پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی تکمیل کے بعد پاکستان میں عدلیہ سے وابستہ افراد کو جدید سہولیات میسر آئیں گی،چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

ہفتہ 14 مارچ 2015 14:51

مریدکے(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خواجہ امتیاز احمد نے کہا ہے کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی تکمیل کے بعد پاکستان میں عدلیہ سے وابستہ افراد کو جدید سہولیات میسر آئیں گی اور بین الاقوامی معیار کی تربیت کا آغاز ہو گا۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مقصود علی شاہ، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس شجاعت علی خاں کے ہمراہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کالا شاہ کاکو میں ہاسٹل بلاک(میل) کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد اکیڈمی کا دورہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ مستقبل کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے جو ڈیشل اکیڈمی کو قابل توسیع منصوبے کے تحت مکمل کیا جائے گا۔

اس موقع پر رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ حبیب اللہ عامر، ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی خورشید انور رضوی، ڈائریکٹر رانا عارف نے چیف جسٹس کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ393کنال اراضی پر قائم اکیڈمی کے لیے544,462 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس منصوبے کو تین مراحل میں مکمل کیا جائے گاجس میں اکیڈمی بلاک، ریسرچ بلاک، خواتین اور مردوں کے لیے تین منزلہ کیوبیکل ہاسٹل، جم، کلب، سومنگ پول، ٹینس اور اسکواش، والی بال کورٹس، فٹ بال گراوٴنڈ، لیکچر ہال ، آڈیٹوریم، میڈیکل سنٹر اور ہر درجے کے ملازمین کے لیے رہائشی کالونی شامل ہے۔

(جاری ہے)

بریفنگ کے دوران چیف جسٹس خواجہ امتیاز احمد کو بتایا گیا کہ رواں سال جولائی تک اکیڈمک بلاک کا منصوبہ مکمل کر لیا جائے گا اور دسمبر تک یہاں پر کلاسوں کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ابتدائی طور پر اکیڈمی میں ڈیڑھ سو طلبہ کی تربیت اور رہائش کی سہولت دستیا ب ہو گی جس کے بعد اس میں ضرورت کے مطابق توسیع کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ہدائت کی کہ اکیڈمی بلاک کی جلد تکمیل اور سہولیات کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لایا جائے اور زیر تربیت افراد کو ہر قسم کی سہولیات کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے اکیڈمی میں گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہ کو کم خیال کرتے ہوئے اکیڈمی کی اپنی ٹرانسپورٹ کے لیے مناسب جگہ کا اہتمام کرنے کی بھی ہدائت کی اور منصوبے کے کنٹریکٹر کو معیاری کام کرنے کی تلقین کی۔