مارگلہ ہلز نیشنل پارک کیس،سپریم کورٹ نے فیکٹری مالکان کے وکیل اعتزاز احسن کے تحفظات اور اعتراضات کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا

جمعرات 19 مارچ 2015 16:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے حوالے سے 25 اکتوبر 2013ء کے عدالتی حکم بارے بارود بنانے والی فیکٹری کے مالکان کے وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن کے تحفظات اور اعتراضات کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ عدالت نے فیکٹری کے حوالے سے کوئی حکم جاری نہیں کیا جنہوں نے عدالتی حکم کا تاثر لیتے ہوئے فیکٹری کے خلاف آپریشن کیا ہے وہ جانے اور فیکٹری مالکان۔

عدالت اپنے حکم کی خلاف ورزی قطعی طور پر برداشت نہیں کرے گی۔ قانون کے مطابق سب کو عدالت میں درخواست دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔ جبکہ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وہ عدالتی حکم کا غلط تاثر لے کر فیکٹری کے خلاف آپریشن کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو غصے میں آنے کی ضرورت نہیں اگر فیکٹری نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں کام کیا ہے تو ان کو نکل جانے کے لئے 8 گھنٹے بہت زیادہ وقت تھا ان کو تو 8 منٹ بھی نہیں دینے چاہئیں تھے۔

کسی اور عدالت کا حکم امتناع ہمارے احکامات کے سامنے نہیں ٹھہر سکتا‘ سی ڈی اے میں کرپشن کی باتیں عام ہیں کوئی کرپشن کرے یا کچھ اور ہم نے اپنے حکم پر عملدرآمد کرا کر رہنا ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں۔ جسٹس جواد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ میرے خلاف پورا آپریشن ہو گیا ہے مجھے نوٹس تک نہیں دیا گیا تھا جسٹس جواد نے کہا کہ یہ ہمارا کوئی آرڈر نہیں ہے اعتزاز احسن نے کہا کہ میری فیکٹری پر پورا آپریشن ہوا ہے مجھے نوٹس دیں۔

14 ارب روپے کا کارخانہ ہے 30 سال سے کام کر رہا ہے مارگلہ پارک میں یہ معاملہ نہیں آتا 25 اکتوبر 2013ء کا آرڈر آپ کا غلط ہو جاتا ہے سی ڈی اے حکام کی جانب سے نوٹس دیا گیا تھا جسٹس جواد نے کہا کہ آپ جواب دے دیں اعتزاز نے کہا کہ آپ کے کہنے پر آپریشن روک دیا گیا اور کام نہیں دیا جا رہا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ یہ ہمارا آرڈر نہیں ہے وکیل کا کہنا تھا کہ مجھے وکیل مقرر کیا گیا یہ سب غلط ہوا ہے جسٹس جواد نے کہا کہ جب یہ کیس لگا ہم نے بلایا تھا ہم نے اس طرح کا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا ہم نے تو کل ہی کہہ دیا تھا ڈائریکٹر مائنز کیوں ہمارا نام استعمال کر رہے ہیں آپ رٹ پٹیشن میں جائیں جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ یہ ہمارا حکم نہیں تھا آج بھی اس کا جائزہ لے رہے ہیں ہم نے اس طرح کا کوئی حکم جاری نہیں کیا جنہوں نے آپ سے کہا ہے آپ ان کے خلاف کارروائی کریں۔

آپ آرڈر پڑھ کر سنائیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میں کہاں جاؤں؟ جب سپریم کورٹ فیصلہ کر دے گی تو میں کیا کر سکوں گا۔ انہوں نے آرڈر پڑھ کر سنایا جسٹس جواد نے کہا کہ آپ غلط آرڈر پڑھ رہے ہیں آفس ان کو اصل حکم دیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ آپ نے آرڈر میں توہین عدالت کے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے کو ٹیم مقرر کرنے کا حکم دیا تھا نیشنل پارک کی تمام تر سرگرمیاں روکی جائیں۔

میری فیکٹری کا نیشنل پارک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پھر مجھے کام پر کیوں روکا گیا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے کیا غلط آرڈر کیا ہے؟ اعتزاز احسن نے کہا کہ آپ نے کمیٹی بنائی ہے میرا ممبر تک اس میں نہیں ہے جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے 25 اکتوبر 2013ء کا آرڈر کے عملدرآمد کا پتہ کیا تھا سی ڈی اے حکام نے گئے بغیر کہا کہ کام ہو رہا ہے۔ اعزاز احسن نے کہا کہ اس آرڈر کے اثرات مجھ پر ہیں اس کا کسی اور کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ نے دو آرڈر جاری کئے ہیں انہوں نے پولیس کے ساتھ مل کر آپریشن کیا ہے۔

جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے ایسا کوئی آرڈر نہیں کیا اعتزاز احسن نے کہا کہ سی ڈی اے آپ کے آرڈر کا تاثر لے کر یہ حملہ کر رہا ہے چیف کمشنر اسلام آباد آفس بھی آپ کے آرڈر پر کام کر رہا ہے جسٹس جواد نے کہا کہ یہ تاثر انہوں نے لیا ہے ہم نے ایسا تاثر نہیں دیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہائی کورٹ میں معاملہ چل رہا ہے یہاں کیسے آرڈر جاری ہو سکتا ہے سی ڈی اے نے جو جواب داخل کرایا ہے اس میں اسلام آباد انتظامیہ کا آرڈر بھی لگایا ہے جسٹس جواد نے کہا کہ یہ غلط کہہ رہے ہیں ہم نے کوئی حکم جاری نہیں کیا۔

ہم یہ لکھ تو نہیں سکتے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہم نے ایسا کوئی آرڈر جاری نہیں کیا۔ آپ کے خلاف اگر کوئی غلط کارروائی ہوئی ہے تو آپ 51(4) کے تحت کارروائی کر سکتے ہیں اعتزاز احسن نے کہا کہ پہلے تو ہم سول سوٹ کریں۔ جس پر اعجاز افضل نے کہا کہ اب آپ خود کہہ رہے ہیں کہ یہ علاقہ آپ کے زیر سایہ کام نہیں ہو رہا ہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم مارگلہ ہلز کو نہیں چھین رہے ہیں ہم تو مرمت کر رہے ہیں جسٹس جواد نے کہا کہ آپ مارگلہ ہلز میں کچھ بھی نہیں کر سکتے اور تو ہم نے کسی کو کچھ نہیں کہنا مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں کچھ نہیں کرنے دیں گے۔

ہم کسی پر اثر انداز نہیں ہو رہے ہیں نایاب گردیزی نے کہا کہ جس طرح سے معاملہ چل رہا ہے اور آگے جو کچھ ہونے جا رہا ہے اس سے ہمارا حکم واضح ہو جاتا ہے اور اس پر عملدرآمد ضروری ہو جاتا ہے ہم نے کوئی حکم جاری نہیں کیا جنہوں نے آپ کے خلاف غلط کارروائیاں کی ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں۔ جو کچھ ہم نے لکھی نہیں اس کے ذمہ دار کیوں بنیں۔ ہم کسی کو سرٹیفکیٹ نہیں دیں گے۔

بشیر احمد نامی افسر نے بتایا کہ ہم نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کا لیز لائسنس دیا ہے یا نہیں۔ آپ نے یہ دے کر واپس لیا ہے آپ نے اپنی نااہلی کی وجہ سے یہ لائسنس دیا تھا آپ اعتزاز احسن کو کیوں نہیں دکھا دیتے کہ ہمارا کوئی حکم نہیں تھا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ آپ کے آرڈر کے بعد انکوائری ہو رہی ہے آپ واضح کر دیں کہ آپ نے یہ حکم نہیں دیا تھا۔

جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ہم نے تو ان کو کہا تھا کہ آپ ہمارے کندھے پر بندوق رکھ کر کیوں چلا رہے ہیں ان کو اسی وجہ سے بلایا ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آرڈر ہمارا ٹائپ ہوتا ہے مصروف تھے لکھ نہیں سکے پہلا آرڈر میں فیکٹری مالکان کو کچھ نہیں کہا تھا جس نے ہمارے حکم کی خلاف ورزی نہیں کی وہ سکون سے سیٹیاں بجاتا گھر جائے ۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ہم نے بھی ایسی کوئی بات نہیں کی ۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ ہمیں بلیک میل کیا جا رہا ہے جسٹس جواد نے کہا کہ ہم نے جو حکم جاری کیا تھا وہ واضح ہے جو 16 مارچ کو جاری کیا گیا تھا ہم نے 25 اکتوبر 2013 کے حکمنامے پر عملدرآمد نہ ہونے کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ اس کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے ہم یہ کیس نہیں نمٹا رہے ہیں ۔ 18 مارچ کو ایک خط پیش کیا گیا تھا جو 17 مارچ کی تاریخ کو ڈائریکٹر انڈسٹریز نے جاری کیا تھا بشیر احمد کو بلایا گیا تھا جس میں ان کے خط کی بات پوچھنا تھی ۔

فیکٹری مالکان کی جانب سے اعتزاز احسن پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسی کوئی سرگرمی نہیں کی ہے جس کا آرڈر 2013 میں سپریم کورٹ نے جاری کیا تھا ۔ جیسے ہی عدالت نے خط دیکھا تھا ہم نے ڈائریکٹر انڈسٹریز اسلام آباد کو سمن جاری کیا تھا ۔ 16 مارچ کا حکمنامہ بھی واضح ہے اس میں کسی کے خلاف کارروائی کا نہیں کہا تھا ہم حیرانگی سے یہ کر رہے ہیں یہ عدالت کا حکم نہیں تھا جس کی اعتزاز احسن بات کر رہے ہیں ہمارے حکم پر مائننگ لائسنس کینسل نہیں کیا گیا ۔

واضح کر دیں کہ اپنے حکم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے اگر فیکٹری مالکان پارک کے اندر سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں انہیں اس کی پرواہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہم نے مار گلہ ہلز نیشنل پارک کی بات کی ہے درخواست گزار اسرار احمد کنسائز سٹیٹمنٹ داخل کرائیں کہ ہم نے اس طرح کا حکم جاری نہیں کیا تھا ۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ہمیں 8 گھنٹے کا وقت دیا گیا اور تمام مشینری ہٹانے کو کہا گیا جسٹس جواد نے کہا کہ اگر آپ پارک میں کام کر رہے تھے تو آپ کو مشینری ہٹانے کے لئے 8 گھنٹے کا وقت زیادہ دیاگیا آپ کو تو 8 منٹ بھی نہیں ملنے چاہئے تھے آپ کا حکم امتناعی بھی ہمارے آرڈر کے راستے میں نہیں آ سکتا دنیا جو مرضی کہے کوئی کرپشن کر رہا ہے یا کچھ اور ہم اپنے حکم کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے۔

ڈائریکٹر ماحولیات نے غلط کام کیا ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں ہم نے کسی کو درخواست دینے سے نہیں روکا جس کا جی چاہے درخواست دائر کرے اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ توہین عدالت کی درخواست دیں گے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آپ ضرور دیں اس کا جائزہ لیں گے اور فیصلہ دیں گے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ 8 اپریل تک سماعت ملتوی کر دیں۔ جس پر عدالت نے سماعت اپریل تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :