کراچی اور چمن کے درمیان سینکڑوں نیٹو اسلحہ بھری گاڑیاں لوٹی گئیں، ذمہ داران ملک کو حالت جنگ میں قرار دے رہے ہیں، سب کام چھوڑ کر ملک کوحالت جنگ سے نکالنے پر لگ جا ئیں ، مدارس کے طلباء کو افغانستان میں استعمال کرنے کے بعد اب دہشت گرد قرار دیا جارہاہے ،داڑھی اورپگڑی والے کو دہشتگرد سمجھ لیا جاتا ہے، فاٹا میں ازبک تاجک کہاں سے آئے ، سچ قوم کے سامنے آنا چاہئے ،ہم عوام کی طاقت سے ملک کو بچا سکتے ہیں ،پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر دہشتگرد ی کے مسئلے کا حل تلاش کیاجائے،پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی کا قومی اسمبلی میں سانحہ یوحنا آباد بارے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

پیر 16 مارچ 2015 21:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2015ء) پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ کراچی اور چمن کے درمیان سینکڑوں نیٹو اسلحہ بھری گاڑیاں لوٹی گئیں، ذمہ داران ملک کو حالت جنگ میں قرار دے رہے ہیں، اسمبلیوں سمیت سب کو کام چھوڑ کر ملک کو اس جنگ سے نکالنے پر لگ جانا چاہیے، عوام کو سچ بتائیں کہ مدارس کو افغانستان میں استعمال کیا، اب انہیں دہشت گرد قرار دے رہے ہیں، فاٹا میں ازبک تاجک کہاں سے آئے، کس نے مضبوط کیا،لوگوں کو مارنے کی اتھارٹی دی گئی تو ریاست کا اللہ ہی حافظ ہے، ہم اپنی عوام کی طاقت سے اس ملک کو بچا سکتے ہیں، پاکستان ، افغانستان، چین اور ایران کو شامل کریں ، امریکہ سے جاسوسی آلات لیں، دو ماہ میں پاکستان دہشت گردی کی لعنت سے بالکل صاف ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر سانحہ یوحنا آباد پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم حالات کو سنجیدہ نہیں لے رہے، ذمہ دار ترین لوگ ہمیں حالات جنگ میں قرار دے رہے ہیں، جب ہم حالت جنگ میں ہیں تو اسمبلیوں سمیت سب کام چھوڑ کر صرف اس جنگ سے ملک کو نکالنے کی کوششیں کرنا چاہئیں، اس کیلئے عوام کو سچ بتانا ہو گا کہ ہم حالت جنگ میں ملک کو کیوں لے کر گئے، کس نے ڈالا، ہم نے یہ بھی بتانا ہو گا کہ ہم نے مدرسوں کو افغانستان میں استعمال کیا، آج ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ مدارس دہشت گرد ہیں، ہم عوام کو سچ کیوں نہیں بتاتے کہ فاٹا میں ازبک، تاجک، چیچن کہاں سے آئے، ان بدمعاشوں کو کس نے مضبوط کیا، انہوں نے فاٹا کے ہزاروں لوگوں کو مارا، جب تک ہم سچ نہیں بولیں گے، ہم درست تدارک نہیں کر سکتے، پشاور میں چرچ پر حملہ ہوا، لوگ مارے گئے،12 مئی کو انسانوں کے خون کی ہولی کھیلی گئی، لاہور اور کوئٹہ سمیت کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ مارے گئے نہ چیف جسٹس ،نہ نواز شریف اور زرداری سمیت ہم کو ہمت ہوئی کہ انکوائری کروا دیتے، پورا ملک آتش فشاں میں کھڑا ہے، سوات سے وزیرستان تک لوگوں میں غصہ بھرا ہوا ہے، آج الطاف بھائی کو ٹی وی میں سنا تو لگا کہ ”گوتم بدھ“ بول رہا ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک میں جس کی داڑھی ہے یا سر پر پگڑی ہے اسے دہشت گرد سمجھ لیا جاتا ہے، صرف لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے اور نکالنے پر 2 ارب روپے رشوت لی گئی، بلوچستان میں 2لوگوں کو گاڑیوں سے نکال کر مارا گیا، لوگوں کو مارنے کی اتھارٹی دیں گے تو پھر ریاست کا اللہ ہی حافظ ہے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس میں ججز، جرنیل اور میڈیا کو بھی بٹھائیں اور اس مسئلے کا حل نکالیں، ملک میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے پارلیمان کو گواہ بنائیں۔

محمود خان اچکزئی نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سینکڑوں اسلحہ بھری نیٹو گاڑیاں لوٹی گئی ہیں، ریاست اتنی کمزور نہیں کہ وہ ان اسلحہ بھری گاڑیوں کی حفاظت نہ کر سکے، آپ کو امریکی فوجیوں کے بوٹ، دوربین، خیمے سمیت جو چیز بھی چاہیے سینکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں لے کر دے سکتا ہوں، اسی لئے امریکہ میں ہماری پیشیاں ہو رہی ہیں، چین ایران بھی ہم سے ناراض ہیں، لیبیا اور مصر جیسی ہماری حالت ہونے لگی ہے، پھر دنیا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بنیاد بنا کر کہیں گے کہ طیارے استعمال نہ کریں، ہم اپنی عوام کی طاقت سے اس ملک کو بچا سکتے ہیں، پاکستان ، افغانستان، چین اور ایران کو شامل کریں ، امریکہ سے جاسوسی آلات لیں، دو ماہ میں پاکستان دہشت گردی کی لعنت سے بالکل صاف ہو جائے گا۔