سی ڈی اے میں اس وقت 4 ہزار 534 آسامیاں خالی ہیں‘ ضرورت کے مطابق بھرتیاں کی جائیں گی ،شیخ آفتاب

بدھ 18 مارچ 2015 16:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ سی ڈی اے میں 4 ہزار 534 آسامیاں خالی ہیں‘ ملازمتوں پر سے پابندی اٹھا لی ہے ضرورت کے مطابق بھرتیاں کی جائیں گی ‘ نئی تعلیمی پالیسی تمام فریقین کی متفقہ منظوری کے بعد آئندہ سال نافذ کردی جائیگی‘ چاروں صوبوں ‘ وفاق‘ آزاد کشمیر وگلگت بلتستان کے نمائندوں پر مشتمل جائزہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ‘ 2009ء کی تعلیمی پالیسی کا جائزہ لے گی ‘ قواعد کے مطابق پی آئی اے کا کوئی ملازم اپنے نام سے ٹریول ایجنسی نہیں کھول سکتا ‘ریلوے کے صرف منافع بخش روٹس بحال کئے جائیں گے ‘بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستحقین کا ازسر نو سروے کرایا جائے گا‘ غیر مستحق افراد کی امداد بند کردی جائے گی ‘ پولی کلینک میں کینسر ہسپتال کے منصوبے کے لئے ارجنٹینا پارک کی 2.54 ایکڑ اراضی حاصل کی جارہی ہے‘ اس منصوبے پر کام آئندہ مالی سال سے شروع کردیا جائیگا بدھ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ سی ڈی اے میں 18 ہزار 635 آسامیاں ہیں‘ اس وقت باقاعدہ بنیاد پر 14 ہزار 101 ملازمین کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت نے ملازمتوں پر پابندی عائد کردی تھی اب یہ پابندی اٹھالی گئی ہے جہاں ضرورت ہوگی وہاں بھرتیاں کی جاسکیں گی۔آسیہ ناصر کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کی سطح پر اقلیتوں کے لئے دو فیصد کوٹہ مختص ہے اس کو پانچ فیصد تک بڑھانے کی استدعا کی گئی ہے۔ سٹوڈنٹس ایکسچینج پروگرام کے تحت کسی طالب علم کو بیرون ملک نہیں بھیجا گیا۔

ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں محکمہ تعلیم سے ہر صوبہ اور آزاد کشمیر گلگت بلتستان سے لوگ لئے گئے ہیں۔ نئی تعلیمی پالیسی کو رواں سال حتمی شکل دے دی جائے گی اور آئندہ سال پورے ملک میں اس پر عملدرآمد ہوگا۔ جائزہ کمیٹی تعلیمی پالیسی 2009ء کا جائزہ لے گی اور بین الصوبائی وزراء تعلیم کانفرنس کے لئے مناسب تبدیلیاں تجویز کرے گی۔

نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 2009ء کی تعلیمی پالیسی میں 2015ء میں 67 بچوں کو سکولوں میں داخلے‘ مجموعی قومی پیداوار کا سات فیصد کرنے کا فیصلہ تھا تاہم ایسا نہیں ہوا۔ اب وزیراعظم نے کہا ہے کہ اس کا ازسر نو جائزہ لیں۔ محمود خان اچکزئی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد یہ شعبہ صوبوں کے پاس چلا گیا۔

2014ء میں پھر تمام صوبائی وزراء تعلیم کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس کا جائزہ وفاق کی سطح پر دوبارہ لیا جائے۔ نئی تعلیمی پالیسی پر تمام صوبے متفق ہوگئے ہیں۔ نعیمہ کشور کے سوال کے جواب میں شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ 2014-15میں پی آئی اے کے شعبہ مارکیٹنگ میں ٹکٹوں کی خریدوفروخت میں کوئی خوردبرد نہیں ہوئی۔ ٹکٹوں کی بلیک مارکیٹنگ کی بھی کوئی شکایت نہیں آئی۔

کارپوریشن قواعد کے مطابق پی آئی اے کے ملازمین اپنے نام سے ٹریول ایجنسی نہیں کھول سکتے۔نعیمہ کشور کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری سید محمد عاشق شاہ نے بتایا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کراچی سے پشاور تک ہے۔ مندرہ چکوال ریلوے ٹریک 1991ء میں بند کیا گیا، یہ اس راہداری میں شامل نہیں۔ اس سیکشن پر ریلوے سرمایہ کاری نہیں کر سکتی۔

35 کلو میٹر ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے 9 ارب 85 کروڑ روپے درکار ہیں۔ سپریم کورٹ کو بھی سوموٹو ایکشن پر آگاہ کردیا گیا تھا کہ یہ بحال نہیں ہو سکتا۔ ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ صرف منافع بخش روٹس ہی بحال ہوں گے۔شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام گزشتہ حکومت کا اچھا پروگرام تھا اسی لئے اس کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بلوچستان کو اس پروگرام کے تحت 4.1 ارب روپے دیئے گئے۔ 160,940 لوگ اس پروگرام سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں۔ شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ نیشنل سوشل ایکشن پروگرام کے تحت بی آئی ایس پی کا ازسر نو سروے کرایا جارہا ہے تاکہ اگر کسی غیر مستحق فرد کو پروگرام کے تحت امداد مل رہی ہے تو اس کا سدباب کیا جائے گا۔ عامرہ خان کے سوال کے جواب میں شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ سویٹ ہومز کے قیام کو سراہتے ہیں اس کا کریڈٹ زمرد خان کو جاتا ہے۔

ملک میں مزید سویٹ ہومز کھولنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہاں ایک بچے پر اوسطاً 13 سے 14 ہزار روپے کے اخراجات آتے ہیں۔ یہ بت اچھا پروگرام ہے۔ اس کا بجٹ بڑھانے کا بھی ارادہ ہے۔ سویٹ ہومز کی دیکھ بھال بیت مال سے ہی ہو رہی ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ پولی کلینک میں حال ہی میں مختلف وزارتوں نے کینسر کے علاج کے لئے منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ارجنٹینا پارک کی 2.54 ایکڑ اراضی توسیعی پراجیکٹ کے لئے لی جائے گی۔ اس کے لئے سمری وزیراعظم کو ارسال کی گئی ہے۔ نئے مالی سال میں اس پر کام شروع کردیا جائے گا۔بیلم حسنین کے سوال کے جواب میں راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ ملازمتوں پر پابندی اٹھالی گئی ہے۔ معذور افراد کے لئے دو فیصد کوٹہ پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ معذور افراد کو 20 سکولوں‘ پمز‘ پولی کلینک‘ پبلک پارکس‘ فوڈ سٹریٹ‘ مارکیٹ‘ کنونشن سنٹر‘ ایئرپورٹ ریلوے اور دفاتر کی عمارتوں تک رسائی حاصل ہے۔

شیخ آفتاب احمد بتایا کہ رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں کی بعض جگہوں میں خلاف ورزی ضرور ہے ان کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سفارتی مشن کے کیس کا انفرادی طور پر جائزہ لیا جائے گا اور اس کا فیصلہ اس مشن کو درپیش خطرے کا جائزہ لے کر اور اس کی مخصوص حفاظتی ضروریات کو ملحوظ خاطر رکھ کر میرٹ پر فیصلہ کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :