Live Updates

2015 پاکستان میں نئے انتخابات کا سال ہے  صاف و شفاف انداز میں ہوں گے  عمران خان کا دعویٰ

دھاندلی کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں جو ڈیشل کمیشن میں پیش کرینگے پھر کمیشن کا فیصلہ قبول کرینگے  جو کمیشن کے قیام تک اسمبلیوں میں نہیں جائینگے حتمی فیصلہ کور کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائیگا جب تک کراچی میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا، امن قائم نہیں ہوسکتا انٹرویو

اتوار 22 مارچ 2015 14:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22مارچ۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ 2015 پاکستان میں نئے انتخابات کا سال ہے جو صاف و شفاف انداز میں ہوں گے دھاندلی کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں جو ڈیشل کمیشن میں پیش کرینگے پھر کمیشن کا فیصلہ قبول کرینگے  جو کمیشن کے قیام تک اسمبلیوں میں نہیں جائینگے حتمی فیصلہ کور کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائیگا جب تک کراچی میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا، امن قائم نہیں ہوسکتاایک انٹرویومیں عمران خان نے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جس نے الیکشن جیتا اس نے بھی اعتراف کیا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

عمران خان نے کہاکہ اگر پی ٹی آئی 126 دن کا دھرنا نہ دیتی تو یہ کمیشن آج نہیں بن سکتا تھا اور یہ کامیابی سڑکوں پر عوامی احتجاج کی بدولت ملی جس نے اپنے حقوق کا مطالبہ کیا۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس جو ثبوت ہیں وہ اب جوڈیشل کمیشن میں جائیں گے اور جو فیصلہ آئے گا اسے ہم قبول کریں گے۔انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر اتفاق کو ایک بڑا کارنامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کمیشن کے پاس تمام اختیارات ہوں گے جو ہر زاویے سے تفتیش کرے گا اور کسی بھی متعلقہ شخص کو طلب کرکے اس سے ثبوت مانگ سکتا ہے جن میں ریٹرننگ آفیسرز، پولیس اہلکار اور ایجنسیوں کے لوگ بھی شامل ہیں۔

این اے 122 کے چار حلقوں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پی پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں ان حلقوں کے نتائج سامنے آجائیں گے اور ہو سکتا ہے کہ کمیشن کے قیام تک ان میں سے تین پر ٹرایبونل ہی اپنا فیصلہ سنا دے۔انہوں نے کہاکہ یہ اب واضح ہوگیا ہے کہ این اے 122 میں دھاندلی کی گئی اور اسی لیے ہم اس معاملے کو اب نادرا تک لیکرگئے ہیں تاکہ جو حقائق سامنے آسکیں اور امید ہے تین یا چار ہفتوں میں اس کا فیصلہ آجائے گا جو سب کو قبول کرنا پڑے گا۔

عمران خان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کہ کیا اب وہ قومی اسمبلی میں واپس چلے جائیں گے تو انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں قیام ہوتا اس وقت تک اسمبلی میں واپس نہیں جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی ایک جمہوری پارٹی ہے کہ اور کور کمیٹی کے اجلاس میں اس بارے میں فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا اسمبلی میں واپس جانا چاہیے یا نہیں۔

کراچی کے حالات پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ انہیں شہر کا مستقبل اب بہت اچھا نظر آرہا ہے۔انہوں نے کہا لوگ اب تنگ آچکے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ملک آگے کی طرف گامزن ہو اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب کراچی میں امن قائم ہوگا۔جب تک شہر میں سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا، امن قائم نہیں ہوسکتا۔عمران خان نے کہا کہ ماضی میں پرویز مشرف اور پی پی پی کی حکومت نے ہمیشہ متحدہ کے خلاف کارروائی نہیں کی اور یہ چاہیے تو جو کچھ آج ہو رہا ہے اس وقت بھی ممکن تھا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :