Live Updates

ڈیٹھ سیل میں بیٹھے شخص کے بیان کو اہمیت دینا اور سزا ئے موت کو موخر کرنا شکوک و شبہات بڑھائے گا ‘ خورشید شاہ

جو سزا ہے وہ اسے ملنی چاہیے ،صولت مرزا کے بیان سے ایم کیو ایم کو سیاسی فائدہ پہنچایا گیا ،کراچی آپریشن پر شکوک و شبہات بڑھیں گے عزیر بلوچ دبئی میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی حراست میں ہے میرا نہیں خیال وہ کوئی بیان دے سکتا ہے ،اگر اس کا کوئی بیان آیا بھی ہے تو سند ھ حکومت نے امن کمیٹی کے نام پر قتل و غارت پر سخت ایکشن لیا تھا جسکی وجہ سے اسے پاکستان سے فرار ہونا پڑا پہلے بھی کہہ چکا ہوں سندھ میں کسی غیر آئینی اقدام کی سازش ہوئی تو یہ پاکستان کے سسٹم اور سب سے پہلے نواز شریف کے خلاف سازش ہو گی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جوڈیشل کمیشن کے قیام پر اتفاق خوش آئند ہے ،عمران خان کو اب پارلیمنٹ میں واپس آ جانا چاہیے آصف زرداری اور بلاول کے درمیان اختلافات کی باتیں نہ کریں ، بلاول بھٹو 4اپریل کو واپس آرہے ہیں ‘اپوزیشن لیڈر کی ماڈل ٹاؤن میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 22 مارچ 2015 16:03

ڈیٹھ سیل میں بیٹھے شخص کے بیان کو اہمیت دینا اور سزا ئے موت کو موخر کرنا ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ڈیٹھ سیل میں بیٹھے شخص کے بیان کو اہمیت دینا اور سزا ئے موت کو موخر کرنا شکوک و شبہات بڑھائے گا او راس سے بیان کی سچائی بھی مشکوک ہو جائے گی ، اسکی جو سزا ہے وہ اسے ملنی چاہیے ،صولت مرزا کے بیان سے ایم کیو ایم کو سیاسی فائدہ پہنچایا گیا ہے ، اس سے کراچی آپریشن پر شکوک و شبہات بڑھیں گے ،عزیر بلوچ دبئی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ہے میرا نہیں خیال وہ کوئی بیان دے سکتا ہے لیکن اگر اس کا کوئی بیان آیا بھی ہے تو سند ھ حکومت نے امن کمیٹی کے نام پر قتل و غارت پر سخت ایکشن لیا تھا جسکی وجہ سے اسے پاکستان سے فرار ہونا پڑا ،پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ سندھ میں کسی غیر آئینی اقدام کی سازش ہوئی تو یہ پاکستان کے سسٹم اور سب سے پہلے نواز شریف کے خلاف سازش ہو گی ، حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جوڈیشل کمیشن کے قیام پر اتفاق خوش آئند ہے اور اب عمران خان کو پارلیمنٹ میں واپس آ جانا چاہیے ، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے درمیان اختلافات کی باتیں نہ کریں ، بلاول بھٹو 4اپریل کو واپس آرہے ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سید خورشید نے کہا کہ صولت مرزا نے جو بیان دیا ہے اس میں سچائی اور حقیقت بھی ہو سکتی ہے اور نہیں بھی مگر ڈیتھ سیل میں بیٹھے ہوئے شخص کے بیان کو اہمیت دینا اور اسکے بیان کی وجہ سے سزائے موت کو موخر کر دینا یا اسکی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دینا اس سے شکوک و شبہات میں اضافہ ہوگا ،اس سے بیان کی سچائی بھی مشکوک ہو جائے گی ، اسکی جو سزا ہے وہ اسے ملنی چاہیے ۔

