حکومت نے 21لاکھ بے گھر قبائلیوں کی اپنے علاقوں کو واپسی کا باضابطہ اعلان کردیا،

متاثرین کی واپسی اور آباد کاری لئے 80ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے

ہفتہ 14 مارچ 2015 22:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء)حکومت نے ملک کے مختلف علاقوں میں قیام پذیر21لاکھ بے گھر قبائلیوں کی اپنے علاقوں کو واپسی کا باضابطہ اعلان کردیا۔ 16مارچ سے شروع ہونے والے پہلے مرحلے میں جنوبی وزیرستان کے متاثرین کو انکے علاقوں کو واپس بھجوایا جائے گا۔ متاثرین کی واپسی اور آباد کاری لئے 80ارب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

گورنر ہاؤس میں کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سردار مہتاب احمد خان نے کہا کہ حکومت نے 21لاکھ بے گھر قبائلیوں کی گھروں کو واپسی کے لئے مرحلہ وار پروگرام تشکیل دے دیا ہے۔ پہلے مرحلے 16مارچ سے میں جنوبی وزیرستان کے 2500خاندانوں کی واپسی کا عمل شروع ہوگا۔ دوسرے مرحلے میں20مارچ کو خیبر ایجنسی کے علاقے اکاخیل کے بیس ہزار سے زائد خاندان اپنے گھروں کو لوٹ ینگے جبکہ تیسرے مرحلے میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ شمالی وزیرستان کے تحصیل میر علی کے 18ہزار خاندان 31مارچ سے اپنے علاقوں کو روانہ ہونگے۔

(جاری ہے)

متاثرین کو واپسی پر فی خاندان پچیس ہزار امدادی رقم کے علاوہ ٹرانسپورٹ کے لئے دس ہزار روپے بذریعہ بینک اکاؤنٹ دیئے جائینگے۔ متاثرین کودوران آپریشن مکمل طور پر تباہ شدہ مکان کی دوبارہ تعمیر کے لئے چار لاکھ روپے جبکہ جزوی طور پر تباہ مکان کے لئے ایک لاکھ سٹھ ہزار کی رقم ادا کی جائے گی۔متاثرین کو واپسی پر چھ ماہ کے لئے کھانے پینے کی اشیاء بھی فراہم کئے جائینگے۔گورنر اور کورکمانڈر کا کہنا تھا کہ گھروں کو واپس لوٹنے والے متاثرین پر اپنے علاقوں میں قیام امن کے لئے اقدامات اٹھانے کی بھاری ذمہ داری عائد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں متاثرین کو واپس بھجوایا جارہا ہے وہ دہشت گردوں سے صاف قرار دیئے جاچکے ہیں۔