کسانوں کا معاشی قتل بند کیا جائے، ان کے بچوں کے منہ سے نوالہ نہ چھینیں، پرویزالٰہی ،

ہم نے کسانوں کو سستی بجلی، کھاد، بیج، قرضے، وافر پانی، ٹیکس کی چھوٹ اور انقلابی سہولتیں دیں جو نواز، شہباز نے ختم کر دیں، گندم کی قیمت بھی پوری نہیں ملے گی ، پنجاب میں بجلی کا زرعی ریٹ دوسرے صوبوں سے کئی گنا زیادہ ہے ن لیگ کو ووٹ دینے والے اب لاٹھیاں کھا رہے ہیں، ہمیشہ کسانوں کا ساتھ دیں گے،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 19 مارچ 2015 20:00

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء ) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ کسانوں کا معاشی قتل بند کیا جائے، حکمران ان کے بچوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ نہ چھینیں، ہم نے پنجاب میں اپنی حکومت کے دوران کسانوں کو سستی بجلی، کھاد، بیج، قرضے، وافر پانی، ٹیکس کی چھوٹ اور انقلابی سہولتیں دیں جو نواز، شہبازشریف نے ختم کر دیں، ان کی کسانوں سے دشمنی ختم نہیں ہو رہی، اب گندم کا بحران بھی سامنے ہے اور کسانوں کو گندم کی قیمت بھی پوری نہیں ملے گی، پنجاب میں بجلی کا زرعی ریٹ دوسرے صوبوں سے کئی گنا زیادہ ہے ن لیگ کو ووٹ دینے والے اب لاٹھیاں کھانے کے علاوہ جیلوں میں جا رہے ہیں، ہم ہمیشہ کسانوں کا ساتھ دیں گے۔

(جاری ہے)

چودھری پرویزالٰہی نے سینئر نائب صدر، محمد بشارت راجہ، صوبائی جنرل سیکرٹری چودھری ظہیر الدین، صوبائی سیکرٹری اطلاعات میاں عمران مسعود، میاں منیر، شیخ عمر حیات، میاں عبدالستار، تنویر احمد چیمہ اور شہزاد چیمہ کے ہمراہ کسانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کی گئی پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ نواز، شہبازشریف کے کسان کش اقدامات ناقابل برداشت ہو چکے ہیں، سات سال پہلے ہمارے دور میں دی گئی تاریخی سہولتوں کے باعث پنجاب میں زرعی ترقی کی شرح 3% تھی جو اب 1% رہ گئی ہے، ملکی آبادی کی اکثریت زراعت سے وابستہ ہے جس میں پنجاب کی زراعت ریڑھ کی ہڈی کی طرح ہے، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بھارت سے آلو، ٹماٹر اور سبزیاں درآمد کی جا رہی ہیں جس سے یہ مارکیٹ مستقلاً بھارت کے پاس چلی جائے گی یہاں کھاد اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں خوفناک اضافہ اور ٹریکٹر کیلئے قرضہ بند کر دیا ہے، کسانوں کیلئے بجلی کی آدھی قیمت کا ہمارا پیکیج ختم اور نئے بیجوں کی تیاری کیلئے ہماری قائم کردہ لیبارٹریز کو بھی بند کر دیا گیا ہے، 2002ء کے بعد چاول کا نیا بیج تیار نہیں کیا گیا، چاول کا فی ایکڑ خرچہ 80ہزار جبکہ آمدن صرف 40ہزار اور کپاس کی آمدنی 2200اور خرچہ 3ہزار روپے فی من ہے، پچھلے سال حکومت نے 30لاکھ ٹن کا وعدہ کر کے 20لاکھ ٹن گندم خریدی، گندم گوداموں میں پڑی ہے جبکہ بھارت افغانستان کو برآمد کر رہا ہے، ان حالات میں نئی گندم کی سرکاری قیمت خرید 900روپے سے اوپر جاتی نظر نہیں آ رہی، بھارت اور دیگر ملکوں کے مقابلے میں یہاں کسانوں کیلئے سبسڈی نہ ہونے کے برابر ہے، جاپان میں اوسطاً 46بلین ڈالر، امریکہ میں 20بلین، ترکی میں 22.6بلین، پاکستان میں صرف 2.6بلین جبکہ انڈیا میں 37بلین ڈالر سبسڈی دی جا رہی ہے، بھارت میں زراعت پر جی ایس ٹی نہیں جبکہ پاکستان میں زرعی inputsکی مد میں 25%جی ایس ٹی لاگو ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز اور شہبازشریف پنجاب کے کسانوں کو اچھوت سمجھتے ہیں، ہم نے کسانوں کو کھاد اور بیج پر سبسڈی دی، بجلی کی قیمت آدھی کر دی، 650کلومیٹر پکے کھالے تعمیر کیے جن کی وجہ سے پانی ٹیل تک پہنچا، کسانوں سے گندم کے ایک ایک دانے کی خریداری کو یقینی بنایا، بنجر اراضی کو زیرکاشت لانے کیلئے 45سمال ڈیمز تعمیر کیے، لیزر لینڈ لیولر یونین کونسل کی سطح تک فراہم کیے گئے، اجناس کی نئی منڈیاں تلاش کرنے کیلئے پنجاب ایگریکلچر مارکیٹنگ کمپنی قائم کی، ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم اراضی کے مالک کاشتکاروں کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیدیا، بے زمین کاشتکاروں میں ہزاروں ایکڑ اراضی تقسیم کی، آئی ایم ایف کے دباؤ کے باوجود زرعی قرضوں پر مارک اپ 5فیصد سے بڑھنے نہیں دیا لیکن اب یہ تمام سہولتیں نہیں ہیں، جن کسانوں نے ن لیگ کو ووٹ دئیے تھے ان کے اس غلط فیصلے کی سزا ان کے بچوں کے علاوہ ان کسانوں کو بھی مل رہی ہے جنہوں نے ن لیگ کو ووٹ نہیں دئیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور حکومت میں کسانوں کیلئے بہت کچھ کیا اور اب بطور اپوزیشن جماعت جو کچھ ہم ان کیلئے کر سکتے ہیں ضرور کریں گے۔