جنوبی وزیرستان کے عارضی بے گھر 206 خاندانو ں کی گھروں کو واپسی ،فی خاندان 6ماہ کاراشن10ہزارروپے نقدی اور گھروں میں پہنچنے کے بعد 25ہزار روپے مالی امداد کی فراہمی ، حکومت پنجاب کی متاثرین میں امدادی تحائف کی تقسیم ،جنوبی وزیرستان ایجنسی میں متاثرین کی بحالی کیلئے تعلیم ،صحت سمیت تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے ، اسسٹنٹ پولیٹیکل آفیسر نواب خان صافی کی میڈیا کو بریفنگ ، متاثرین شمالی وزیرستان کی واپسی کا شیڈول بھی جاری ،میر علی کے مختلف قبائل کو 18مارچ کو کیمپ آفس رجوع کرنے کی ہدایت

پیر 16 مارچ 2015 21:12

ٹانک/بنوں/وانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2015ء) جنوبی وزیرستان کے عارضی طور پربے گھر افرا د کی واپسی کا 12واں مرحلہ شروع،206 خاندان اپنے گھروں کو سخت سیکیورٹی میں واپس پہنچا دیاگیا، حکومت پنجاب کی جانب سے متاثرین میں امدادی گفٹ تقسیم کئے گئے جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے فی خاندان کو6ماہ کاراشن10ہزارروپے نقدی اور گھروں میں پہنچنے کے بعدمزید25ہزار روپے مالی امداد دی جا رہی ہے، اسسٹنٹ پولیٹیکل آفیسر نواب خان صافی نے کہاہے کہ جنوبی وزیرستان ایجنسی میں متاثرین کی بحالی کیلئے تعلیم ،صحت سمیت تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔

پیر کو پولیٹیکل حکام کے مطابق جنوبی وزیرستان میں آپریشن راہ نجات کے باعث بے گھر ہونے والے ہزاروں محسود قبائل کی اپنے علاقوں میں دوبارہ آباد کاری کے بارویں مرحلہ کے موقع پر اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ جنوبی وزیرستان ایجنسی نواب صافی اورفاٹا ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے ڈائریکٹر قاسم خان نے کوڑ آئی ڈی پیز کیمپ میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی واپسی کیلئے 8سے 13مارچ تک تحصیل سر ویکئی اور تحصیل سراروغہ کے 5464خاندانوں کے 40 ہزار نفوس پر مشتمل کی رجسٹریشن کی گئی ہے اورواپسی کے اس مرحلہ کے پہلے روز جنوبی وزیرستان ایجنسی کی تحصیل سروکئی کے تین دیہاتوں مولے خان سرائے ،ڈیبہ اورڈنڈکچ کے لئے 206 خاندانوں کے 1300نفوس کو ا ن کے گھروں کوروانہ کردیاگیا ان کے مطابق 5464خاندانوں پر مشتمل متاثرین کی واپسی کے بارواں مرحلہ 4اپریل تک جاری رہیگاجس کیلئے تمام تر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی اسسٹنٹ پولٹیکل ایجنٹ نواب صافی کے مطابق اس سے قبل 11مرحلوں کے دوران 70ہزار سے زائدافراد کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیاجا چکا ہے متاثرین کے مکمل بحالی کے حوالے سے اے پی او جنوبی وزیرستان ایجنسی کا مزید کہنا تھا کہ جن علاقوں میں متاثرین کی واپسی کا عمل شروع کیا گیا ہے ان علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ترقیاتی کاموں اور فلاحی منصوبوں کا آغازکردیا گیا ہے جس میں تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے واپس جانے والے تمام متاثرین کو6ماہ کا مفت راشن ، گھریلو استعمال کا سامان ، بسکٹ ، صاف پانی، ادویات اور مفت ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی دی گئی ہے پنجاب حکومت کی جانب سے کپڑوں، بچوں کیلئے کھلونے اور دیگر اشیاء پر مشتمل سامان بھی متاثرین کے لئے بھیجا گیا ہے جس پر انہوں نے پنجاب حکومت کا شکریہ ادا کیا نواب خان صافی کے مطابق روانگی کے فی خاندان کو 10ہزار نقدی دی گئی ہے جبکہ گھروں کو پہنچنے کے بعد مزید 25ہزار دیئے جائینگے جبکہ اپریشن کے دوران مکمل طور پر تباہ ہونے والے فی گھر کو 4لاکھ جبکہ جزوی طور پر نقصان پہنچنے والے فی گھر کو60ہزار روپے دیئے جائینگے متاثرین کے قافلے کو پولٹیکل انتظامیہ اور پاک آرمی کے حکام نے اپنی نیک تمناؤں کے ساتھ رخصت کیا ۔

(جاری ہے)

ادھر شمالی وزیرستان متاثرین کی واپسی کے اعلان کے بعد پولیٹیکل انتظامیہ نے رجسٹریشن شیڈول جاری کر دیا شمالی وزیرستان تحصیل میر علی کے مختلف اقوام کے قبائل اور ان کے مالکان کو 18مارچ کو کیمپ آفس میں رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے پولیٹیکل انتظامیہ شمالی وزیرستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ شمالی وزیرستان متاثرین کی واپسی کیلئے متاثرین کا رجسٹریشن شیڈول درج ذیل ہوگا تحصیل سپین وام کے شامیری ،قوم میرا لی سپین وام ،قوم ششی خیل بوبلی کے متاثرین رجسٹریشن کیلئے 18مارچ کو پولیٹیکل انتظامیہ بنوں کیمپ آفس پہنچ جائیں اور ساتھ میں مذکورہ اقوام کے مالکان بھی 18مارچ کو کیمپ آفس میں موجود رہنا یقینی بنائیں جبکہ شمالی وزیرستان کے متاثرین کیلئے مرحلہ وار شیڈول مختلف اوقات میں جاری کیا جائیگا یاد رہے کہ فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ آتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن میں 31مارچ کو واپس جانے والے دیہات کے نام درج ذیل بتائے گئے ہیں اور واپسی کی تاریخ پوری ہونے تک ان دیہات کے لوگوں کی تصدیق مکمل کی جائیگی جس میں شامیری ،سپین وام میرالی ،بوبلی ششی خیل ،بوبلی میر خان خیل ،مدی خیل ،آبا خیل ،چھوٹا میر علی ،ملک خیل کلہ ، کارکنڑی ،شوگئی پیلا خیل ،زمی خیل ،شیخ محمد زیارت ، ذکر خیل، کتیرا،خوشحالی ،جہالر،سلیم خیل ،علی خیل ، نظام خیل ،درگل خیل، قمرکلی ،شامی خیل اور شرک خیل کے دیہات شامل ہیں ایف ڈی ایم اے اور حکومتی ا علان کے مطابق واپس ہونے والے متاثرین کو ٹرانسپورٹ کرایہ اور دیگر امدادی رقوم اور اشیائے خوردونوش کے پیکجز بھی دیئے جائیں گے واپس جانے والے متاثرین کیلئے بکا خیل متاثرین کیمپ کیساتھ کیمپ بنایا گیا ہے جہاں سے مکمل سیکورٹی انتظامات پورے کرنے کے بعد ان کو گاڑیوں میں سوار کرکے وزیرستان روانہ کیا جائیگا ایف ڈی ایم اے کے مطابق ایک لاکھ بیس ہزار 47متاثرین کی رجسٹریشن ہو چکی ہے جس میں ایک لاکھ سترہ سو 88کی نادرا سے تصدیق ہو چکی ہے ۔