قومی اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کی سب کمیٹی کا اجلاس ، ایف بی آر کے حکام 3ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں اور کرپشن کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے،

کرپشن اور بے قاعدگیوں میں ملوث اکثر اہلکار ریٹائر ڈ ہوچکے ، ان سے پوچھنا ناممکن ہے، چیرمین ایف بی آر ، حکام مناسب تیاری کر کے آئیں تمام معاملات کو دوبارہ ڈیپارٹمنٹل آڈٹ میں لے جانامذاق ہے ،کمیٹی کی ہدایت

جمعہ 13 مارچ 2015 23:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13مارچ۔2015ء) قومی اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کی سب کمیٹی میں ایف بی آر کے حکام 3ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں اور کرپشن کا تسلی بخش جواب نہ دے سکے،کرپشن اور بے قاعدگیوں میں ملوث اکثر اہلکار ریٹائر ڈ ہوچکے ہیں ان سے پوچھنا ناممکن ہے،ایف بی آر حکام مناسب تیاری کر کے آئیں تمام معاملات کو دوبارہ ڈیپارٹمنٹل آڈٹ میں لے جا نا مذاق ہے قومی اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کی سب کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں ایف بی آر ان لینڈ ریونیو میں 1996-97سے بے قاعدگیوں کرپشن اور محصولات کی عدم وصولی پر تفصیلی بحث ہوئی اس موقع پر اڈیٹر جنرل آف پاکستان کے حکام نے کہاکہ محصولات کی وصولیوں میں ناکامی اور بڑے پیمانے میں بے قاعدگیوں کے بارے میں ایف بی آر حکام ابھی تک وضاحت نہیں کر سکے انہوں نے کہاکہ 3ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں میں ابھی تک محکمہ وصولیاں کرنے میں ناکا م رہا ہے اس موقع پر ایف بی آر کے چیرمین نے کہاکہ جس وقت کی یہ بے قاعدگیاں ہیں اس وقت کے افسران ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اور ان سے وضاحت طلب کرنا ناممکن ہے تاہم محکمے کی کوشش ہوگی کہ جن جن اداروں کے ذمے سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس سمیت محصولات کی عدم ادائیگی کی شکایات ہیں ان سے وصولیاں کی جاسکے انہوں نے بتایا کہ بعض اداروں سے وصولیوں میں مشکلات اس وجہ سے ہورہی ہیں کہ معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں انہوں نے بتایاکہ بعض انشورنس کمپنیوں اور دیگر ادارو ں نے عوام سے جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وصول تو کر لیا مگر انہیں ایف بی آر کو جمع نہیں کرایا ہے انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ہم ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی میں معاملات کو حل کرلیں گے اس پر کمیٹی کے اراکین نے ایف بی آر حکام کو ہدایت کی کہ تمام معاملات کو جلد از جلد حل کریں۔