بی آئی ایس پی کا مقصد مستحق خواتین سے براہ راست رابطہ قائم کرنا ہے: ماروی میمن،

ماروی میمن نے ڈی ایف آئی ڈی اور جی آئی زیڈ کی جانب سے مالی اورفنی تعاون کو سراہا

جمعرات 19 مارچ 2015 20:00

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء ) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) مڈل مین کلچر کو ختم کرنے اور خواتین کو ایک با وقار زندگی کی فراہمی کیلئے براہ راست رابطہ قائم کرنے کا خواہشمند ہے۔ بی آئی ایس پی نے مستحق خواتین کے خدشات اور مسائل کے فوری حل کیلئے ہاٹ لائن سروس کا آغاز کر دیا ہے تا کہ ان خواتین کی بی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹر سے براہ راست رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت /چیئرپرسن بی آئی ایس پی ایم این اے ماروی میمن نے ڈی ایف آئی ڈی اور جرمن ایمبسی کے وفود سے بی آئی ایس پی سیکرٹریٹ میں آج ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے مس پاؤلین ہیز ریجنل ڈائریکٹر ڈی ایف آئی ڈی اورمسٹر رچرڈمنٹگمری کنٹری ہیڈ ڈی ایف آئی ڈی سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد جرمن سفیر مسٹر سرل نن اور مسز آلمت کنوپ، ڈویلپمنٹ کونسلر نے بھی بی آئی ایس پی سیکرٹریٹ کا دورہ کیا۔

اپنے استقبالیہ کلمات میں چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے ڈی ایف آئی ڈی اور جی آئی زیڈ کی جانب سے مالی اور فنی معاونت فراہم کرنے کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کی آپریشنل کامیابیوں میں ان تنظیموں کے تعاون کا بہت اہم کردار ہے۔ چیئرپرسن نے وفود کو بی آئی ایس پی کے100روزہ عملی منصوبے سے آگاہ کیا۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نے100روزہ عملی منصوبہ تیار کیا ہے جوآپریشنل اور خدمات کی فراہمی سے متعلق چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے مخصوص ڈیڈ لائنز اور ذمہ داریوں کیساتھ 70سے زائد عملی اقدامات پر مبنی ہے۔

یہ منصوبہ اہم متعلقہ علاقوں کے مسائل اور ان کے ممکنہ حل کو مد نظر رکھتے ہوئے بی آئی ایس پی کے اعلی حکام اور فیلڈ افسران کے برین سٹورمنگ ورکشاپ کے نتیجے میں تیار کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس عملی منصوبے کو مزید موثر بنانے کیلئے بی آئی ایس پی کے ترقیاتی پارٹنرز اور بورڈ ممبران کی رائے بھی لی گئی تھی۔ انہوں نے ادارے کو ای۔ گورننس کی جانب منتقل کرنے کیلئے بی آئی ایس پی انتظامیہ کی کاوشوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔

وزیر اعظم ، وزیر خزانہ اور ادارے کی اعلی انتظامہ 100روزہ عملی منصوبے پر پیش رفت کی نگرانی کریں گے۔ ڈیش بورڈ کا طریق کار سے معاشرے کے پسماندہ طبقات کو خدمات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ قومی و اقتصادی رجسٹری (این ایس ای آر) کو اپ ڈیٹ کرنے کے معاملے پر بحث کے دوران چیئرپرسن اور شرکاء نے اپنی آراء میں کہاکہا اس مسئلہ کو بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے بورڈ اجلاس میں لایا جانا چاہیئے تاکہ مستحقین کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو سوشل سیفٹی نیٹ میں شامل کیا جا سکے۔

بی آئی ایس پی میں مستحقین کی شناخت سائنسی غربت اسکور کارڈ سروے پر مبنی ہے۔ سروے چند علاقوں کے سوا، 2012میں ملک بھر میں مکمل کر لیا گیا تھا۔ اور 27لاکھ خاندانوں کا ڈیٹا جمی کر لیا گیا تھا اور پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی سماجی و اقتصادی رجسٹری تھی ۔ چیئرپرسن نے کہا کہ 22لاکھ سے زائد زیر التواء مستحقین کو خواتین رہنما اور خواتین کمیٹیوں کو سماجی تنظیم کے ذریعے سماجی سیفٹی نیٹ میں لایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوجستان پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی جہاں زیر التواء شناخت شدہ مستحقین کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ وفد کے ارکان کے خیال میں تما مسائل بورڈ کے ارکان ا ن پٹ بہت اہم ہے۔ چیئرپرسن نے اس رائے کی تائید کی اور بورڈ کے ارکان کی فعال شراکت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کے ارکان بی آئی ایس پی کے اسٹیک ہولڈرز ہیں اور بورڈ کے تحت قائم کیمیٹیاں اس پروگرام کے مشن پر کاربند ہیں۔ ۔

متعلقہ عنوان :