کراچی  پشاور اور فاٹا میں کنڈا کلچر ہے  چوروں سے ملے واپڈا اہلکاروں کو بھی سزائیں دی جائیں قانون بھی بنایا جائے  اراکین کا مطالبہ

توانائی بحران پر قابو پاکر ہی بیروزگاری ختم کی جاسکتی ہے صاحبزادہ طارق اللہ  شیخ صلاح الدین  خالدہ منصور  سلیم الرحمن و دیگر کا اظہار خیا ل کرپشن نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے احتساب بل کو کمیٹی میں جانے دیں  سید خورشید شاہ نیب کا ادارہ سیاستدانوں کیلئے بنایا گیا  بل کی منظوری سے کرپٹ شخص کو سخت سزا دی جاسکے گی تاخیر سے آنے والے رضا حیات ہراج کو احتساب بل پیش کر نے کی اجازت مل گئی  بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گی، مشرف وقت کے نیب قوانین کے باعث ہم میں سے اکثر شکار ہوئے  احتساب کے ادارے پر ہر ایک کا غیر متزلزل اعتماد ہونا چاہیے خواجہ آصف

منگل 24 مارچ 2015 23:21

اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 مارچ 2015ء) اراکین قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی چوری کے سخت سے سخت قانون بنایا جائے  کراچی پشاور اور فاٹا میں کنڈا کلچر ہے  چوروں سے ملے واپڈا کے اہلکاروں کو بھی سزائیں دی جائیں توانائی کے بحران پر قابو پاکر ہی بیروزگاری ختم کی جاسکتی ہے۔جبکہ وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایسا احتساب ادارہ ہونا چاہیے جس پر عام آدمی کو بھی اعتماد ہو جنرل مشرف کے وقت کے نیب کے قوانین کے باعث ہم میں سے اکثر شکار ہوئے  احتساب کے ادارے پر ہر ایک کا غیر متزلزل اعتماد ہونا چاہیے منگل کو خالدہ منصور کی جانب سے پیش کر دہ قرارداد پیش میں کہاگیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت ملک میں بجلی کی چوری کی روک تھام کیلئے اقدام کرے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ملک میں بجلی چوری کی روک تھام سمیت تمام امور پر بات ہونی چاہیے  خالدہ منصور نے قرارداد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی چوری اب بھی ہو رہی ہے‘ حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے مگر بجلی کے محکمے کا عملہ ملا ہوا ہے۔ ایسے لوگوں کو سزائیں دی جائیں تو بجلی چوری روکنے میں مدد ملے گی۔ شیر اکبر خان نے کہا کہ کراچی‘ بنوں‘ پشاور اور فاٹا میں کنڈا کلچر ہے ایسے لوگوں کے خلاف قانون سازی کی جائے مگر جو لوگ چوری نہیں کرتے ان کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں۔

ضلع بونیر کی ریکوری سو فیصد ہے۔ وہاں کی صنعتوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے۔ واپڈا میں مقامی لوگوں کو بھرتی کرنے سے بھی بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ سلیم الرحمان نے کہا کہ سوات نے ملک کی بقاء کیلئے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ سوات سے پانی جاتا ہے جس کی ہمیں رائلٹی نہیں ملتی۔ سوات کے لوگ اپنا پورا بل دیتے ہیں مگر وہاں پر سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ ہے۔

سوات میں بجلی کا فرسودہ انفراسٹرکچر تبدیل کیا جائے۔ سوات میں واپڈا کی ورکشاپ قائم کی جائے۔ وزیراعظم سے استدعا کرتے ہیں کہ 2010ء کے سیلاب میں کالام سے بحرین تک شاہراہ تباہ ہو چکی ہے اس کی دوبارہ تعمیر کا حکم دیا جائے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے حوالے سے منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ بجلی کے بلوں میں اضافہ بھی بجلی چوری کی ایک وجہ ہے۔

بجلی کی قیمتیں عام آدمی کی دسترس میں ہونی چاہئیں۔ کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت عام آدمی اور عوام کی فلاح و بہبود کا خیال رکھا جائے۔ اوور بلنگ پر قابو پایا جائے۔ کے الیکٹرک کو 650 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے حوالے سے حکومتی اقدامات کی وضاحت کی جائے۔اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران احتساب بل کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں مذاکرات ہوتے رہے ہیں پارلیمنٹ کمیٹی کے ذریعے متفقہ بل لانے میں مدد کرے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ادارہ ہونا چاہیے کہ جس پر عام آدمی سمیت سب کا اعتماد ہونا چاہیے۔ احتساب بل بھی اتفاق رائے سے آنا چاہیے۔ حکومت تمام جماعتوں کی تائید سے احتساب بل لائے تو بہتر ہوگا اس دور ان قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کرپشن نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے اس بل کو کمیٹی میں جانے دیں۔ وہاں حکومت اور اپوزیشن مل کر بل کو بہتر بنائے تاکہ اندرونی اور بیرونی ہر طرح کی کرپشن کا سدباب کیا جاسکے۔

وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بل پر قائمہ کمیٹی میں بحث شروع ہونا اچھی بات ہے۔ جنرل مشرف کے وقت کے نیب کے قوانین کے باعث ہم میں سے اکثر شکار ہوئے ۔ احتساب کے ادارے پر ہر ایک کا غیر متزلزل اعتماد ہونا چاہیے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کی رکن آسیہ ناصر نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے تمام فنڈز یکمشت جاری کردیئے جائیں ‘ بجلی چوری میں جو بھی ملوث ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے آسیہ ناصر نے کہا کہ ملک بجلی کے بحران سے گزر رہا ہے۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ بروقت مکمل ہو جائے تو یہ بحران دور ہو سکتا ہے۔ اس منصوبہ کے لئے فنڈز تاخیر سے ملنے کی وجہ سے یہ تاخیر کا شکار ہوکر دسمبر 2016ء تک چلا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تمام فنڈز یکمشت جاری کردیئے جائیں۔ بجلی چوری میں جو بھی ملوث ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔حاجی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ 1981ء میں سابق صدر ضیاء الحق نے قبائلیوں کو انصار کا خطاب دیتے ہوئے ان کے بجلی کے بل معاف کردیئے تھے۔

ہم سے گزشتہ تیس سالوں کے بل بھی وصول کرلئے گئے ہیں۔ فاٹا سے سو فیصد ریکوری ہو چکی ہے۔ ہمیں دن میں ایک گھنٹہ بجلی ملتی ہے۔ اگر فاٹا میں کوئلے کا پاور ہاؤس بنایا جائے تو پانچ سالوں میں یہ رقم واپس مل جائے گی۔ فاٹا میں ایل این جی پاور ہاؤس بنایا جائے کیونکہ سنٹرل ایشیا سے وہاں سستی ایل این جی لائی جاسکتی ہے۔ قبائلیوں کے تعاون سے ہی آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے ۔

فاٹا میں اس سے بہت بہتری آئی ہے ۔ اس بہتری کے تسلسل کو قائم رکھنے کے لئے بیروزگاری ختم کی جائے۔ توانائی کے بحران پر قابو پاکر ہی بیروزگاری ختم کی جاسکتی ہے۔اجلاس کے دور ان رضا حیات ہراج نے کہا کہ انہیں لاہور سے آتے ہوئے موسم کی خرابی کی وجہ سے تاخیر ہوگئی ہے ایجنڈے پر میرے دو بل ہیں وہ لئے جائیں۔ سپیکر نے کہا کہ وہ ڈراپ ہو چکے ہیں۔

رضا حیات ہراج نے کہا کہ میں نے بروقت نوٹ بھجوا دیا تھا جس پر وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ فاضل رکن کو اجازت دے دی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ آئندہ کیلئے اس کو مثال کے طور پر میرے سامنے پھر پیش نہ کیا جائے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ رضا حیات ہراج کی تاخیر سے آنے کی وجہ جائز ہے ان کو اجازت دے دی جائے۔ اجازت ملنے پر رضا حیات ہراج نے تحریک پیش کی کہ حامل سرکاری خزانہ (احتساب) بل 2015ء پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے رضا حیات حراج نے کہا کہ ہمیشہ سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ پارلیمنٹرینز اور سیاست دان ملک کو آگے لے کر نہیں بڑھ سکتے۔ ملک کا مستقبل یہ ایوان ہے۔ ایک تاثر یہ بھی ہے کہ نیب کا ادارہ سیاستدانوں کے لئے بنایا گیا ہے اس بل کی منظوری سے کرپٹ شخص کو سخت سزا دی جاسکے گی اور کرپشن کو ملک کی جڑوں سے نکالا جاسکے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون کی زد میں ہر وہ شخص آئے گا جو سرکاری خزانے سے کچھ بھی وصول کرتا ہے اور اس کے لئے احتساب کا نیا قانون وضع کیا جاسکے گا۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ حکومت کا عزم ہے۔ ہم اس بل کی مخالفت نہیں کرتے۔ یہ بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا جائے۔ شیخ آفتاب احمد نے اس کی مخالفت نہیں کی جس کے بعد انہوں نے بل پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا بعد ازاں اسمبلی کا اجلاس (آج)صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