سندھ ،بلوچستان کے سرحدی مقامات پر سکینرز کی تنصیب ناگزیر ہوچکی ہے، وزیراعلیٰ سندھ ،

دہشتگردسندھ میں داخل ہو کر کارروائیاں کرکے واپس چلے جاتے ہیں،شکارپور امام بارگاہ کے بم دھماکے اس کا واضح مثال ہے، اجلاس سے خطاب

منگل 24 مارچ 2015 23:03

کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 مارچ 2015ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سرحدی مقامات پر ا سکینرز کی تنصیب ناگزیر بن چکی ہے، کیونکہ دہشتگردسندھ میں داخل ہوکردہشتگردی کی کارروائیاں کرکے واپس چلے جاتے ہیں۔شکارپور امام بارگاہ کے بم دھماکے میں ملوث دہشتگردوں کی نشاندہی اسکا واضح مثال ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ بلوچستان کی حکومت سے بات چیت کریں گے اور دونوں صوبوں کے سرحدی علاقوں کی کڑی نگرانی کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر، آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، صوبائی سیکریٹری داخلہ مختیارسومرو،آئی جی جیل خانہ جات، خفیہ ایجنسیوں کے نمائندوں و دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں آئی جی سندھ نے بتایا کہ کراچی میں 2014میں دہشتگردی،قتل،اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور ڈکیتی کی سنگین وارداتیں 48فیصد یعنی(4125) واقعات ہوئے،حیدرآباد میں 16فیصدیعنی (1351)واقعات ہوئے،لاڑکانہ میں 14فیصد یعنی(1210)، سا نگھڑ میں 10فیصد یعنی(875)، شہید بینظیر آباد میں 8فیصد یعنی(711) اور میرپورخاص میں 4فیصد یعنی(301) واقعات ہوئے۔

صوبے بھر میں جرائم کا مزید بریک اپ دیتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ ڈکیتی اور رہزنی کی 54فیصد یعنی(4655)وارداتیں،قتل کی 38.5فیصد یعنی (3294) واقعات ،بھتہ خوری کے 5.2فیصد یعنی(449)اغوا برائے تاوان کے 1.7فیصد یعنی 26واقعات رونما ہوئے۔انہوں نے کہا کہ سال 2015 میں 23مارچ 2015تک269مجرم مارے گئے جن میں سے 67دہشتگرد،42لیاری گینگ وار کے کارندے،11اغوا کار اور 149ڈاکؤں تھے۔

یہ تعداد 2014میں 858تھی۔2015میں صوبے بھر سے ناجائز اسلحے کی برآمدگی سے متعلق تفصیلات پیش کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے کراچی میں بم بنانے والی فیکٹری کی نشاندہی کرکے اسے مسمار کیا گیا۔اس کے علاوہ 200کلو گرام آتشگیر مادہ بھی برآمد کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ 6بم ، 2پی آر جی 7راکیٹ،4خودکش جیکٹس،168رائفل گرنیڈ،ایک جی تھری رائیفل،81کلاشنکوف،204شارٹ گن اور 2108پسٹل بھی برآمد کئے گئے۔

آئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ 2013میں روزانہ قتل کی شرح 7.8فیصد، 2014میں 4.86جوکہ 2015میں کم ہوکر2.7فیصدیعنی (226) پر پہنچ گئی ہے۔ جنوری تا مارچ 2015تک کے تین ماہ کا پچھلے سال کے اس عرسے سے تناسبی جائزہ پیش کرتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس نے کہا کہ سال2014کے پہلے تین مہینوں میں 315قتل کے مقدمات درج ہوئے جبکہ رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں صرف 226کیس درج ہوئے ہیں اور اسی حساب سے 89قتل کے کیس کی کمی واقع ہوئی ہے۔

2014کے اسی عرصے میں 35لوگ اغوا برائے تاوان کا شکار ہوئے جبکہ رواں سال یہ تعداد صرف 19ریکارڈ کی گئی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرح بھتہ خوری کے کیسز بھی 2014کے پہلے تین مہینوں میں 80جبکہ 2015میں 55جبکہ اسٹریٹ کرائمز کے 2014میں 542کیسیز اور رواں سال میں 345ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سندھ پولیس کی طرف سے جرائم پر قابو پانے کو ثابت کرتی ہیں جس سے ہر طرح کے جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے۔

آئی جی سندھ نے کراچی میں 560دنوں سے جاری ٹارگیٹیڈ ا ٓپریشن کے دوران کرمنلز کے خاتمے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ٹارگیٹیڈ آپریشن کے دوران اب تک 888کرمنلز مارے جاچکے ہیں جبکہ 1546ٹارگیٹیڈ کلرز ،539دہشتگرد ، 487بھتہ خور اور 19701دیگر کرمنلز گرفتار کئے جاچکے ہیں ۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری داخلہ مختیار سومرو نے بریفینگ دی کہ RRFاور SSUکے ذریعے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف سخت آپریشن جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کی طرف سے دہشت گردی میں ملوث مدارس کے خلاف سرچ آپریشن جاری ہے۔ اور تمام ایس ایس پیز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ان مدارس کے خلاف کاروائی کر یں اور نئے مدرسوں کے قیام پر پابندی پر عملدرآمد کرائے ۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد میں 72مدرسے سیل کردیئے گئے ہیں اور مدارس پر لگے کالعدم تنظیموں کے جھنڈے بھی ہٹا دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 60 کالعدممذہبی تنظیموں کے 67مسلح افراد مقابلوں میں مارے گئے اور 26کو گرفتار کیا گیا ۔ اسکے علاوہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے تحت 363کیسیز درج کئے جاچکے ہیں ، جن میں 149گرفتار یاں عمل میں لائی گئی ہیں۔ نفرت آمیز مواد کے تحت 21مقدمے درج کئے گئے جن میں 21افراد گرفتار ہوئے ہیں۔ افغان پناہ گزین کے خلاف اقدامات کے بارے میں سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ اس ضمن میں 408مقدمے درج ہوئے اور 1048افراد گرفتار کئے گئے ہیں۔

نائن زیرو عزیز آباد چھاپے کے بارے میں بریفینگ دیتے ہوئے ڈائریکٹرجنرل رینجرز بلال اکبر نے بتایا کہ 11مارچ 2015رینجرز نے کچھ اطلاعات کی بنیاد پر ایم کیو ایم کے دفتر کا سرچ آپریشن کیا ۔آپریشن کے دوران ہتھیار ، گولہ بارود اور آتش گیر مواد برآمد کیا گیا جس میں 4۔ نائن ایم ایم پسٹل ، 19سیون ایم ایم رائفلز ، 22 ریپیٹرز ، 22رائفلیں ،دو ایل ایم جیز ، ایک اے کے , 26آوان بم، 18ایس ایم جییز، چار رائفلیں، 4ایم کی ایک رائفل ، 13جی 22رائفلیں، دو رائفلز 222کی، 11رائفلز 5جی ایس جی اور پانچ ایس ایم جی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 26افراد گرفتار کرکے پو لیس کے حوالے کئے گئے ہیں جنہیں مختلف کیسیز میں چالان کیا گیا ۔ تفتیش کے دوران گرفتار کئے گئے ملزمان نے شہر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں ہونے والے متعدد سنگین جرائم میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا۔ گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر مزید ہتھیار برآمد کئے گئے جن میں دو راکٹ لانچرز ، ایک ماؤزر ، ایک کاربائنا، دو آوان بم لانچر اور 4 ٹی ٹی پسٹل اور 1560راؤنڈز شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 59دیگر افراد کو مختلف مقامات سے گرفتار کرکے 90روز کے ریماند پر کسٹڈی میں لے لیا گیا اور یہ اب تک پولیس کو اسلحے کے لائسنس فراہم نہیں کرسکے ہیں ۔ فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق تمام ہتھیار ورکنگ کنڈیشن میں ہیں۔ سرچ آپریشن کے دوران مجمع جمع ہوجانے اور فائرنگ کے باعث ایک آدمی ہلاک اور دیگر زخمی ہوگئے جس کا پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اسٹریٹ کرائمز ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرے ، انہوں نے کہا کہ ہمیں اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرکے لوگوں کو پر امن ماحول فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائیں گے۔ انہوں نے پاکستان رینجرز اور سندھ پولیس کی کراچی میں امن کی بحالی کے لئے کئے گئے اقدامات او رکاوشوں کو سراہا۔