پاکستان سمیت دنیا بھر میں دریاؤں سے متعلق آگاہی کاعالمی دن منایا گیا

ہفتہ 14 مارچ 2015 13:36

اسلام آباد،جہانیاں(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14مارچ۔2015ء) پاکستان سمیت دنیا بھر میں دریاؤں سے متعلق آگاہی کاعالمی دن14مارچ ہفتہ کو منایا گیااس دن کے منانے کا مقصدزیر سمند آبی حیات کو بچانے اور ماحولیات کو آلودگی سے بچانے کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔دریاؤں کے عالمی دن کے موقع پرملک بھر میں سیمینارز اور تقاریب کا اہتمام کیا گیاجس میں مقررین نے دریاؤں کے پانی اور آبی حیات کو محفوظ بنانے کیلئے آگاہی فراہم کی اس دن کو منانے کا مقصدعوام میں یہ شعور بھی اجاگر کرنا ہے کہ وہ سمندروں اور دریاؤں میں ماحولیاتی آلودگی کا خیال رکھیں اور دریاؤں میں پائی جانے والی مخلوق کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے عملی اقدامات کریں۔

جہانیاں ان شہروں میں شامل ہے جہاں سے دریا گزرتا ہے عہد رفتہ میں یہاں سے گزرنے والا دریا یہاں کی عوام کیلئے تفریح کا باعث ہوتا تھا لیکن اب اس دریا کا نام و نشان بھی ختم ہونے کے قریب ہے جہانیاں سے گزرنے والا دریا دریائے بیاس جو کہ سکھ بیاس کے نام سے مشہور ہے جو کہ کئی برس قبل مکمل خشک ہو چکا ہے اور اس میں پانی کا نام ونشان بھی ختم ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ کوہ ہمالیہ سے نکل کر بھارت کے اضلاع امرتسر اور جالندھر سے ہوتا ہوا فیروز پور کے قریب داخل ہونے والا دریا اور پھر دریائے بیاس کے نام سے پاکستان کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا جہانیاں تک پہنچتا ہے یہ دریا متعدد مرتبہ خشک ہوتا رہا ہے جبکہ ملک میں سیلاب آنے کی صورت میں اس دریا میں دوبارہ پانی رواں ہوتا رہا ہے جس کی وجہ سے اس دریا کو دریائے بیاس کی بجائے سکھ بیاس کہا جانے لگا ۔

یہ دریا ایک طویل عرصہ تک تحصیل جہانیاں کی عوام کی سیر گاہ رہا ہے اس دریا سے ٹنوں کے حساب بھی مچھلی کا شکار کیا جاتا رہا ہے جبکہ یہ دریا سائبیریا اور دیگر ممالک سے آنے والے پرندوں کا مسکن بھی رہا ہے جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سے شکار پارٹیاں یہاں سے مرغابیوں اور کونجوں وغیرہ کا شکار کرتی رہی ہیں اس دریا پر بلا مبالغہ لاکھوں کی تعداد میں مرغابیاں بسیرا کیا کرتی تھیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اور بھارت کی جانب سے دریاؤں پر ڈیم بنانے کے ساتھ ہی جہاں دیگر دریا خشک ہوئے ہیں وہیں جہانیاں کا یہ اکلوتا دریا دریائے سکھ بیاس بھی اپنی بے بسی کی داستان خود سنا رہا ہے ۔

اس دریا کے خشک ہونے کی وجہ سے تحصیل جہانیاں اور گردونواح میں زیر زمین پینے کا پانی 250فٹ سے بھی نیچے گہرائی تک چلا گیا ہے جبکہ اس دریا میں پانی آنے سے زیر زمین پانی صرف 30فٹ تک دستیاب ہوتا تھا اس دریا میں پانی کی بندش سے گزرگاہوں پر لوگوں نے محکمہ مال کی غفلت اور لاپرواہی سے کروڑوں روپے کی اراضی پرفصلیں کاشت کر رکھی ہیں جس سے دریا کی شکل بھی ختم ہو کر رہ گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :