حیدرآباد،”نوجوانوں میں نشہ آور ادویات کا استعمال، ان کے اثرات و روکنے کیلئے اقدامات “ کے زیر عنوان سیمینار

جمعہ 13 مارچ 2015 23:34

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13مارچ۔2015ء) جامعہ سندھ جامشورو میں سوشالاجی ڈپارٹمنٹ کے زیر اہتمام ”نوجوانوں میں نشہ آور ادویات کا استعمال، ان کے اثرات و روکنے کے لیے اقدامات “ کے زیر عنوان سیمینار منعقد ہوا، جس میں نوجوانوں میں ادویات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اس رجحان سے جان چھڑانے کو تعلیم عام کرنے سے مشروط قرار دیا گیا ہے۔

پروگرام کی صدارت سیکریٹری محکمہ سوشل ویلفیئرشارق احمد نے کی۔ شعبہ صحت کے سینئر سائکیٹرسٹ عبدالحمید میمن، چیئرپرسن سوشالاجی ڈاکٹرصائمہ شیخ، ڈاکٹر امیر علی ابڑو، علی محمد کاندھڑو، ڈاکٹر احمد علی بروہی، شعبہ صحت کے ڈاکٹر شاہد شیخ، راجہ نیاز احمد بھٹو و دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاکٹر صائمہ شیخ نے آئے ہوئے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، جس کو نشہ آور ادویات کے استعمال سے روکنا وقت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ نوجوانوں کے لیڈر میدان میں آئیں اور اس سماجی برائی پر ضابطہلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہاکہ ادویات کا استعمال انسانی زندگی کوبری طرح متاثر کرتا ہے۔ ڈاکٹر صائمہ نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ سماجی رابطوں کی میڈیا کے زیادہ استعمال سے گریز کریں اور اپنے آپ کو کھیلوں سمیت دیگر مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھیں اور پڑھائی میں دلچسپی لیں۔

ڈاکٹر شیخ نے نشہ آور ادویات کے انسانی صحت پر اثر اور نتائج پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوان نشے کا آغاز سگریٹ نوشی سے کرتے ہیں، جس کے بعد وہ شراب اور شیشے کے استعمال تک پہنچتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ سگریٹ پینے سے گریز کریں۔ کیونکہ ہر نشے آور غلط چیز کے استعمال کی بنیاد سگریٹ نوشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان کی قیمتی زندگی کا دشمن کینسر، ایچ آئی وی ایڈز، رگوں کی بیماریاں، دماغی رگ پھٹنے کا مرض و دیگڑ کئی بیماریاں نشے کی ادویات و سگریٹ پینے کا شاخسانہ ہیں۔

علی احمد کانڈھڑو نے کہا کہ سیمینارز، بیداری واک اور نشہ آور اشیاء کے خلاف مواد شایع کراکے نوجوانوں میں بیداری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ملک میں مختلف قسموں کا نشہ استعمال کرنے والے طبقے کا تفصیلی ذکر کیا اور سگریٹ نوشی، چھالیہ، گٹکہ، پان، شراب، ٹھرا، چرس، بھنگ اور ایسی دیگر چیزوں کو زندگی کا دشمن قرار دیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر امیر علی ابڑو نے زور دیا کوہ جامعہ سندھ کے سوشالاجی شعبے اور حکومت سندھ کے سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے درمیان قریبی تعلقات ہونے چاہیے اور رابطے کا کوئی فقدان نہیں ہونا چاہیے تاکہ معاشرے میں نوجوانوں کو نشہ آور چیزیں استعمال کرنے کی طرف لے جانے کے رجحان کے خلاف ملکر لڑا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ڈپارٹمنٹس کو سماجی ترقی اور تبدیلی کے لیے ملکر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اینٹی نارکوٹکس ادارے کا کام انسانی صحت کے لیے مثبت چیزوں کو ختم کرنا اور یونیوسٹیز کا کام اس حوالے سے بیداری لانا ہے۔ ڈاکٹر عبدالحمید میمن نے کہا کہ نشہ آور ادویات کے استعمال کے خلاف نوجوانوں کے رہنماؤں کو میدان میں آنا ہوگا۔

سیکریٹری شارق احمدنے سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے لیے جامعہ سندھ کے سوشالاجی شعبے کی جانب سے عملی کوششوں کو سراہتی ہوئے کہا کہ اس 80 کی دہائی میں جامعہ سندھ میں انگریزی شعبے سے ماسٹرس کی، اس لیے اپنی مادرعلمی کے ساتھ کام کرکے انہیں خوشی ہوگی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جلد ایک مناسب جگہ ہاتھ کرکے اس کو تحقیقی ادارہ بنایا جائے گا جہاں دونوں شعبے نشہ آور چیزوں کے استعمال کو روکنے کے لیے تحقیق کریں گے اور نوجوانوں میں نشے کے خلاف بیداری پیدا کرنے کا کام کریں گے۔