الیکشن کمیشن ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے منصفانہ حلقہ بندیوں کے تحت شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ، ڈاکٹر معراج الھدیٰ صدیقی

ہفتہ 14 مارچ 2015 22:29

ٹنڈوآدم (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے تاریخ کے تعین کے بعد فوری طور پر سندھ میں خصوصاً ٹنڈوآدم اور دیگر علاقوں کے شہری حلقوں میں ازسر نو آبادی اور وارڈوں کی مناسبت سے حلقہ بندیاں کی جائیں 2013کی غیر منصفانہ حلقہ بندیاں عوام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ حکومت کا سنگین مذاق ہے یہ بات امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الھدیٰ صدیقی نے ٹنڈوآدم غوری ہاؤس پر میڈیا گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سابقہ اپوزیشن لیڈر ضلعی حکومت سانگھڑ اور جماعت اسلامی سندھ کی سیاسی کمیٹی کے ممبر عبدالعزیز غوری ،سابق یوسی ناظم مشتاق احمد عادل ،سابق کونسلر حاجی نورحسن اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے انہوں نے کہاکہ 1979کے بلدیاتی الیکشن میں میونسپل کمیٹی کے 24وارڈ تھے جسمیں جماعت اسلامی کے رہنما مرحوم عبدالستار غوری چیئرمین منتخب ہوئے تھے 1987ء کے بلدیاتی الیکشن میں بھی اپنی بہتر کاکردگی پر شہریوں نے عبدالستار غوری کو دوبارہ ٹنڈوآدم کا چیئرمین منتخب کیا انکے دور میں ٹنڈوآدم سندھ کا پیرس کہلایا اور بے پناہ ترقیاتی کام ہوئے نئے تعلیمی ادارے متعدد شاپنگ سینٹر قائم ہوئے جو انکی قائدانہ صلاحیت اور ایمانداری کا نتیجہ تھا 2013ء میں جوحکومت نے اپنے من پسند حلقوں کو کاٹا اور غیر منصفانہ طور پر 36سال کے بعد بھی ٹنڈوآدم شہر کے وارڈوں کی تعداد تعصب کی بنیاد پر 24ہی رکھی گئی جبکہ دیہاتوں کی یونین کونسلوں کی تعداد کو بڑھادیا گیا انہوں نے کہا کہ 36سالوں میں شہر کی آبادی میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے اور وارڈوں کی تعداد 50سے زائد ہونی تھی مگر ایسا نہ ہوسکا جس پر حکومتی غیر سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہے منصفانہ حلقہ بندیوں کے تحت شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اگر غیر منصفانہ حلقہ بندیوں من پسند حلقوں کے وارڈ بناکر من پسند حکومتی نمائندوں کی مرضی سے کام کیا گیا تو یہ بلدیاتی الیکشن صرف ڈھونگ اور تماشہ ہونگے جس سے عوام کو کچھ حاصل نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی نگرانی کے بجائے فوج اور عدلیہ کی نگرانی میں منصفانہ حلقہ بندیوں کے تحت ووٹر لسٹوں کے مطابق وارڈوں کو تقسیم کرکے الیکشن کرائے جائیں شہری حلقوں کو نظر انداز نہ کیا جائے منصفانہ الیکشن ہی جمہوریت کے استحکام اور بقاء کی ضمانت ہیں ۔

متعلقہ عنوان :