گردشی قرضہ258 ارب ، ڈسکوز کے بقایات جات ساڑھے 500ارب ہیں، گڈانی پاور پراجیکٹ کو نظر انداز کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، منصوبے کو چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور پراجیکٹس میں شامل کیا گیا ، اب تک اس پر 22کروڑ59لاکھ روپے خرچ ہو چکے ، ملک بھر میں سگریٹ نوشی پر967مقدمات درج ہوئے

وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی ودیگر وزراء مملکت کے قومی اسمبلی میں سوالوں کے جواب

جمعرات 26 مارچ 2015 15:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مارچ۔2015ء) حکومت نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ گردشی قرضہ258 ارب جبکہ ڈسکوز کے بقایات جات ساڑھے 500ارب ہیں، گڈانی پاور پراجیکٹ کو نظر انداز کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اس منصوبے کو چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور پراجیکٹس میں شامل کیا گیا ہے، اب تک اس پر 22کروڑ59لاکھ روپے خرچ ہو چکے ، ملک بھر میں سگریٹ نوشی پر967مقدمات درج ہوئے ،پارلیمنٹ ہاؤس ،سموکنگ فری زون بنانے کا مطالبہ سپیکر نے سرکلر جاری کرنے کا وعدہ کردیا۔

جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے ایوان کو بتایا کہ آئی پی پیز کے ذمے 149 ارب 91کروڑ روپے واجب الادا ہیں، وفاقی و صوبائی حکومتوں و اداروں نے 100ارب روپے دینے ہیں، آزاد کشمیر حکومت کے ذمے49ارب جبکہ بلوچستان حکومت نے ٹیوب ویل کی مد میں 129ارب روپے دینے ہیں، گرمیوں میں کم سے کم لوڈشیڈنگ ہو گی، اگلے سال لوڈشیڈنگ میں مزید کمی آئے گی، جن علاقوں میں 70فیصد لائن لاسز ہے وہاں پر 18سے 20گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو گی،گرمیوں میں شہری علاقوں میں 6اور دیہات میں8گھنٹے بجلی بند رکھیں گے۔

(جاری ہے)

وزارت پانی و بجلی نے اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ نیپرا کی جانب سے زائد لائن لاسز اور مارک اپ لاگت کی عدم منتقلی سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہوا ہے، فروری تک یہ گردشی قرضے 258ارب جبکہ جنوری کے آخر تک ڈسکوز کے بقایا جات 552 ارب روپے تھے۔ وزیر مملکت برائے قومی صحت نے بتایا کہ ملک بھر میں سگریٹ نوشی کے 967مقدمات درج ہوئے ہیں، ان تمام کوششوں کے باجود اس آرڈیننس پر سست روی سے کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری پارلیمنٹ کو سگریٹ فری کیا جائے، لابیز میں بھی سگریٹ نوشی ہوتی ہے، جس پر سپیکر نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں سگریٹ نوشی روکنے کا سرکلر جاری کریں گے۔وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ مدرسوں کو 1880ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کیا جاتا ہے، ملک بھر میں 2005ء سے مدارس کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے، مدارس کو یہ اعتراض ہے کہ کبھی آئی ایس آئی، آئی بی اور سپیشل برانچ لیٹر لینے آ جاتی ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ ایک ایسا ادارہ بنائیں جس کو ہم تمام معلومات دیں اور تمام مدارس کے ساتھ میٹنگز ہوئی ہیں ، ہماری کوشش ہے کہ دینی اور دنیاوی معاملات میں ہم آہنگی پیدا کی جائے۔

نفیسہ شاہ کے ضمنی سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے بتایا کہ گڈانی پاور پراجیکٹ کو نظر انداز کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اس منصوبے کو چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور پراجیکٹس میں شامل کیا گیا ہے، اب تک اس پر 22کروڑ59لاکھ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔ ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجلی چوروں کے خلاف سخت کارروائی کر رہے ہیں 200 سے 300 ملازمین کے خلاف انکوائریاں ہوئی ہیں جس میں سے بعض کو معطل اور بعض کو نوکری سے برخاست کیا گیا ہے۔

آسیہ ناصر کے سوال کے جواب میں وزارت مکانات و تعمیرات نے بتایا کہ سابق دور حکومت میں کوئٹہ میں عیسائی برادری کیلئے دوبارہ آبادکار کے نام پر اقلیتیوں کیلئے پی ڈبلیو ڈی نے ایک سکیم کا آغاز کیا، اس سکیم پر وفاقی اور صوبائی حکومت نے یکساں سرمایہ کاری کرنا تھی، پی سی ون کے مطابق 49کروڑ73لاکھ روپے خرچ ہوں گے، جس پر وفاقی حکومت نے 22کروڑ روپے کی رقم جاری کر دی تاہم صوبائی حکومت نے اپنا حصہ ابھی تک جاری نہیں کیا، 60فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، فنڈز کی دستیابی کی صورت میں جون 2016ء تک منصوبہ مکمل کرلیا جائے گا۔