پاکستان کو شدت پسندی کے خلاف ابھی طویل سفر طے کرنا ہے‘ افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کی کوششوں میں پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے ،حقانی نیٹ ورک کا معاملہ پاکستان کے سامنے اٹھا رہے ہیں،حقانی نیٹ ورک امریکہ اور افغانستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں،پاکستانی زمین سے ہر قسم کی شدت پسندی کو اکھاڑ پھینکنا پاکستان کے لیے چیلنج ہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں میں امریکہ صدر غنی کے ساتھ ہے،سمجھوتہ کیلئے طالبان بین الاقوامی دہشت گردی سے اپنا ناطہ توڑ لیں، افغانستان میں تشدد پھیلانا بند کر کے خواتین اور اقلیت کے حقوق کے قانون پر عمل کریں

پاک افغان معاملات پر امریکی نائب نمائندہ لوریل ملر کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو

منگل 24 مارچ 2015 10:57

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24مارچ۔2015ء ) امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون ایک مثبت پیش رفت ہے لیکن پاکستان کو شدت پسندی کے خلاف مکمل عدم برداشت کی پالیسی پر عمل کرنے میں ابھی طویل سفر طے کرنا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں افغانستان، پاکستان کے معاملات پر امریکہ کی نائب نمائندہ لوریل ملر نے کہا ہے کہ افغان طالبان کیساتھ مذاکرات کی کوششوں میں پاکستان ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے لیکن اس میں مسلسل دباوٴ برقرار رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس میں کافی وقت لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان ایک مثبت کردار ادا کر رہا ہے لیکن کچھ معاملات پر خاص طور پر حقّانی نیٹ ورک کے بارے میں سوالیہ نشان برقرار ہیں۔

(جاری ہے)

حقانی نیٹ ورک کا معاملہ ہم اب بھی پاکستانی حکومت کے سامنے اٹھا رہے ہیں کیونکہ ہمیں اس پر خاصی تشویش ہے۔ حقانی نیٹ ورک امریکہ اور افغانستان دونوں ہی کی سلامتی کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔امریکی سفیر نے کہا ہے کہ پاکستان کو ابھی لمبا سفر طے کرنا ہے۔

’پاکستان کی زمین سے ہر قسم کی شدت پسندی کو اکھاڑ پھینکنا پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور مجھے لگتا ہے کہ پاکستانی حکومت بھی اس بات کو قبول کرے گی کہ انہیں ابھی اس معاملے پر بہت کام کرنا ہے۔لوریل ملر کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں میں بھی امریکہ صدر غنی کے ساتھ ہے لیکن اگر کوئی سمجھوتہ ہوتا ہے تو اس میں تین شرائط اہم ہوں گی۔

پہلی کہ طالبان بین الاقوامی دہشت گردی سے اپنا ناطہ توڑ لیں، دوئم وہ افغانستان میں تشدد پھیلانا بند کر دیں اور تیسری یہ کہ افغانستان کے آئین میں خواتین اور اقلیت کے حقوق کے لیے جو قانون بنے ہیں ان پر عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ طالبان کو بات چیت کے لیے راضی کرنے کی کوششوں میں چین کی پہل کا بھی امریکہ مکمل طور سے ساتھ دے رہا ہے اور بھارت بھی افغانستان کے استحکام کے لیے ہونے والی ہر کوشش کے حق میں ہے۔