نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 13 سال کی کم ترین سطح پر آگئی،ملک میں غذائی ،غیر غذائی اشیاء میں مہنگائی کم ہورہی ہے، اسٹیٹ بینک ،

رواں مالی سال کے دوران معاشی اظہاریوں کی زیادہ تعداد اور بہتری کی سمت بڑھی ہے، مارچ 2015ء کے آئی بی اے ایس بی پی سروے پر مبنی اشاریوں کے مطابق صارفین کے اعتماد اور موجودہ معاشی حالات میں بہتری ظاہر ہوئی ہے

ہفتہ 21 مارچ 2015 21:07

نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 13 سال کی کم ترین سطح پر آگئی،ملک ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔21مارچ۔2015ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں 0.5 فیصد کمی کردی ہے۔اس کمی کے بعدشرح سود8فیصد پر آگئی ہے ،جو13سال کی کم ترین سطح ہے۔ رواں مالی سال کے دوران معاشی اظہاریوں کی زیادہ تعداد اور بہتری کی سمت بڑھی ہے۔ عمومی گرانی بالحاظ صارف اشاریہ قیمت مسلسل نیچے کی طرف جارہی ہے اور توقع ہے کہ 8.0 فیصد کے سالانہ ہدف سے کافی نیچے ہوگی۔

مالی سال 15ء کے لئے اوسط گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت کے بارے میں اسٹیٹ بینک کی تازہ ترین پیش گوئی 4 سے 5 فیصد ہے۔ ساتھ ہی حقیقی جی ڈی پی نمو مالی سال 2014ء کی کارکردگی سے تجاوز کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ حال ہی میں زرمبادلہ کی رقوم کی آمد اور تیل کی کم قیمتوں کی بنا پر پیرونی شعبے کا منظر نامہ بہتر ہوتا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

مالی سال 2015ء کی پہلی ششماہی کے دوران حکومت کی مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی کوشش بھی درست راستے پر ہیں، گو کہ محاصل کی وصولی کی نمو کچھ سست ہے۔

مارچ 2015ء کے آئی بی اے ایس بی پی سروے پر مبنی اشاریوں کے مطابق صارفین کے اعتماد اور موجودہ معاشی حالات میں بہتری ظاہر ہوتی ہے۔ موجودہ معاشی استحکام اصلاحات کا عمل تیز کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے تاکہ معیشت میں آنے والی بہتری کو پائیدار بنایا جاسکے۔ حالیہ رجحان کے مطابق گرانی میں اعتدال وسیع البنیاد ہے اور غذائی وغیر غذائی گرانی کم ہورہی ہے۔

قوزی گرانی کے دونوں پیمانوں، غیر غذائی غیر توانائی اور تراشیدہ اوسط میں بھی کمی آرہی ہے تاہم گرانی میں بلعموم اور اجناس کی قیمتوں میں بالخصوص موجودہ کمی کی وجہ سے مجموعی طلب میں اضافہ ہوسکتا ہے جس کے مالی سال 2015ء سے آگے گرانی کے حوالے سے مضمرات ہوسکتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر اشیاسازی کو جولائی تا جون مالی سال 2015ء میں 2.2 فیصد بڑھنے کے بعد سہارا ملنے کی توقع ہے جس کی وجہ پالیسی ریٹ میں حالیہ کٹوتی اور خام مال کی کم قیمتیں ہیں جو اشیا سازی کے شعبے کو بڑھاوا دے سکتی ہیں۔

شعبہ زراعت میں خریف کی بڑی فصلوں (خصوصاً کپاس اور چاول) کی بہتر پیداوار اور موجودہ ترغیبات کے ہمراہ ربیع کی فصل گندم کے لئے سازگار موسمی حالات کے پیش نظر جی ڈی پی نمو مالی سال 2014ء سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ کارکنوں کو بھرپور ترسیلات زر اور گرتی ہوئی درآمدی نمو کی بنا پر مالی سال 2015ء کے جولائی تا فروری کے عرصے میں جاری کھاتے کا خسارہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم ہوگیا ہے۔

یہ بہتری برآمدات کی پست کارکردگی کے باوجود آئی ہے۔ بہرحال درآمدات پر پست قیمتوں کے اثر اور کثیر فریقی رقوم کی آمد مناسب طور پر جاری رہنے کے باعث بیرونی شعبے کا منظرنامہ مستحکم ہے۔ یہ کیفیت زرمبادلہ کی مارکیٹ کے استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی صورت میں سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ جولائی تا فروری مالی سال 2015ء کے دوران خالص ملکی اثاثے کم ہوئے اور خالص بیرونی اثاثے بڑھے جو گذشتہ سال کی اسی مدت کے رجحانات کے مقابلے میں خوش آئند ہے۔

27 فروری 2015ء تک زروسیع میں سال بسال نمو 11.5 فیصد تھی جو پچھلے پانچ برسوں کی اوسط نمو 13.6 فیصد سے کم ہے۔ اس سست رفتاری کی بڑی وجہ بینکاری نظام کے خالص ملکی اثاثوں میں کمی ہے۔ جولائی تا فروری مالی سال 2015ء کے دوران نجی شعبے کو قرضے کی نمو پست یعنی 158.9 ارب روپے رہی جبکہ مالی سال 2014ء کی اسی مدت میں 298.3 ارب روپے تھی۔ چناچہ یہ زری اظہاریے بڑی حد تک گرتی ہوئی گرانی کے پس پشت موجود رجحانات کی عکاسی کررہے ہیں۔ ان پہلوؤں کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 24 مارچ 2015ء سے پالیسی ریٹ کو 50 بیسس پوائنٹس کم کر کے 8.5 فیصد سے 8 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :