کسی سیاسی جماعت کو دیوار سے لگانے کا کوئی پروگرام نہیں

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو وزارت داخلہ کی کارکردگی بارے بریفنگ

پیر 16 مارچ 2015 14:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مارچ۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو دیوار سے لگانے کا کوئی پروگرام نہیں،کراچی آپریشن تمام جماعتوں کی مشاورت سے شروع ہوا،ایم کیو ایم کے خدشات کھلے دل سے سنے گئے،جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ ضروری ہے،مجرم(ن)لیگ سے ہو یا ایم کیو ایم سے مجرم ہی ہوتا ہے، ایم کیو ایم کے خدشات آتے رہتے ہیں جو کبھی درست بھی ہوتے ہیں،نائن زیرو چھاپے کی خود انکوائری کروں گا، متحدہ کے خدشات دور کریں گے،مسیحی عبادتگاہوں پر حملہ دہشت گردی کی بدترین مثال ہے، ان کا کوئی مذہب نہیں، سکول، چرچ، مساجد، دہشت گردوں کے آسان اہداف ہیں،سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ ان کا ایجنڈا ہے، قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے،آسان اہداف پرحملے دہشت گردوں کے کمزور ہونے کی علامت ہیں،برطانیہ کے ساتھ مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ معطل کردیا،18سال قید والے دو مجرموں کو جیل سے فرار کرانے میں وزارت داخلہ کا سیکشن آفیسر ملوث نکلا،انٹرپول سے رابطہ کر کے ان مجرموں میں سے ایک کو دبئی دوسرے کو ایکوڈور سے گرفتار کیا گیا، رینجرز کو شخصیات کے پروٹوکول سے ہٹایا، صدر، وزیراعظم، چیف جسٹس کے علاوہ سول آرمی فورسز کسی کو سیکیورٹی نہیں دیں گی،نیشنل ایکشن پلان کے تحت سموں کی تصدیق کا کام 12اپریل کو مکمل ہو جائے گا، غیر تصدیق شدہ سموں سے دہشت گردی پر کمپنیوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔

(جاری ہے)

