قصور‘سانحہ یوحنا آباد میں جلائے جانیوالا محمد نعیم آبائی آہوں اور سسکیوں میں مقامی قبرستان میں سپرد خاک،نعیم کی میت گھر پہنچی تو ہر طرف کہرام مچ گیا‘نماز جنازہ میں ارکان اسمبلی اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت ،میت حوالگی سے قبل نعیم کے ورثا اور اہل علاقہ کاواقعہ کیخلاف مظاہرہ ‘ٹائر جلا کر سڑکیں بند کر دیں ‘نعرے بازی

منگل 17 مارچ 2015 23:37

قصور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2015ء) سانحہ یوحنا آباد کے بعد مشتعل افراد کے ہاتھوں زندہ جلائے گئے محمد نعیم کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ قصور میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ نماز جنازہ میں ارکان اسمبلی اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تفصیلات کے مطابق شیشے کا کام کرنے والے محمد نعیم کی نماز جنازہ قصور کے علاقے مصطفی آباد میں ادا کی گئی جس میں ارکان اسمبلی، ضلعی انتظامیہ کے افسران اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد محمد نعیم کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس سے پہلے محمد نعیم کی میت گھر پہنچی تو ہر طرف کہرام مچ گیا۔ ورثا دھاڑیں مار کر روتے رہے علاقے کی فضا بھی سوگوار رہی۔ میت کی حوالگی سے قبل نعیم کے ورثا اور اہل علاقہ نے واقعہ کے خلاف مظاہرہ بھی کیا سیکڑوں افراد نے ٹائر جلا کر سڑکین بند کر دیں اور نعرے بازی کی۔

(جاری ہے)

اس دوران قصور مین روڈ پر مارکیٹیں بند رہیں۔

محمد نعیم پر تشدد اور زندہ جلانے کا مقدمہ لاہور کے تھانہ نشتر ٹاوٴن میں نعیم کے بھائی محمد سلیم کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔ محمد نعیم کی یوحنا آباد کے مرکزی گیٹ سے تقریبا آدھے کلومیٹر کے فاصلے پر شیشے کی دکان تھی۔ خود کش دھماکوں کے بعد پولیس اہلکاروں نے نعیم کو شک کی بنا پر اپنی تحویل لیا اسی دوران مشتعل لوگ وہاں پہنچے اور پولیس کی گاڑی میں ہی نعیم کو مارنا شروع کر دیا اور گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے بدترین تشدد کر کے مار ڈالا اور لاش کو آگ لگا دی۔

متعلقہ عنوان :