شرجیل انعام میمن نے شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں گرین بیلٹ پر قائم غیر قانونی درجنوں شادی ہالز کو اپنی نگرانی میں مسمار کرادیا

ملازمین کی بائیو میٹرک تصدیق کے بعد ہمیں امید ہے ہزاروں کی تعداد میں گھوسٹ ملازمین سامنے آجائیں گے،وزیر بلدیات و اطلاعات سندھ

بدھ 25 مارچ 2015 17:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25مارچ۔2015ء) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے بدھ کو کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں گرین بیلٹ پر قائم غیر قانونی درجنوں شادی ہالز کو اپنی نگرانی میں مسمار کرادیا جبکہ ہاکی اسٹیڈیم کے لئے نیپا چورنگی پر دئیے گئے پارک میں قائم غیرقانونی شادی ہال کو سیل کردیا ۔ شرجیل میمن نے کے ایم سی کے سٹی وارڈن ہیڈ آفس کا بھی اچانک دورہ کرکے وہاں پر ملازمین کے حاضری رجسٹر کو اپنی تحویل میں لے لیا اور گذشتہ کئی ماہ سے غیر حاضر 103 سٹی وارڈن کو فوری طور پر شوکاز نوٹس دے کر ان کو ان کی ملازمتوں سے فارغ کرنے کے بھی احکامات دئیے۔

انہوں نے ڈسٹرکٹ ویسٹ میں بہادرآباد کی مین چورنگی پر صفائی اور شجر کاری مہم میں بھی حصہ لیا اور وہاں موجود عوام کے ساتھ گھل مل گئے اور ان کے مسائل سنے اور ان کے حل کے لئے فوری احکامات بھی صادر کئے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے بدھ کی صبح اچانک شہر کے مختلف اضلاع کا دورہ کیا اور صفائی ستھرائی کے ساتھ ساتھ شہر میں گرین بیلٹ پر قائم شادی ہالز اور دیگر تجاوزات کو بھی اپنی نگرانی میں منہدم کروایا۔

اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب سومرو، میٹروپولیٹن کمشنر مسعود عالم، ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ روبینہ آصف، ڈی سی ایسٹ، ڈی سی گورنگی، ایڈمنسٹریٹر ایسٹ، ایڈمنسٹریٹر کورنگی سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے بدھ کی صبح بہادرآباد کے علاقے شرف آباد میں مین چورنگی پر شجر کاری کرکے “صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ مہم میں حصہ لیا۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مہم جو گذشتہ ماہ شروع کی گئی تھی اب بھی جاری ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس شہر اور صوبے کو گندگی سے پاک کرکے روشنیوں کا شہر اور صوبہ نہیں بنا لیتے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک واٹر بورڈ میں 400 سے زائد جبکہ کے ایم سی میں300 کے لگ بھگ گھوسٹ ملازمین کی شناخت کرلی گئی ہے جبکہ ان تمام ملازمین کی بائیو میٹرک تصدیق کے بعد ہمیں امید ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں گھوسٹ ملازمین سامنے آجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس شہر اور صوبے کو صاف و ستھرا بنانے کا عزم کیا ہے اور اس میں ہم کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں لیکن میں اس بات کو تسلیم کرتا ہوں کہ ہمیں اب تک مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے ہیں اور اسی لئے اب ہم نے ایسے افسران کو جو اس مہم میں اپنا کردار ادا نہیں کررہے ہیں ان کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا وقت آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں لگے بل بورڈز اور سائین بورڈز کے خلاف بھی مہم جاری ہے لیکن اس میں ہمیں مشکلات کچھ عوام کی جانب سے تو کچھ کنٹونمنٹ اور دیگر اداروں کی جانب سے آرہے ہیں۔

اور اس سلسلے میں بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہشہر بھر سے بئیرئیرز ہٹانے کا کام امن و امان کی بحالی کے اداروں کا ہے اور بلاول ہاؤس اور سابق صدر مشرف کی رہائش گاہ کے باہر لگے بئیرئیرز ہم نے یا ہماری جماعت نے نہیں بلکہ خود امن و امان کی بحالی کے اداروں کی جانب سے چیک پوسٹ بنانے کی غرض سے لگائے گئے ہیں اور اس حوالے سے وزارت داخلہ سندھ کی جانب سے رینجرز کو ایک مراسلہ بھی لکھا گیا ہے کہ دونوں سابق صدور کو تھریڈ ہیں اس لئے ان مقامات سے بئیریرز نہ ہٹائیں جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد بار فلاہی اداروں سے بھی استدعا کی کہ وہ وال چاکنگ سے گریز کریں اور اسی طرح کمپنیوں اور عامی اشتہارات والوں سے بھی استدعا کی لیکن شاید انہوں نے قانون کو آسان سمجھ لیا ہے اس لئے اب ان پر سختی ضروری ہوگئی ہے اور آئندہ وال چاکنگ اور اسٹریٹ لائٹس اور سڑکوں کے درمیان پولز پر پوسٹرز اور وال چاکنگ کرنے والوں کے خلاف جرمانے کئے جائیں گے۔

بعد ازاں صوبائی وزیر نے اچانک نیپا چورنگی پر سرسید یونیورسٹی کے ساتھ واقع پلے گراؤنڈ جسے ہاکی اسٹڈیم کی غرض سے ہاکی کلب آف ہاکستان کو دیا گیا تھا اس میں قائم غیر قانونی شادی ہال کو سیل کیا اور موجود متعلقہ ڈی سی کو ہدایات دیں کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کروایا جائے۔ بعد ازاں صوبائی وزیر نے اچانک کے ایم سی کے سٹی وارڈن ہیڈ آفس کا رخ کیا اور وہاں موجود سٹی وارڈن کی حاضری رجسٹرڈ کو اپنی تحویل میں لیا اور موجود انچارج سے سٹی وارڈن کے حوالے سے تفصیلات معلوم کی۔

صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ تقریباً 1400 سے 1500 سٹی وارڈن ہیں، جن کو شہر کے مختلف ڈسٹرکٹ میں ٹریفک کے نظام کو کنٹرول کرنے کی غرض سے مختلف شفٹوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے معلومات لی تو علم ہوا کہ 103 ایسے سٹی وارڈن ہیں جو کہ گذشتہ کئی ماہ سے اپنی ڈیوٹیوں پر حاضر ہی نہیں ہیں، جس پر انہوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان تمام 103 سٹی وارڈن کو فوری طور شوکاز نوٹس جاری کرنے اور ان کو ان کی ملازمتوں سے فارغ کرنے کے احکامات دئیے اور سٹی وارڈن کراچی کے انچارج کو ہدایات دیں کہ وہ جمعرات کی صبح شہر کے تمام سٹی وارڈن کو ہیڈ آفس بلائیں وہ خود ان کی شناختی پریڈ کریں گے اور انہوں نے ہدایات دی کہ تمام سی وارڈن اپنے اصل شناختی کارڈ، ڈیوٹی کارڈ اور وردی کے ساتھ موجود رہیں۔

بعد ازاں شرجیل انعام میمن تمام متعلقہ افسران کے ہمراہ شاہ فیصل کالونی نمبر 2 پر پہنچیں اور وہا ں گرین بیلٹ پر موجود ایک درجن سے زائد غیر قانونی شادی ہالز کو اپنی موجودگی میں مسمار کروانے کا سلسلہ شروع کیا۔ اس موقع پر عوام کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی اور انہوں نے صوبائی وزیر کے اس اقدام کو سراہا اور ان کے حق میں نعرے لگائے۔ اس موقع پر موجود میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات ہیں کہ تمام گرین بیلٹ پر قائم تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے اور اس سلسلے میں ہم نے متعدد بار ان تجاوزات کرنے والوں کو متنبہ کیا کہ وہ ازخود اپنے تجاوزات ہٹالیں لیکن اس کے باوجود ایسا نہ کیا گیا اور آج مجبوراً ہم نے ان کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا ہے اور اب کراچی کے تمام گرین بیلٹ پر قائم ہر قسم کے تجاوزات کا خاتمہ کرکے ہی دم لیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہر قسم کیمفاہمت کو بالائے طاق رکھا جائے گا اور قانون اور آئین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مفاہمتی پالیسی کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ ہم قانون اور آئین سے بالاتر ہوکر کام کریں۔بعد ازاں انہوں نے تمام ڈسرکٹ کے ایڈمنسٹریٹرز کو ہدایات دیں کہ وہ اپنے اپنے ڈسٹرکٹ میں موجود تمام غیر قانونی شادی ہالز اور سرکاری زمینوں پر قائم تجاوزات کو ایک ہفتہ کے اندر اندر منہدم کرکے اس کی رپورٹ انہیں ارسال کریں۔

متعلقہ عنوان :