اس کا بیان ریکارڈ پر آگیا ہے اسکی تحقیقات ہوتی رہیں لیکن سزا کو موخر کر کے ایم کیو ایم کو سیاسی فائدہ پہنچایا گیا۔ انہوں نے عزیر بلوچ کی طرف سے پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف بیان پر کہا کہ میرا نہیں خیال کہ اس طرح کا کوئی بیان دیا گیا ہو گا اور وہ بیان دے بھی سکتا ہے کیونکہ حکومت سندھ نے اس وقت لیاری میں امن کمیٹی کے نام پر قتل و غارت گری پربڑا ایکشن ہوا جس میں ٹارگٹ کلرز مارے گئے اور عزیر بلوچ کو پاکستان سے بھاگنا پڑا اس وجہ سے اسے یہ بیان دینا چاہیے تاکہ اس حالات میں پیپلز پارٹی کو مشکل میں ڈالا جائے لیکن میری سمجھ سے باہر ہے کہ دبئی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ایک شخص کا بیان کس طرح آ سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایکشن ایم کیو ایم کے مطالبے پر ہوا ۔ ایم کیو ایم خود کہہ چکی ہے کہ سندھ پولیس میں سیاسی مداخلت ہے اس لئے یہ آپریشن فوج کی نگرانی میں یا فوج خود کرے ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری پیپلز پارٹی کا حلقہ انتخاب ہے لیکن وہاں جو لوگ مارے گئے ہیں ان میں سے 20فیصد طالبان دہشتگرد ہیں‘ پانچ سے چھ فیصد اے این پی یا سنی تحریک کے ہیں ،اس میں ایم کیو ایم کے بھی ہیں جبکہ دو سے تین فیصد لیاری کے ہیں لیکن ہم تو کبھی نہیں روئے ،جو ٹارگٹ کلر ہے دہشگردی پھیلاتا ہے اور بے گناہ افراد کی لاشیں گراتا ہے اسکے خلاف آپریشن ہونا چاہیے ۔

آپریشن میں وہ لوگ پکڑے گئے ہیں جو مطلوب تھے اور جنہیں سزائے موت ہو چکی تھی ۔ فوج اور رینجرز نے جو آپریشن کیا اسے سراہا جاتا ہے ۔کراچی میں آپریشن بلا تفریق ہورہا ہے اور جو جرائم پیشہ افراد گرفتار ہوئے ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے اگر جرائم پیشہ افراد کو چھوڑ دیا گیا تو حالات ٹھیک ہونے کے بجائے مزید کشیدہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ میری رائے ہے کہ ایم کیو ایم کو سیاسی دھارے میں رکھنا چاہیے ۔ اسے عسکری ونگز سے لا تعلقی کرنی چاہیے اور ان سے تعلق نہیں رکھنا چاہیے ۔ کراچی میں بلا تفریق آپریشن ہونا چاہیے ۔ انہوں نے حکومت او رپی ٹی آئی کے درمیان جوڈیشل کمیشن کے قیام پر اتفاق کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے بھی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھی کہہ چکے ہیں کہ کوئی بھی مسئلہ لڑائی سے حل نہیں ہوتا اور اسکے لئے ڈائیلاگ کرنا پڑتے ہیں ۔

اس سلسلہ میں پیپلز پارٹی نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور قمر زمان کائرہ ‘ اعتزاز احسن اور میں نے جہانگیر ترین ،اسحاق ڈار اور شاہ محمود قریشی سے رابطے کئے اوردونوں کو سمجھایا اور اب دونوں ڈرافٹ پر آ گئے اور بات طے ہوئی کہ کمیشن بنے ۔ اب عمران خان کو پارلیمنٹ میں واپس آنا چاہیے اور انہوں نے جن سے ووٹ لئے ہیں انکی نمائندگی کرنی چاہیے ۔

اب عمران خان نے کوئی اورسلسلہ شروع کیا تو یہ سیاسی طور پرخطرناک ہوگا ۔ حکومت اپوزیشن کے دباؤ یا کسی اور کے دباؤ سے مانی ہے لیکن وہ مان گئی ہے ۔ پارلیمنٹ میں دو تین مرتبہ کہا گیا کہ پی ٹی آئی والوں کے استعفے منظور کئے جائیں لیکن اپوزیشن اسکی راہ میں رکاوٹ بنی ۔ اب امید ہے کہ عمران خان پارلیمنٹ میں واپس آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ خصوصاًاندرون سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہے ۔

اس وقت صوبہ سندھ سب سے پر امن صوبہ ہے ۔ وہاں اغوائے برائے تاوان کی وارداتیں نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں اوربھتہ خوروں کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے ۔ انہوں نے سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ پاکستان کے سسٹم کے خلاف سازش ہوگی یہ پہلے نواز شریف کے خلاف سازش ہو گی ۔ انہوں نے پنجاب میں دہشتگردی کے واقعات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ جو دہشتگر تنظیمیں ہیں جو عوام کے لئے نا سور ہیں انکے خلاف ہر جگہ پر آپریشن ہونا چاہیے ۔

میں کوئی سیاسی پوائنٹ سکورننگ نہیں کر رہا کہ ہم بہتر ہیں لیکن لاہور میں واقعات ہوئے ہیں ۔ انہوں نے شیخ رشید کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ بولتے رہتے ہیں انہیں بولنے کی اجازت ہے ۔انہوں نے پیپلز پارٹی کی قیادت میں اختلافات کی خبروں کے حوالے سے کہا کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے درمیان اختلافات کی باتیں نہ کریں ، بلاول بھٹو 4اپریل کو واپس آرہے ہیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات