آرمی پبلک سکول پشاور پر 16 دسمبر کو ہونے والے حملے کے 3 ماہ گزرنے کے بعد بھی تعلیمی ادارے بنیادی سیکیورٹی سے محروم،

سکولوں کی باؤنڈی والی کی تعمیر پر پی ڈبلیو ڈی اور کیڈ کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا

ہفتہ 14 مارچ 2015 18:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) آرمی پبلک سکول پشاور پر 16 دسمبر کو ہونے والے حملے کے 3 ماہ گزرنے کے بعد بھی تعلیمی ادارے بنیادی سیکیورٹی سے محروم سکولوں کی باؤنڈی والی کی تعمیر پر پی ڈبلیو ڈی اور کیڈ کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 16 دسمبر کو پشاور میں آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے کے بعد حکومت نے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی بڑھانے کے حوالے سے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور حملے کے پیش نظر سکولز اور کالجز کی سیکیورٹی کے لئے فوری طور پر 200 ملین روپے جاری کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن 3 ماہ گزرنے کے بعد سکولوں کی باؤنڈری وال کی تعمیر اور سیکیورٹی سامان خریدنے کا عمل رک گیا ہے۔

دوسری جانب فیڈرل ڈائریکٹوریٹ حکام کا کہنا ہے کہ باؤنڈری وال کی تعمیر اور سیکیورٹی سامان کے حوالے سے تینڈر جاری کر دیئے ہیں فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ابتدائی سروے میں وفاق اور دیہی علاقے کے 122 ایسے تعلیمی اداروں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں بنیادی سیکیورتی اقدامات اور باؤنڈری وال کو تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

باؤنڈری وال اور سیکیورٹی کے حوالے سے پی ڈبلیو ڈی اور کیڈ کے درمیان تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے کیڈ کنسٹرکشن کی بروقت تکمیل کے لئے منسٹری آف ہاؤسنگ ورک کو کنٹریکٹ دینے پر رضا مند ہے جبکہ سیکرٹری اور دیگر افسران اس میں مداخلت کر رہے ہیں کیڈ سیکرٹری حنیف خالد کا کہنا ہے کہ کیڈ اور پی ڈبلیو ڈی کے درمیان باؤنڈری وال کی تعمیر پر معاملہ جلد حل ہو جائیگا اور باؤنڈری وال کی تعمیر جلد ہی شروع ہو جائیگی۔

ز