Live Updates

مجوزہ جوڈیشل کمیشن 2013ء کے عام انتخابات کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا ، آئین کے آرٹیکل 225 کے تحت الیکشن ٹربیونل اختیارات کو ختم نہیں کیا گیا ، جوڈیشل کمیشن انتخابات کے شفاف یا دھاندلی زدہ ہونے بارے اپنی سفارشات دے گا، تحریک انصاف کو اب اسمبلیوں میں واپس آ جانا چاہیے، سندھ میں گورنر راج نافذ کرنے کی باتیں درست نہیں،

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اور اعتراز احسن کی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 24 مارچ 2015 18:55

اسلام آباد ( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 24 مارچ 2015ء ) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماؤں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتراز احسن نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے بنایا گیا کمیشن 2013ء کے عام انتخابات کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا ، آئین کے آرٹیکل 225 کے تحت الیکشن ٹربیونل اختیارات کو ختم نہیں کیا گیا ، کمیشن انتخابات کے شفاف ہونے یا دھاندلی زدہ ہونے کے بارے میں اپنی سفارشات دے گا ۔

تحریک انصاف کو اب اسمبلیوں میں واپس آ جانا چاہیے ۔ منگل کو وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا بات چیت کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتراز احسن نے کہا کہ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ ایم کیو ایم نے کمیشن کے قیام کی مخالفت کی ہے یہ ان کی جماعت کی اپنی رائے ہے ، وزیراعظم سے ملاقات کے دوران دیگر تمام جماعتوں نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی حمایت کی ہے ، اعتراز احسن نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 225 کے تحت الیکشن ٹربیونل کو جو اختیارات حاصل ہیں انہیں جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے ختم کیا گیا نہ ہی ایسا کیا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ کمیشن الیکشن کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا ۔ صرف اپنی سفارشات پیش کرے گا ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ مسائل احتجاج اور کنٹینر پر حل نہیں ہوں گے۔ اور ہم نے حکومت اور تحریک انصاف میں رابطے کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ، ایک سیاسی جرگہ بھی کام کرتا رہا اور اچھا راستہ نکلا ہے کہ دونوں فریق کمیشن پر متفق ہوگئے ۔

خورشید شاہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اپنی رپورٹ دے گا کہ انتخابات 2013ء میں دھاندلی ہوئی ہے یا نہیں وہ انتخابات کو کالعدم قرار نہیں دے سکتا تاہم یہ رپورٹ دیتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے تو وزیراعظم پر اخلاقی دباؤ ہوگا کہ اسمبلیاں توڑ دیں ، قانونی دباؤ نہیں ، توقع ہے کہ تحریک انصاف اب اسمبلیوں میں واپس آجائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ ارکان کی اکثریت سے ملتا ہے ، توقع ہے کہ عمران خان چھوٹی چیزوں میں نہیں پڑیں گے تاہم اگر انہوں نے یہ عہدہ مانگا تو پارٹی سے بات کروں گا ۔

سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گورنر راج نہ لگ رہا ہے نہ لگے گا ، یہ غیر قانونی راستہ ہے ، ڈاکٹر عاصم یا کسی سابق اعلی فوجی افسر کو گورنر بنائے جانے کی اطلاعات درست نہیں اور یہ بھی تاثر غلط ہے کہ اب پیپلزپارٹی کی باری ہے ، پیپلزپارٹی نے ایسا کیا کیا کہ اس کی باری ہے ۔ سندھ میں جو آپریشن ہورہا ہے ، اس کے کپتان وزیراعلیٰ ہیں اور آپریشن ان کی نگرانی میں جاری ہے ، پیپلزپارٹی نے لیاری میں آپریشن کیا ، سندھ میں امن ہے جبکہ کراچی میں حالات بہتر ہورہے ہیں ، 31 مارچ کو ان بہادر پولیس افسران کو انعامات سے نوازا جائے گا جنہوں نے فرض شناسی سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دی ۔

اغواء برائے تاوان ختم ہے موبائل چوری بھی ختم ہو چکی ، ایسے ڈاکو جن پر انعامات رکھے گئے تھے انہوں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں ۔ عزیر بلوچ کے متعلق کیے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ یو اے ای کی حکومت کے پاس ہے ، بے پر کی نہ اڑائی جائیں ، میں تو عبدالحئی بلوچ کو جانتا ہوں ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات