حکومت مغربی ایجنڈے پر چلتی رہی تو اپنی مدت پوری نہیں کر پائیگی، مسجد کے منبر و محراب اسلام کا مورچہ اور میزائل ہیں ، ان سے ٹکرانے والا پاش پاش ہو جائیگا، آج تک کسی مسجد میں پاکستان کا جھنڈا نہیں جلایا گیا ، قومی پرچم جلانیوالی جماعت ایوان میں بیٹھی ہے ،اتحاد امت کیلئے ملی یکجہتی کونسل کے ساتھ ہیں، دہشتگردی ملک کے عوام کیلئے مشرف کا تحفہ ہے،امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اتحاد امت کانفرنس سے خطاب

بدھ 25 مارچ 2015 22:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مارچ۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت مغربی ایجنڈے پر چلتی رہی تو اپنی مدت پوری نہیں کر پائے گی۔ مسجد کے منبر و محراب اسلام کا مورچہ اور میزائل ہیں ، ان سے ٹکرانے والا پاش پاش ہو جائے گا۔ آج تک کسی مسجد میں پاکستان کا جھنڈا نہیں جلایا گیا قومی پرچم جلانے والی جماعت ایوان میں بیٹھی ہے ،اتحاد امت کے لیے ملی یکجہتی کونسل کے ساتھ ہیں، دہشت گردی اس ملک کے عوام کے لیے پرویز مشرف کا تحفہ ہے۔

وہ بدھ کو یہاں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل اس کانفرنس پر مبارکباد کی مستحق ہے اس وقت کراچی سے خیبر تک ہر مسلمان اس اتحاد کی ضرورت محسوس کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اتحاد امت کی طرف یہ سفر بہت تیز تو نہیں لیکن ایک اہم سفر ہے انہوں نے کہا کہ ناموس رسالت قوم کے ہر فرد کا ایشو ہے اور یہ کام ایک عام مسلمان سے قبل تمام مسلم حکمرانوں کا تھا اور اگر وہ مدینہ میں اس حوالے سے نبی کریم کے قدموں میں بیٹھ جاتے تو کسی اور اقدام کی ضرورت ہی نہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے 57 اسلامی ممالک کے سربراہ ایک طرف اور عوام دوسری طرف ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سفیروں سے ملاقات کر کے اس ایشو کو اٹھائیں گے اور انہیں بتائیں گے کہ ایک پر امن دنیا کے لیے ضروری ہے کہ تمام انبیاء کی ناموس کا تحفظ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ سیاست انبیاء کا مشن ہے پاکستان کے آئین میں اسلام کو اولیت ہے اور یہ اسلام کے نام پر بنا ہے ہم پاکستان میں 1973ء کے آئین پر عمل چاہتے ہیں اس سے پاکستان اسلامی فلاحی ریاست بنے گا۔

بد قسمتی سے حکمران مسلسل آئین کی خلاف ورزی کرتے چلے آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ مسلح دہشت گردی اس ملک کے عوام کے لیے پرویز مشرف کا تحفہ ہے اور اس بربادی کااصل ذمہ دار پرویز مشرف ہے یہاں سیاسی و معاشی ہر طرح کی دہشت گردی ہے ،مسجد کا منبر و محراب اسلام کا مورچہ اور میزائل ہے جو اس سے ٹکرائے گا ابرہہ کی طرح پاش پاش ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جو علماء کی بے عزتی کرے گا ہم گریبان پکڑیں گے۔

انہوں نے کہاکہ نیٹو کا اسلحہ کس مسجد سے برآمد ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ 258 مزدور کسی مسجد کے طالب علم نے جلائے یا ایک سیاسی جماعت کے کارکن نے چلائے۔انہوں نے کہا کہ کسی مسجد میں پاکستان کا جھنڈا نہیں جلایا گیا بلکہ اس سیاسی جماعت نے جلایا ہے جو ایوان میں موجود ہے، انہوں نے کہا کہ اب لعن طعن کی سیاست نہیں ہو گی بلکہ یہ رائٹ اور رانگ کی سیاست کا وقت ہے اگر حکومت مغربی ایجنڈے پر چلی تو اپنی مدت پوری نہیں کرے گی انہوں نے کہا کہ امت کو ایک کرنے کے لیے ہم ملی یکجہتی کونسل کے ساتھ ہیں۔

قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت الدعوة کے مرکزی رہنماپروفیسر امیر حمزہ نے کہا کہ جس طرح عالم کفر متحد ہے اسی طرح مسلم ممالک بھی ملکر حرمت رسول ﷺ کے لیے ڈٹ جائیں بلکہ ہر مسلمان ملک میں ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کے حوالے سے ایک الگ وزارت بنائیں۔ ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدرحافظ عاکف سعید نے کہا کہ اس وقت یورپ میں توہین رسالت کے لیے ایک جامع پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چاند پر تھوکنے والا اپنے منہ پر ہی تھوکتا ہے تاہم افسوس کہ پونے دو ارب کے قریب مسلمان دنیا میں آباد ہیں لیکن رسول ﷺ کی ناموس کی حفاظت نہیں ہو پارہی ہے۔ علامہ سید ساجد نقوی سینئر نائب صدر ملی یکجہتی کونسل نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت کے لیے اس وقت عملی اقدام کی شدید ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس فکری انتشاری کے دور میں دینی قوتوں کے درمیان مزید یکجہتی کی ضرورت ہے ۔

اس حوالے سے 10 اپریل کو جامع الکوثر میں علماء کی کانفرنس ہو گی۔امت اس وقت امن اور اتحاد کے لیے ترس رہی ہے پہلے اتحاد ہو گا تو پھر تحفظ ہو گا۔۔ ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر اور تنظیم وفاق المدارس دینیہ کے نائب صدر نیاز حسین نقوی نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں بیس ہزار مدارس اور پچیس لاکھ سے زائد طلباء ہیں۔انہوں نے آغاز اسلام میں مساجد ہی مدارس بھی تھے بد قسمتی سے مدارس کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے اور ہر غلط کام یا دہشت گردی کی ذمہ داری مدارس پرڈال دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے آج وہ لوگ مدارس کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں جو ان کے محافظ ہیں۔یہ مدارس اسلام کے محافظ ہیں۔۔ رابطہ المدارس کے سربراہ شیخ الحدیث مولانا عبد المالک نے کہا کہ دینی مدارس ایمان کے ادارے اور محافظ ہیں اور یہ ہر مسلمان کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ انگریز نے پاک و ہند میں مدارس کو مٹانے کی کوشش کی لیکن قیام پاکستان کے بعد حکومتوں کا فرض تھا کہ وہ مدارس کو قائم کرتے اور انہیں تحفظ فراہم کرتے بد قسمتی سے اس وقت مدارس کی توہین ہو رہی ہے اور مدارس کی توہین کی خواہش رکھنے والے سن لیں مدارس قائم رہیں گے اور انہیں ختم کرنے والے مٹ جائیں گے۔

قاری عبد الرشید نے وفاق المدارس کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ اتحاد امت کانفرنس کے انعقاد پر قائدین مبارکباد کے مستحق ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مدارس اور عبادتگاہوں پر حملے دشمنوں کی سازش ہے ان کا تحفظ اسی صورت ہو گا جب آپس میں اتحاد ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی کے پی کے سابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ خطبات جمعہ اتحاد امت کے راستے میں ایک بہترین ذریعہ کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی حفاظت کے لیے باہمی اتفاق اتحاد کی ضرورت ہے۔جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کے زبیر احمد نے کہا کہ مدارس اور مساجد کے تحفظ کے لیے فرقہ وارایت سے پاک نصاب تعلیم اور خطبہ جمعہ ہی ملک میں امن لا سکتا ہے۔کانفرنس سے پیر محفوظ مشہدی ، اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر علامہ سعید افتخار حسین نقوی ، دیوان سید آل حبیب علی خان اور مولانا محمد امجد نے بھی خطاب کیا ۔