتاحی تقریب سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان، کراچی میں خطاب کرتے ہوئے سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام کے لئے تیزی سے ہونے والی کوششوں پر مسرت کا اظہار کیا۔

مرکزی بینک سے بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس سینٹر کا اعلان گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسے اقدامات میں تعاون کرنے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو خصوصی طور پر سرہرانا چاہتا ہوں مجھے امید ہے کہ سینٹر ملک میں تحقیق کے ذریعے اور انسانی وسائل کی قلت کی دشواری پر قابو پاکر اسلامی مالیات کی بنیادوں کو مزید مستحکم کرے گا۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں اسلامی مالیات کے تیزی سے فروغ کی شدید ضرورت اس لئے محسوس کی جا رہی تھی کہ سود پر مبنی مالی نظام کے پیدا کردہ مسائل کو حل کرنا ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب دنیا کے بڑے ملکوں میں اسلامی مالیات کو فروغ مل رہا ہے جبکہ صف اول کے پالیسی ساز اور ضوابط ساز ادارے آج کے ناقص مالی نظام کے قابل عمل متبادل کے طور پر پابند شریعت نظام کا سنجیدگی سے جائزہ لینے لگیں ہیں جس پر بطور مسلمان مجھے فخر محسوس ہوتا ہے۔

اسحاق ڈار نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ سازگار ماحول پیدا کر کے اسلامی مالیاتی صنعت کی ترقی میں مدد دیں گے۔ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں اسلامی بینکاری کے فروغ کے لئے اعلیٰ سطحی کی ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بنائی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس کمیٹی کے ذریعے تمام متعلقہ فریقوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا ہے تاکہ اسلامی بینکاری صنعت کو درپیش دشواریوں سے نمٹنے کی حکمت عملی اور قابل عمل حل تیار کئے جائیں۔

اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے اپنے خیر مقدمی خطاب میں کہا کہ گزشتہ چار عشروں میں اسلامی مالیات میں شاندار نمو ہوئی ہے اور آج اس کا دائرہ کار پورے کرہ ارض محیط ہے جبکہ اس کے اثاثے 1.8 ٹریلین ڈالر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی بحران میں اسلامی مالیات خود کو قابل عمل متبادل کے طور پر منوا چکی ہے چنانچہ ضوابط ساز ادارے اب اسے ایسے نظام کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو وسیع البنیاد اور سب کو شریک کرنے والی اقتصادی نمو کو فروغ دے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی بینکاری شعبے نے 2001ء میں دوبارہ آغاز کے بعد بہت ترقی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نمو کے رحجان، بینکاری کے اس قسم میں بڑھتی ہوئی دلچسپی اور حکومت کے عزم کی بناء پر اسلامی بینکاری صنعت کا مستقبل بہت شاندار دکھائی دیتا ہے۔ امکان ہے کہ یہ صنعت 2018ء تک مجموعی بینکاری صنعت میں 15 فیصد کے تناسب کے حدف سے تجاوز کر جائے گی، یہ حدف اسٹریٹجک پلان 2014-18ء میں طے کیا گیا ہے تاہم گورنر نے کہا کہ نمایاں نمو کا مظاہرہ کرنے کے باوجود پاکستان میں اسلامی بینکاری صنعت کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے۔

ان میں ایک بہت بڑا چیلنج اسلامی مالکاری کے پیشہ ور ماہرین کی کمی ہے جو اس شعبے کو نمو اور ترقی کی اگلی منزل پر لے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسلامی بینکاری صنعت کو اپنے انسانی وسائل کو بڑھانا اور بہتر بنانا ہوگا جن میں شریعہ اسکالرز، مالی ماہرین، معیشت دان، اہل علم اور محققین شامل ہونے چاہئے تاکہ مارکیٹ کے تمام امکانات بروئے کار لائے جاسکیں اور یہ شعبہ اپنا بھرپور کردار ادا کرسکے۔

قبل ازیں حکومت پاکستان کی طرف سے دسمبر 2013ء میں قائم کی گئی اسٹیرنگ کمیٹی برائے فروغ اسلامی بینکاری نے اپنی پیش رفت کی عبوری رپورٹ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو پیش کی۔ تجاویز کی افتتاحی تقریب میں اسٹیئرنگ کمیٹی کے اراکین، بینکوں کے سی اوز/صدور، تکافل و مضاربہ کمپنیوں، شریعہ علماء، اہل علم اور چیمبر آف کامرس کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

چیئرمین اسٹیئرنگ کمیٹی سعید احمد نے وزیر خزانہ کو ان ایکشن پلانز کے بارے میں بتایا جو کمیٹی نے اپنے قواعد کے تحط تشکیل دئیے ہیں۔ چیئرمین نے بتایا کہ قانونی، ضوابطی اور ٹیکسیشن کے فریم ورک کے جائزے، انتظام سیالیت کے حل کی تیاری، سرکاری قرضے کی پابند شریعہ فائننسنگ میں تبدیلی کے لئے حل کی تیاری، اسلامی سرمایہ منڈی کی تشکیل، مضاربہ شعبے میں اصلاحات اور اسلامی مالیات میں ایک سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام سمیت کلیدی اہمیت کے شعبوں پر خاصی نمایاں پیش رفت ہوچکی ہے۔

کمیٹی نے، جس میں تمام متعلقہ فریقوں بشمول اسلامی بینکاری صنعت، شریعہ سے متعلق برادری، نجی شعبہ اور ضابطہ ساز اداروں کی نمائندگی ہے، ملک میں اسلامی مالیات کے فروغ کے لئے سفارشات کی تشکیل کے سلسلے میں نمایاں کوششیں کی ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے ان کامیابیوں پر کمیٹی کی تعریف کی اور اس کے سامنے موجود دشوار فرائض کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی معیاد میں ایک سال کا اضافہ کر دیا۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی کی کوششوں اور تمام فریقوں کی جانب سے اس کی سفارشات پر موثر عملدرآمد سے ملک میں اسلامی مالیات کی نمو کو حقیقی تحریک ملی ہے۔ وزیر خزانہ نے معیشت سے سود کے خاتمہ کا مقصد حاصل کرنے کیلئے حکومتی اعانت کی یقین دہانی کراتے ہوئے کمیٹی کی سفارشات پر بروقت عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا۔ دریں اثناء اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ہونے والے ایک اور اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ملکی معیشت کی صورتحال پر بینکوں کے صدور/سی ای اوز کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خزانہ نے معاشی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میکرو معاشی صورتحال خاصی بہتر ہوچکی ہے جس کا اظہار گرانی میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے سے ہوتا ہے۔ پاکستان ریمی ٹینس انشی ایٹو کے تحت کارکنوں کی ترسیلات بڑھانے کے لئے ترغیبات کے حوالے سے صدور/سی ای اوز کی تجاویز سننے کے بعد وزیر خزانہ نے یقین دلایا کہ جلد ہی مناسب اقدامات کر کے بینکوں کو درپیش دشواریوں کو دور کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :