دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون کا یقین دلاتے ہیں ‘ فیصلے ایوان میں ہونے چاہئیں ‘ اراکین قومی اسمبلی

منگل 17 مارچ 2015 17:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17مارچ۔2015ء) اراکین قومی اسمبلی نے ایک بار پھر لاہور میں دہشتگردانہ حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون کا یقین دلاتے ہیں ‘ فیصلے ایوان میں ہونے چاہئیں ‘ ملک کو حالت جنگ سے نکالنا چاہتے ہیں ‘ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا اس سے بڑی دہشتگردی کیا ہوگی ‘ ہم کو گالیاں دی گئیں ‘ تحقیقات کیوں نہیں ہوئیں ‘ اداروں کی مضبوطی کے بغیر حالات نہیں بد لیں گے ‘ پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز کی سکیورٹی رینجرزکے حوالے کی جائے ‘ دہشتگردوں کے ٹرائل کیلئے شہروں سے دور پروفائل جیلیں بنائی جائیں ‘ خود کش حملے روکنا مشکل کام ہے ‘ ملک کے حالات پر کسی ادارے اور حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا ‘پارلیمنٹ کو حالات بہتر بنانے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں ‘ دہشتگردی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچا نے کا نوٹس لیا جائے‘ کراچی میں گرفتارافراد کی تفصیلات سامنے لائی جائیں ‘کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے جبکہ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس (آج) بدھ کو طلب کرلیا گیا ہے ‘صدارت وزیراعظم کریں گے ‘ارکان پارلیمنٹ کے تحفظات اجلاس میں رکھیں جائینگے ۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ایک ذمہ دار ترین شخصیت نے کہا ہے کہ ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے‘ ہم ملک کو حالت جنگ سے نکالنا چاہتے ہیں جو جمہوری طریقہ کار کے تحت ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پارلیمنٹ پر حملہ ہوا اس سے بڑی دہشتگردی کیا ہوگی۔

ہم سب کو گالیاں دی گئیں اس کی تحقیقات کیوں نہیں ہوئیں۔ طاہر القادری اور عمران خان سے میری ذاتی چپقلش نہیں ہے۔ جب تک ادارے مضبوط نہیں ہوں گے حالات نہیں بدلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان اور انسان کی حیثیت سے درخواست کرتے ہیں کہ ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہم غیر مشروط تعاون کا یقین دلاتے ہیں مگر فیصلہ اس ایوان سے ہونا چاہیے۔ ہم نے پارلیمنٹ کو مضبوط نہ کیا اور آئین کی پاسداری نہ کی گئی تو حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ملک کے حالات پر کسی ادارے اور حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ خودکش حملوں کو روکنا مشکل کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن اور سکون قائم کرنا ہے تو پولیس کے نظام کو بہتر بناناہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی سیکیورٹی بھی رینجرز کے حوالے کی جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ دہشت گردوں کے ٹرائل کے لئے شہروں سے دور ہائی پروفائل جیل بنائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ظالموں کا چہرہ اس وقت تک بے نقاب نہیں ہو سکتا جب تک ہم سب یکساں سوچ اختیار نہیں کریں گے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عیسیٰ نوری نے کہا کہ اقلیتوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات افسوسناک ہیں ۔ سید عیسیٰ نوری نے کہا کہ کسی انسان کو زندہ جلانے سے بڑا جرم نہیں ہو سکتا مگر یہ کیوں ہوتا ہے اس پر ہمیں غور کرنا چاہیے۔

جب قانون تحفظ فراہم نہیں کرتا اس لئے یہ واقعات رونما ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ پر حملوں کے بعد کسی پر مقدمہ قائم نہیں ہوا۔جمشید دستی نے لاہور واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی حالات بہتر بنانے کے لئے پارلیمنٹ کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ جمشید احمد دستی نے کہا کہ قوم مایوسی اور غربت میں مبتلا ہے اور کسی بھی واقعہ کے بعد لوگ مشتعل ہو جاتے ہیں جس سے نقصان بھی غریبوں کا ہوتا ہے۔

انہوں نے لاہور واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ پارلیمنٹ کو حالات بہتر بنانے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے لاہور واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کے مستقبل میں سدباب کے لئے ہمیں اپنے قانونی و عدالتی نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حقائق کو مدنظر رکھنا چاہیے فیصلہ نہیں دینا چاہیے۔

اس سے تقسیم بڑھتی ہے۔ سانحہ کے بعد جو کچھ بھی ہوا افسوسناک ہے۔ مسیحی برادری نے اسے دہشتگردی کا واقعہ قرار دیا ہے جو قابل تعریف ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے قانونی اور عدالتی نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔جماعت اسلامی کے پارلمیانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچا نے کا نوٹس لیا جائے‘ کراچی میں گرفتارافراد کی تفصیلات سامنے لائی جائیں۔

صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اقلیتوں نے ہمیشہ صبر سے کام لیا ہے۔ سزا اور جزا کا تصور موجود ہونا چاہیے۔ ایک طرف دہشت گردی ہو اور دوسری طرف ملک کی املاک کو نقصان پہنچے اس کا وزیر داخلہ کو سخت نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھی جو بڑے لوگ پکڑے گئے ہیں ان کی تفصیلات بھی سامنے آنی چاہئیں۔ وزیر داخلہ اس مسئلے پر بھی ایوان کو اعتماد میں لیں۔

پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ وزیر داخلہ کی بریفنگ سے ہم اتفاق کرتے ہیں۔ بالخصوص شکارپور واقعہ پر سیکیورٹی ایجنسیوں کے کردار پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور واقعہ کے بعد زندہ لوگوں کو جلانے کے واقعات کی ہم مذمت کرتے ہیں تاہم ہمیں پس منظر کو نہیں بھولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گوجرہ میں پورے گاؤں کو جلایا گیا اور دیگر کئی واقعات میں اقلیتوں کے ساتھ زیادتیاں ہوئیں مگر اقلیتوں کو تحفظ کا احساس دلانے کی کوشش نہیں کی گئی۔

قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہونے والے واقعات کے مرتکب افراد کو بھی پکڑا جائے اور انہیں فوجی عدالتوں میں پیش کیا جائے۔اجلاس کے دور ان توجہ مبذول نوٹس پر سید نوید قمر‘ شازیہ مری‘ ڈاکٹر نفیسہ شاہ ‘ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور بیلم حسنین کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ وزیراعظم کے حکم پر 18 مارچ کو ہر صورت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے سیکرٹریٹ کا قیام بھی آئینی تقاضا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے حوالے سے کچھ تلخ حقائق ہیں، اپوزیشن کو بھی وہ مدنظر رکھنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس‘بجلی اور دیگر مسائل کے حوالے سے فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل نے کرنا ہے ملکی حالات کی وجہ سے اس کے اجلاس ملتوی ہوتے رہے۔ بعض صوبوں کے وزراء اعلیٰ بھی وقت مانگتے رہے ساری تفصیلات یہاں بیان نہیں کی جاسکتیں۔

بدھ کو ہونے والے اجلاس میں راولپنڈی اسلام آباد کو پانی کی فراہمی‘ کچھی کینال منصوبہ سے متعلق معاملہ سمیت توانائی کے مسائل ایجنڈے پر ہیں۔ اجلاس میں وہ پارلیمنٹ کے ارکان کے تمام تحفظات پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی پی سی کی وزارت میں جتنی کوآرڈینیشن بڑھے گی وہ نظام کیلئے بہت بہتر ہوگی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اصل سوال یہ ہے کہ آئین پر حقیقی معنوں میں عمل ہونا چاہئے۔

پیپلز پارٹی کے سید نویدقمر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہم اس موقف سے اتفاق نہیں کرتے ، انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس تاخیر سے بلانا حکومت کی نا اہلی ہے اس پر احتجاجاً ہم علامتی واک آؤٹ کریں گے اس کے ساتھ ہی پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے نائن زیرو پر چھاپے کیخلاف واک آؤٹ کیا ۔

متعلقہ عنوان :