وہ پیر کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو مختلف امور پر وزارت داخلہ کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دے رہے تھے۔اس موقع پرچوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اپنی وزارت کی گزشتہ ڈیڑھ سال کی کارکردگی کی رپورٹ دوں گا‘ڈیڑھ سال میں متعدد اہم اہداف حاصل کرلئے ہیں،جب وزارت سنبھالی توحساس ترین واقعات کی فائلیں غائب تھیں اہم ترین فائلیں وزیر کے کہنے پر بھی ادھر ادھر نہیں ہونی چاہئیں،منسٹری کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، برطانیہ کے ساتھ تحویل مجرموں کے تبادلے کا معاہدہ کیا تھالیکن غیر ممالک سے لائے گئے مجرموں کو جیل جاتے ہی فرار کروا دیا جاتا تھا،وزارت داخلہ کاسیکشن افسرواپس لائے گئے، مجرموں کوچھوڑنے میں ملوث نکلا،2ماہ میں انٹرنیشنل ایگریمنٹ کے تحت لائے گئے3افرادکوچھوڑاگیا،برطانیہ کے ساتھ مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ معطل کردیاہے ،انٹر پول کی مدد سے چندماہ کی کوششوں سے فرار کروائے گئے 1مجرم کودبئی اور 1کوایکواڈورسے پکڑلیاجبکہ فرار کرانے کے معاملے میں ملوث لوگوں کوبھی گرفتارکرایا،ایف آئی اے میں 62بدعنوان افسران کو برطرف کیا گیا، ان افسران نے عدالت سے حکم امتناعی لے رکھا ہے، بدعنوان افسران کو نکال نہ سکے تو کسی اہم پوسٹ پر بھی نہیں رہنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آوے کا آوہ ہی بگڑا ہوا ہے، وزارت داخلہ کے افسران کے غیر ملکی دوروں اور غیر ملکیوں سے ملاقات پر پابندی لگا دی،کسی بھی سیاسی مخالف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جائے گا، ڈیڑھ سال میں خفیہ ایجنسیوں کو کسی ایک شخص کا فون ٹیپ کرنے کابھی نہیں کہا ہے، ہر کرمنل کیس پر ای سی ایل میں نام نہیں دیا جائے گا، وزارت میں احتساب کے موثر نظام کے حکمت عملی طے کر رہے ہیں،بارڈر مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے بھی اہم اقدامات کر رہے تھے،حکومت سنبھالتے ہی اسلحہ لائسنسز کے اجراء پرپابندی عائد کی، ماضی میں 70ہزارممنوعہ بور کے لائسنس جاری ہوئے،گزشتہ چند برسوں میں سینکڑوں سیکیورٹی کمپنیاں قائم ہوئیں،سیکیورٹی کمپنیوں کے حوالے سے چند ہفتوں میں نئی پالیسی پیش کریں گے، بلٹ پروف پالیسیوں کے حوالے سے بھی پالیسی مرتب کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جلدامیگریشن کیلئے پاسپورٹ کا اجراء کیا جائے گا،6بعد پاسپورٹ کی ہوم ڈلیوری کرے گا، ڈیڑھ سال میں 70لاکھ پاسپورٹ کا اجراء کیا،پاسپورٹ کے اجراء سے قومی خزانے کو 32ارب روپے کی آمدنی ہوئی،5لاکھ پاسپورٹس کا کام2ماہ میں مکمل کیا جائے گا،عام پاسپورٹس 10سے 12دنوں میں جاری کئے جا رہے ہیں، ملک میں پاسپورٹس کے 97علاقائی دفاتر کام کر رہے ہیں، ضلعی سطح پر مزید 72علاقائی دفاتر قائم کریں گے، ویزہ اور پاسپورٹ اجراء کا کام 6ماہ میں اپ گریڈ کر رہے ہیں،2ہزار سے زائد سرکاری پاسپورٹ منسوخ کئے، سرکاری پاسپورٹ انسانی اسمگلنگ کیلئے استعمال ہوتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی مفادات سے بالاترہوکرفیصلے کرنے سے ہی امن واستحکام ممکن ہے،افسوس ہے کہ 30 سال سے پاکستان میں اچھی خبر نہیں ہے،دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مزید توجہ کی ضرورت ہے،سانحہ یوحنا آباد بدترین دہشتگردی ہے،آسان اہداف پرحملے دہشت گردوں کے کمزور ہونے کی علامت ہیں،اسکول،چرچ اورمساجددہشتگردوں کے آسان اہداف ہیں،دہشتگردی کے واقعات سے قوم کی طاقت میں اضافہ ہونا چاہیے،اپیل ہے کہ دہشتگردوں کی نئی پالیسی کے خلاف سینہ سپرہوں،دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا،دہشت گردوں پر زمین تنگ ہوگئی ہے،سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ دہشت گردوں کا ایجنڈا ہے،ہم اس قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد کی بجائے اب لاہور میں سیاسی سرگرمیاں شروع کریں گے،تحریک انصاف کی سیاسی سرگرمیوں کیلئے مرکزی دفتر لاہور میں بنایا جا رہا ہے، تحریک انصاف نے سیاسی سرگرمیوں کامرکزلاہورکوبنانے کافیصلہ کرلیاہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹارگٹڈ آپریشن میں 2577مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا،گرفتار افراد میں27 اغوا کار اور 205 بھتہ خور شامل ہیں،گرفتار افراد میں 12ہائی پروفائل دہشتگرد شامل ہیں،4344ہتھیاراورایک لاکھ 78 ہزار 388 گولیاں برآمد کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز کو شخصیات کے پروٹوکول سے ہٹادیا ہے،اپنی سیکیورٹی پر مامور22رینجرز اہلکاروں کو واپس کردیا ،سول آرمڈ فورسز کا کام ملک کا تحفظ ہے شخصیات کا نہیں، صدر، وزیراعظم، چیف جسٹس کے علاوہ سول آرمی فورسز کسی کو سیکیورٹی نہیں دیں گی۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سموں کی تصدیق کا کام 12اپریل کو مکمل ہو جائے گا،ملک میں 13کروڑسمیں غیر تصدیق شدہ تھیں، استعمال ہونے والی بہت سی افغان سمیں بند کر دی ہیں،اب کوئی سم افغانستان سے رومنگ پر استعمال نہیں ہوتی، غیر تصدیق شدہ سموں سے دہشت گردی پر کمپنیوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کو دیوار سے لگانے کا کوئی پروگرام نہیں،کراچی آپریشن تمام جماعتوں کی مشاورت سے شروع ہوا،ایم کیو ایم کے خدشات کھلے دل سے سنے گئے،جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ ضروری ہے،مجرم(ن)لیگ سے ہو یا ایم کیو ایم سے مجرم ہی ہوتا ہے، ایم کیو ایم کے خدشات آتے رہتے ہیں جو کبھی درست بھی ہوتے ہیں،نائن زیرو چھاپے کی خود انکوائری کروں گا، متحدہ کے خدشات دور کریں گے