ضلع ٹھٹھہ میں اربوں روپے کے تین میگا پروجیکٹ سیاست کی بھینٹ چڑھ گئے

ہفتہ 21 مارچ 2015 17:11

ٹھٹھہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21مارچ۔2015ء )ضلع ٹھٹھہ میں اربوں روپے کے تین میگا پروجیکٹ سیاست کی بھینٹ چڑھ گئے اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود منصوبے التواء کا شکار ہوگئے ہیں مذکورہ منصوبوں سے عوام کو فائدے کے بجائے غذاب میں مبتلا کردیا ہے مذکورہ منصوبوں میں ایک منصوبہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دورہ حکومت میں گھارو فلٹر سے علی بندر ،ننگر پار تک کو سٹل ہائی وئے کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا تھاجس کے تحت منصوبہ سمندر کے کنارے ڈبل روڈ تعمیر کرنا تھا اور اس منصوبے کیلئے حکومت نے کوسٹل ہائی وئے اتھارٹی قائم کی تھی سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم نے اس منصوبے کا افتتاح کیا تھا جو اربوں روپے کا منصوبہ تھا اور عوام کے فائدے میں تھا اس منصوبے کے مکمل ہونے سے سمندر کے کنارے بند اور اس پر روڈ تعمیر ہونے سے سمندر کو آگے روکنے میں اہم ثابت ہوتا اور ننگر پارکر ،بدین کو کراچی سے ملانے کا شارٹ کٹ راستہ تھا تاہم اس میگا منصوبے پر کام مکمل ہونے کے بجائے ادھے میں چھوڑ دیا گیا جس پر اربوں روپے خرچ ہوئے اور سابق وزیراعظم شھید بے نظیر بھٹو کی شھادت کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت 2007 میں آنے پر کوسٹل ہائی وئے کے منصوبے پر کام بند کردیا گیا اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے گھارو سے کیٹی بندر تک ڈبل روڈ ہائی وئے کی اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر کامنصوبہ پر شروع کیا اوریہ منصوبے نیشنل ہائی وئے اتھارٹی کے حوالے کیا تھا جس نے گھاروساکرو لنک روڈ سے کیٹی بندر تک ڈبل روڈ کی تعمیر کا ٹھیکہ تین کمپنیوں کو دیا تھا جس میں گھارو سے ساکرو تک قاسم خان اینڈ کمپنی کو دیا تھا جہنوں نے ساکرو اور ساکرو سے گاڑہو تک ایک دوسری کمپنی کو ٹھیکہ دیا تھا جس نے گاڑہوتک روڈ کی تعمیر مکمل کردی تاہم گاڑہو سے بگھان کیٹی بندر تک40 کلو میٹر روڈ کی تعمیر کا کام زرغون کمپنی کو دیا گیا تھاجس نے منصوبہ کو پایہ تکمیل میں پہنچانے کے بجائے ادھواہ چھوڑ دیا جسکی وجہ سے بگھان کیٹی بندر جانیوالے افراد کو روڈ کے خستہ حال حالت کے باعث شدید مشکلات کا سامنا ہے جو کئی سالوں سے تاحال تعمیر نہ ہوسکا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے ٹھٹھہ ضلع میں ایک اور میگا منصوبہ ذوالفقار آباد کے نام سے شروع کیا جس کیلئے ذوالفقارآباد اتھارٹی بھی قائم کی گئی تھی اور پہلے مرحلے میں چار ارب 78کروڑ کی لاگت سے گاڑہو سے شاہ بندر تک شھید ذوالفقار علی بھٹو ایکسپریس وئے کی تعمیر کا منصوبہ تھا جس میں جاتی شابندر کوملانے کیلئے دریائے سندھ و سمندر پر ایک بڑے برج کی تعمیر شامل تھا اور اس منصوبے کا افتتاح سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بارہ مارچ 2013کو کراچی میں کیا اور اسکی تختی گاڑہو کے قریب لگائی گئی ہے اور اس منصوبے کو دو سال کے اندر اپریل 2015میں مکمل ہونا تھا اور اس کا ٹھیکہ ایف ڈبیلو او FWO) کو دیا گیا تھا تاہم پیپلز پارٹی کی حکومت کے جانے اور مسلم لیگ ن کے حکومت کے آنے پر اس منصوبے پر کام ادھور چھوڑ دیا گیا ہے اور ان تین بڑے میگا منصوبوں پر کام نہ ہونے سے عوام کو توکوئی فائدہ حاصل نہ ہوسکا تو دوسری طرف قومی خزانے کا تین وال کیا گیا ہے اس وقت گاڑہو سے کیٹی بندر تک روڈ کی خراب حالت کے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے بلکہ آمد رفت میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے اور حکومت ان منصوبوں کی تکمیل پر توجہ دے تو ساحلی پٹی کیٹی بندر ،شاہ بندر ،بدین ،جاتی کے عوام کو نہ صرف بہتر سفری سہولیات میسر ہونگی بلکہ علاقہ میں خوشحالی و ترقی بھی ہونگی۔