افغان مہاجرین کو انکی مرضی کے بغیر واپس نہیں بھیجا جائے گا، ویزا سمیت دیگر پابندیوں کو نرم بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان آمد ورفت میں سہولتیں فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے،افغانستان و پاکستان امن جرگہ دوبارہ تشکیل دیا جائے گا،عوامی سطح پر تعلقات سمیت دونوں ممالک میں تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا،سپیکر خیبر پختونخوا اسدقیصر اور افغان سفیر جانان موسی زئی کے درمیان ملاقات میں فیصلہ ، مشترکہ اعلامیہ جاری

پیر 16 مارچ 2015 20:59

افغان مہاجرین کو انکی مرضی کے بغیر واپس نہیں بھیجا جائے گا، ویزا سمیت ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 مارچ۔2015ء) پاکستان اور افغانستان نے افغان مہاجرین کو انکی مرضی کے بغیر واپس نہ بھیجنے ، ویزا سمیت دیگر پابندیوں کو نرم بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان آمد ورفت میں سہولتیں فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرنے اور پاک افغان امن جرگہ دوبارہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیاہے ۔ پیر کو یہ فیصلہ افغانستان کے سفیر جانان موسی زئی اور خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر اسدقیصر سے ملاقات میں کیاگیا جس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے سفیر نے اجلاس میں توجہ طلب بعض مسائل کی جانب توجہ مبذول کرائی ۔

ملاقات میں ان نکات پر اتفاق رائے ہوا ۔حکومت ان تمام افغان مہاجرین کو رجسٹر کرئے گی جن کی ابھی تک رجسٹریشن نہیں ہوسکی ۔

(جاری ہے)

اس بارے میں دونوں حکومتوں کے درمیان معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی افغان مہاجرین کو اس کی مرضی کے بغیر واپس نہیں بھیجا جائے گا۔ ویزا سمیت دیگر پابندیوں کو نرم بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان آمد ورفت میں سہولتیں فراہم کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔

افغانستان و پاکستان امن جرگہ دوبارہ تشکیل دیا جائے گا۔ عوامی سطح پر تعلقات کے فروغ سمیت دونوں ممالک میں تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا۔ تعلیم ،ریسرچ ،زراعت اور صنعت کے شعبوں میں تعاؤن کو بڑھایا جائیگا۔خیبر پختونخوا اور افغانستان کے درمیان ،تجارت ،سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے ایک میکنزم تیارکیا جائے گا۔اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ افغان مریضوں کو خیبر پختونخوا کے ہسپتالوں میں علاج معالجے کی ہر ممکن سہولت پہنچائی جائے گی۔

پاک افغان سرحد پر ایسے مریضوں کیلئے ایک ڈیسک قائم کیا جائیگا۔ افغانستان اور خیبر پختونخوا کے درمیان بالخصوص اقتصادی تعاؤن کے فروغ کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی تعلقات کو فروغ دیا جائیگا۔ پارلیمانی وفود بالخصوص خیبر پختونخوا اور افغانستان کے وفود کا تبادلہ کیا جائیگا۔ اجلاس میں پاٹا کے مکمل عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :