گلگت کو لوڈشیڈنگ سے پاک علاقہ بنانے کیلئے کار گاہ پن بجلی گھر کو جلد بحال کیا جائے‘ کارگاہ منصوبہ میں خرابیوں کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ جلد سامنے آ جائیگی ، گلگت بلتستان کی ترقی کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے،

گورنر گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر کی کارگاہ ہائیڈروپاور منصوبے کے دورہ پر بات چیت

جمعہ 20 مارچ 2015 23:24

گلگت(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2015ء) گورنر گلگت بلتستان و وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ آئندہ برس تک گلگت بلتستان سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان کی ترقی انکی اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں وہ ہر ممکن اقدامات اٹھائیں گے۔وہ جمعہ کو یہاں کارگاہ ہائیڈروپاور منصوبے کے دورے کے موقع پر گفتگو کررہے تھے ۔

وفاقی وزیر نے تباہ ہو جانے والے ہائیڈرو پاور منصوبے کواز سر نو تعمیر کرنے اور اسے آئندہ برس تک مکمل کرنے کی ہدایات کیں۔ گورنر نے سیلاب میں تباہ ہوجانے والے پن بجلی گھر کی مرمت پر اٹھنے والے کروڑوں روپے کے اخراجات کی انکوئری کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر محکمہ برقیات کے اعلیٰ حکام کو کہا کہ جب یہ بجلی گھر سیلاب میں مکمل تباہ ہوگئے تھے اور متعلقہ انجینئرز کو اس بات کا بخوبی اندازہ تھا کہ یہ قابل مرمت نہیں رہے تو ایسی صورتحال میں انکی مرمت کیلئے فنڈز کیوں جاری کیے گئے۔

(جاری ہے)

گورنر نے اس سلسلہ میں انکوائری مکمل کر کے جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ محکمہ برقیات کے حکام نے گورنر گلگت بلتستان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2010 میں آنے والے سیلاب سے 8.3 میگا واٹ کا کارگاہ ہائیڈروپاور پراجیکٹ مکمل تباہ ہو گیا تھا جبکہ اس کو بحال کرنے کی تمام تر کاوشیں کار گر نہ ہو سکیں۔ اس پر گورنر گلگت بلتستان نے سخت خفگی کا اظہار کیا اور متذکرہ پاور پراجیکٹس کو جس قدر جلدی ہو سکے بحال کرنے کے احکامات دئیے۔

گلگت شہر اور اس کے گردو نواح کو لوڈشیڈنگ سے مکمل پاک کرنے کیلئے محکمہ برقیات نے 14 کروڑ 20 لاکھ روپے کے فنڈر کا مطالبہ کیا تھا جس پر گورنر گلگت بلتستان نے پچھلے ماہ ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے مذکورہ رقم جاری کرنے کیلئے وزارت امورکشمیر و گلگت بلتستان کو ہدایات دی تھیں۔ گورنر نے محکمہ برقیات کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار بھی کیا۔ یاد رہے گلگت شہر اور اس کے قرب و جوار میں موسم سرما میں بجلی بحران شدت اختیار کر جاتا ہے۔ اس سلسلے میں متعدد وفود نے گورنر سے ملاقات کر کے انکو صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :