واپڈا کیڈٹ کالج تربیلا ڈیم میں 5 طالب علموں کے تشدد طالب علم کے واقعہ کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے ، طالب علموں کے تشدد کے وقت کوئی سیکیورٹی موجود ہی نہیں تھی ، ہاؤس انچارج کمرہ میں سویا ہوا تھا ، تشدد کے بعد شدید زخمی حالت میں طلب علم 45 منٹ تک پڑا رہا ، تاخیر سے واپڈا ہسپتال تربیلا لے جایا گیا جس سے اس کی موت واقعہ ہوگئی

منگل 24 مارچ 2015 23:23

تر بیلا (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 مارچ 2015ء ) واپڈا کیڈٹ کالج تربیلا ڈیم میں 5 طالب علموں کے تشدد سے قتل ہونیوالے طالب علم کے واقعہ کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے ، طالب علموں کے تشدد کے وقت کوئی سیکیورٹی موجود ہی نہیں تھی ، ہاؤس انچارج کمرہ میں سویا ہوا تھا ، تشدد کے بعد شدید زخمی حالت میں طلب علم 45 منٹ تک پڑا رہا ، تاخیر سے واپڈا ہسپتال تربیلا لے جایا گیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی ، کالج انتظامیہ کی غیر ذمہ داری اور لاپرواہی ایک طلب علم کی موت کا باعث بن گئی ۔

تفصیلات کے مطابق باخبر ذرائع کے مطابق واپڈا کیڈٹ کالج تربیلا ڈیم میں جمع کی رات کو 5 طالب علموں کے تشدد سے قتل ہونیوالے 8 ویں جماعت کے طلب علم حسیب اقبال ساکنہ رستم مردان کے واقعہ کے اہم انکشافات سامنے آگئے ہیں ۔

(جاری ہے)

جو انتظامیہ کی غفلت و غیر ذمہ داری کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ جس وقت 5 طالب علموں نے تشدد کیا اسی وقت کوئی سیکیورٹی اہلکار و سٹاف موجود ہی نہیں تھا ، شدید زخمی حالت میں طلب علم تقریباً45 منٹ تک پڑا رہا ، بروقت طبی امداد فراہم ہی نہیں کی گئی تاخیر سے واپڈا ہسپتال تربیلا ڈیم لے جایا گیا جہاں پر ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے حسیب اقبال کی موت کی تصدیق کردی ۔

جس کے بعد قانونی تقاضہ کیلئے لایا گیا جہاں پر پوسٹ مارٹم کیا گیا ۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ تقریباً ایک ماہ قبل بھی بدانتظامی کی وجہ سے طلباء میں جھگڑا ہوا تھا جس میں طلباء زخمی بھی ہوئے تھے جس کو خفیہ رکھا گیا تاکہ کالج کی نیک نامی پر آنچ نہ آسکے تاکہ تشدد کے بعد قتل کے اس واقعہ پر حالات اندرونی طور پر کشیدہ ہیں کیونکہ کالج ہذا کے اندر دو گروپ بن گئے ہیں جن کا بھی ذرائع نے انکشاف کیا ہے جو کسی بھی بڑے حادثہ کا باعث بن سکتے ہیں لہذا موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے کالج انتظامیہ کو موثر اور سخت انتظامات کرنا ہوں گے تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ رونما نہ ہوسکے جبکہ واپڈا کے اعلیٰ حکام کو بھی کالج کے معاملات کو بہتر کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.

متعلقہ عنوان :