آپریشن ضرب عضب نے طالبان کی کمر توڑ دی ، کالعدم تحریک طالبان تتر بتر ہوگئی ، دہشتگرد اپنی جانیں بچانے کیلئے بھاگ رہے ہیں ، دسمبر 2016ء تک تمام عارضی بے گھر افراد واپس چلے جائیں گے ، 81 ارب روپے کی لاگت سے متاثرہ علاقوں میں مارکیٹیں ، سکول ، سرکاری عمارات اور رہائشی کالونیاں تعمیر کی جائیں گی ، ڈیڑھ سال میں یہ عمل مکمل ہوگا ، 50 ارب متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی اور 30 ارب گھروں کی تعمیر پر خرچ ہوں گے

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ کاعارضی بے گھر افراد کے معاملے پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

جمعرات 19 مارچ 2015 16:53

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء ) قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برائے ریاستیں و سرحدی امور (سیفران ) جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب نے طالبان کی کمر توڑ دی ، ان کی تنظیم تتر بتر ہوگئی اور اس کے ارکان جان بچانے کیلئے بھاگ رہے ہیں ، دسمبر 2016ء تک تمام آئی ڈی پیز واپس جا چکے ، آئی ڈی پیز کے علاقوں میں حکومت متاثرین کے گھر بار ، مارکیٹیں ، سکول اور سرکاری عمارات کی تعمیر کا جامع پروگرام بنا چکی تاہم اس عمل میں ڈیڑھ سال لگے گا اور 81 ارب روپے لگیں گے ، 50 ارب متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی اور 30 ارب گھروں کی تعمیر پر خرچ ہوں گے ۔

وفاقی وزیر جمعرات کو قومی اسمبلی میں عارضی بے گھر افراد کے معاملے پر جاری بحث سمیٹ رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین فاٹا کی دوبارہ آباد کاری پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت ہوئی ہے ، یہ معاملہ ملک کے امن وامان سے متعلق ہے ، امن قائم ہوئے بغیر ملی تعمیر وترقی کو آگے نہیں بڑھایا جاسکتا ۔

(جاری ہے)

طالبان نے امن وامان تباہ کرنے کے اقدامات یے ، قرم ایجنسی کو چھوڑ کر تمام ایجنسیوں میں طالبان سرگرم تھے ، پشاور لاہور اور شکار پور سمتی بڑے شہروں میں دہشتگردی کے بڑے بڑے واقعات ہوئے ۔

ٹی ٹی پی نے ملکی امن وامان کو تہ و بالا کردیا ، امن کیلئے ضروری ہے کہ طالبان کا مکمل خاتمہ کردیا جائے ، افواج پاکستان اور سیاسی قیادت نے دہشتگردوں کے خاتمہ کیلئے تہیہ کر رکھا آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے ، ملک میں ضورر امن کا دوور واپس آئے گا ، فاٹا متاثرین کی باعزت واپسی اور آباد کاری کے بغیر امن وامان قائم کرنا مشکل ہوگا ، فاٹا متاثرین ملک کے محسن ہیں ، انہوں نے دہشتگردوں کے خلاف فوجی کارروائی کامیاب بناے کیلئے اپنے گھر بار خالی کیے ، ان کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں ، ٹی ٹی پی کی تنظیم ٹوٹ گئی اس کے لوگ تتر بتر ہوگئے اور وہ فرار ہورہے ہیں ، اب وہ مرحلہ آگیا کہ یہ لوگ واپس جائیں ، 28 لاکھ آئی ڈی پیز بنے ، 8 لاکھ واپس چلے گئے ، 16 مارچ سے نارتھ وزیرستان کے لوگ واپس جائیں گے ، کل باڑہ کے متاثرین واپس جائیں گے ۔

یہ عمل دسمبر 2016ء تک مکمل ہوگا ۔ ان کو گھر بار ، سکول ، مارکیٹیں ہسپتال بنا کردی جائیں گی ۔ اس میں ڈیڑھ دو سال لگے گا ۔ 81 ارب روپے ضرورت پڑیں گے ۔ 50 ارب معاوضہ دیا جائے گا ۔ واپس جانے والے ہر خاندان کو چھ ماہ کا راشن بھی دیا جائے گا ۔ 30 ارب روپے گھروں کی دوبارہ تعمیر کیلئے مختص کیے گئے ہیں ، آئی ڈی پیز کے معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کیا گیا ۔

آئی ڈی پیز کے لئے جو کیمپ بنایا گیا تھا کے پی کے حکومت نے بھی متاثرین کی ریلیف میں زبردست کام کیا ۔ نارتھ وزیر ستان کے متاثرین چھ ماہ کے اندر واپس چلے جائیں گے ۔ ساؤتھ وزیرستان کے 11 ہزار خاندان واپس چلے گئے ، 36 ہزار خاندانوں کی واپسی جاری ہے ، ارکان اسمبلی بالخصوص عذرا افضل نے آئی ڈی پیز کی امداد کے حوالے مثبت تجاویز دیں ، آئی ڈی پیز ملک کے ہیرو ہیں ، ان کی قربانیوں کا بدلہ نہیں دیا جاسکتا ۔ جتنا معاوضہ دیا جائے وہ کم ہے ۔