قائمہ کمیٹی خزانہ کی سیکرٹری خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک کوفارن ایکسچینج ریگولیشن بل 2014پر تفصیلی بریفنگ دینے کی ہدایت ،سٹیٹ بینک کو اندھے اختیارات نہیں دیئے جاسکتے، قائمہ کمیٹی کا کرنسی ایکسچینج کمپنیوں و بینکوں کے خلاف شکایات کی سماعت کا دورانیہ مقرر نہ کرنے پر اعتراض

منگل 17 مارچ 2015 19:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود اور گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ اجلاس میں تیاری کرکے آئیں اورفارن ایکسچینج ریگولیشن بل 2014پر تفصیلی بریفنگ دی جائے جبکہ عملدرآمد شیڈول بھی پیش کیا جائے، قائمہ کمیٹی کا کرنسی ایکسچینج کمپنیوں و بینکوں کے خلاف شکایات کی سماعت کا دورانیہ مقرر نہ کرنے پر شدید اعتراض،اراکین نے کہاکہ سٹیٹ بینک کو اندھے اختیارات نہیں دے سکتے۔

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، ریونیو، شماریات، اقتصادی امور و نجکاری کااجلاس چیئرمین عمر ایوب کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں سیکرٹری خزانہ ڈاکٹروقارمسعود، گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا، ڈپٹی گورنر سعید احمد اور ڈائریکٹر پالیسی و ریسرچ فضل محمود نے فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 میں مزید ترمیم کے بل 2014 پر بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 کے تحت اسٹیٹ بینک آف پاکستان کسی بھی بے قاعدگی پر کرنسی ایکسچینج کمپنی کا یا تو لائسنس منسوخ کر سکتا ہے یا پھر معاف کر سکتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ انتہائی اقدام کی بجائے جس کا جتنا جرم ہو اس کو اتنا جرمانہ کر کے اس سیکٹر کو بہتری کا موقع فراہم کیا جائے، فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2014 میں کرنسی ایکسچینج کمپنی کو بے قاعدگی ثابت ہونے پر 10لاکھ روپے جرمانہ جبکہ اس کے علاوہ بے قاعدگی یا قانون کی خلاف ورزی مسلسل جاری رہنے کی صورت میں 20ہزارروپے یومیہ کے حساب سے جرمانہ بھی وصول کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایسی بے قاعدگیاں جن پر فوجداری قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا، ان کی سماعت اسٹیٹ بینک کا افسر مجاز کرے گا اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو اپیل کی جا سکے گی جبکہ ایسی بے قاعدگیاں جن کے اوپر فوجداری قوانین کا اطلاق ہوتا ہے، کی سماعت ڈسٹرکٹ و سیشن جج کرے گا۔تاہم قائمہ کمیٹی کے اراکین کی جانب سے عملدرآمد شیڈول اور قواعد و ضوابط کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے حکام بعض سوالات کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔

جس پر چیئرمین عمر ایوب نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2014 میں مزید بہتری کے ذریعے اس کے سقم دور کئے جائیں تا کہ یہ ایک موثر قانون ثابت ہو بالخصو کرنسی ایکسچینج کمپنیوں کے خلاف شکایات کی سماعت کا دورانیہ مقرر ہونا چاہیے، مجاز اتھارٹی قانون میں دی مدت کیاندر فیصلہ کرنے کی پابند ہو۔لہٰذا آئندہ اجلاس میں بہتر تیاری کے ساتھ مذکورہ بل پر بریفنگ دی جائے۔ اس موقع قائمہ کمیٹی کے رکن قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہم اسٹیٹ بینک کو اندھے اختیارات نہیں دے سکتے کہ جس کو چاہے گردن سے پکڑلے اورجس کوچاہے چھوڑدے۔

متعلقہ عنوان :