مسرت عالم بٹ کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی ، راجناتھ سنگھ،

حریت رہنما کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھی جائے گی ،بیان

جمعہ 13 مارچ 2015 23:33

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13مارچ۔2015ء) مسرت عالم بٹ کی فوری گرفتاری سے انکار کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے حکومت جموں و کشمیر کے نام ایڈوائزری میں ریاستی سرکار کو عالم کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھنے ، ان کے خلاف درج تمام 27 کیسوں کی تیز رفتار کارروائی اور بعض معاملات میں عدالتوں کی طرف سے دی گئی ضمانتوں کو چیلنج کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کی ہیں ۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں اپنے بیان میں کہا کہ مسرت عالم بٹ کے خلاف مجموعی طور پر 27 کرمنل کیس درج ہیں اور انہیں فروری 2010 سے جموں اینڈ کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ 1978 کی دفعہ 8 کے تحت 8 مرتبہ نظر بند کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ آخری بار 15 ستمبر 2014 کو ضلع مجسٹریٹ جموں نے مسرت عالم بٹ کی نظربندی کے احکامات صادر کئے تھے زیر داخلہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کی دفعہ ( 4 ) 8 کی رو سے اس طرح کے احکامات کو 12 دنوں کے اندر اندر حکومت کی منظوری مل جانی چاہئے تاہم ریاستی محکمہ داخلہ کو ضلع مجسٹریٹ جموں کا مذکورہ آرڈر 9 اکتوبر 2014 کو موصول ہوا لہذا اس میں 23 روز کی تاخیر ہو گئی ہے اور اسے منظوری نہیں مل سکی انہوں نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے ضلع مجسٹریٹ جموں کی تصدیق سے اس بات کی اطلاع دی ہے کہ مسرت عالم کی نظر بندی کے لئے ان کے خلاف تازہ الزامات نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے جاری کئے گئے نظربندی کے احکامات میں جو وجوہات کا تذکرہ تھا اور ان احکامات کو ہائی کورٹ نے پہلے ہی کالعدم قرار دیا تھا کے ایم این کے مطابق راجناتھ نے کہا کہ مارچ 2013 میں مسرت عالم کے تعلق سے سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ صادر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت جموں و کشمیر ان کی نظر بندی کے تازہ احکامات جاری کرے تو یہ احکامات ایک ہفتے تک نافذالعمل نہیں ہوں گے تاکہ وہ ( مسرت عالم ) قانونی امداد حاصل کر سکیں ۔

۔