قومی اسمبلی ‘ایم کیو ایم کے اراکین صولت مرزا کے ویڈیو بیان ‘ الطاف حسین پر مقدمے اور نائن زیرو پر چھاپے کیخلاف شدید احتجاج

جمعہ 20 مارچ 2015 16:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دور ان ایم کیو ایم کے اراکین صولت مرزا کے ویڈیو بیان ‘ الطاف حسین پر مقدمے اور نائن زیرو پر چھاپے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کرتے رہے ‘ ایوان ”جئے جئے جئے مہاجر اور لاٹھی گولی کی سر کار نہیں چلے گی “کے نعروں سے گونج اٹھا ‘ فاروق ستار کو طویل خطاب کر نے سے روکنے پر ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر نے لگا ‘ یم کیو ایم اراکین اسمبلی کی نعرے بازی کے جواب میں اسپیکر نے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے تنبیہ کی کہ ایم کیو ایم اراکین غلط روایت ڈال رہے ہیں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جارہا ہے ‘ قانون نافذ کر نے والے انٹیلی جنس شیئرنگ کریں تو مدد کر ینگے ‘ کراچی میں غیر جانبدار مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے ‘ تمام سیاسی جماعتوں سے گندگی کو صاف کیا جائے ‘ ایسا نہ ہو نواز شریف اور ہم اٹک جیل میں اکٹھے ہوں ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے اراکین نے شدید احتجاج کیا اور کافی دیر نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے، صولت مرزا کے بیان اور الطاف حسین پر مقدمے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے ‘ اجلاس کے دور ان ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اظہار خیال کی اجازت چاہی جس پر اسپیکر نے معمول کی کارروائی روک کر انہیں مختصر بات کرنے کی اجازت دے دی نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہاکہ مرزا سب کے پاس ہے، اگر ہمارے پاس صولت مرزا ہے تو آپ کے پاس ذوالفقار مرزا ہیں انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے انٹیلی جنس شیئرنگ کریں تو ہم ان کی مدد کریں گے۔

فاروق ستار نے کہاکہ کراچی میں غیر جانبدار مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائے اور تمام سیاسی جماعتوں سے گندگی کو صاف کیا جائے، ایسا نہ ہو کہ نواز شریف اور ہم اٹک جیل میں اکٹھے ہوں۔فاروق ستار نے شکوہ کیا کہ جرائم کے خاتمے کی آڑ میں ایم کیو ایم کو دیوار سے لگا کر ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں اور سیاسی سرگرمیاں معطل کرکے ایم کیو ایم کے خلاف کارروائیاں عروج پر ہیں۔

ایم کیو ایم کے گرفتار مجرم صولت مرزا کے آخری بیان کے حوالے سے فاروق ستار نے وزارت داخلہ سے سوال کیا کہ کیا قانون پھانسی کے مجرم سے 5گھنٹے قبل بیان لینے کی اجازت دیتا ہے اور کیا یہ بیان وزیر داخلہ کی اجازت سے ہوا؟فاروق ستار نے کہا کہ وزارت داخلہ جواب دے کہ یہ سب آئین کی حکمرانی اور کراچی میں امن کیلئے ہو رہا ہے یا ہمیشہ کی طرح ہمیں آزمائش میں ڈالا جا رہا ہے فاروق ستار نے کہاکہ جرائم کے خاتمے کی آڑ میں ایم کیو ایم کو ختم کرنے کی کوشش اور ہماری سیاسی سرگرمیوں کو مفلوج کیا جارہا ہے اگر یہ آزمائش ہے تو ہم اس سے بھی گزر جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک پھانسی کے مجرم سے ڈیتھ سیل میں بیان لینا تاریخ کا انوکھا واقعہ ہے ۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیو ایم پرامن سیاسی جماعت ہے۔ ہمارا سیاسی کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے‘ ہم نے جمہوریت کی بحالی اور استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اسلام آباد میں جب دھرنا دیا جارہا تھا تو ہم نے پارلیمنٹ کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو صورتحال کی وضاحت کرنی چاہیے۔ کیونکہ ہم اس ایوان کی چوتھی بڑی جماعت ہیں‘ یہ ہمارا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ پاکستان کو بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اس صورتحال کا قومی اسمبلی اور سینٹ کو نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کا کوئی عسکری ونگ نہیں ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کا کوئی بھی کارندہ کہیں سے بھی گرفتار ہو اس کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ وہ سیاسی جماعت اس کی پشت پناہی کرتی ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنی ماضی کی غلطیاں تسلیم کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم سے پاکستان کے وجود کو خطرہ ثابت ہو جائے تو ہم خود ایم کیو ایم کو ختم کرنے اور ہمیشہ کے لئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کردیں گے۔ ڈاکٹر فاروق ستارکی جانب سے اظہار خیال طویل ہونے پر اسپیکر نے انہیں اپنی بات مختصر کرنے کی ہدایت کی جس پر ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی نے احتجاج کرتے ہوئے الطاف حسین کے حق اور حکومت مخالف نعرے بازی شروع کردی ‘ ایوان ”جئے جئے جئے مہاجر اور لاٹھی گولی کی سر کار نہیں چلے گی “کے نعروں سے گونج اٹھا اس موقع پر سپیکر نے رولنگ دی کہ اگر نعرے بازی نہ روکی گئی تو وہ اجلاس کی کارروائی ملتوی کردیں گے جس پر وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ اور شیخ آفتاب انہیں احتجاج سے روکنے کی کوشش کی سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ ایم کیو ایم اراکین صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں ۔

سپیکر نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم اراکین غلط روایت ڈال رہے ہیں۔ نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بات قوانین کے تحت ہونی چاہیے۔ قاعدہ 69 کے تحت وقفہ سوالات لینا ضرور ہوتا ہے۔ فاروق ستار کی تقریر 13 مارچ کو ہونی چاہیے تھی بات کرنا ان کا حق ہے۔ انہوں نے سپیکر سے کہا کہ یہاں شور شرابہ کے نتیجے میں وقفہ سوالات معطل کرنے کی روایت نہ ڈالی جائے ورنہ کل کوئی بھی جماعت نعرے بازی کے ذریعے یہاں قواعد معطل کرائے گی آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

سپیکر اس کی ضمانت دیں ہمیں آئین اور قانون کے تحت چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ ہم نے بڑی قربانیوں سے حاصل کی ہے اس لئے یہ ہمیں بہت عزیز ہے۔ ہم کسی کو پارلیمنٹ کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دیں گے جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ ایوان کو قواعد کے تحت ہی چلائیں گے‘ سب کا رویہ جمہوری ہونا چاہیے ہم یقین دلاتے ہیں کہ ایوان کو قواعد کے تحت چلائیں گے۔