قومی احتساب بیورو نے 362 ارب روپے کی لوٹی دولت قومی خزانے میں جمع کرائی ہے،غلام فاروق

جمعہ 13 مارچ 2015 17:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2015ء) کرپشن ہمارے معاشرے میں سرطان کی طرح پھیل چکا ہے،قومی احتساب بیورونے ملک سے کرپشن کے خاتمہ کے 1999ء میں اپنے قیام سے اب تک کرپشن کے خاتمہ کے لئے کاروائی کرتے ہوئے 362 بلین روپے کرپٹ عناصر سے لے کر قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں اسی طرح 50 بڑے میگا پروجیکٹس کے ضمن میں 32 کے اسٹیمیٹس کی جانچ پڑتال کرکے 141 بلین روپے کی اضافی رقوم کی ادائیگی رکوائی ہے ۔

یہ بات قومی احتساب بیورو کے ڈایریکٹر (بنکنگ) سندھ غلام فاروق نے محمد علی جناح یونیورسٹی ،کراچی کے طلباء کی بزنس ایڈمنسٹریشن سو سائیٹی کے زیر اہتمام پاکستان میں کرپشن پر قابو پانے کے موضوع پر منعقد ہے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار سے پاکستان ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈایریکٹر نصرت جمشید اور محمد علی جناح یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر عبدالوہاب نے بھی خطاب کیا جبکہ ثمرہ انعم نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔

(جاری ہے)

غلام فاروق نے کہا کہ ہماری نسل ملک سے کرپشن کو ختم کرنے میں ناکام ثابت رہی ہے اور اب نئی نسل سے ہی امید کی جاسکتی ہے کہ وہ ملک سے کرپشن کے خاتمہ کے لئے کوئی مربوط حکمت عملی وضع کرسکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ قومی احتساب بیورو نے نوجوانوں میں ملک سے کرپشن کے خاتمہ کے لئے آگہی اور شعور بیدار کرنے کے لئے سندھ بھر میں کریکٹر بلڈنگ سو سائیٹیز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے ذریعے درسگاہوں میں کرپشن کے خاتمہ کے موضوع پر مذاکرے اور سیمینارز منعقد کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی رہنمائی کے لئے موبائل یونٹس بھی بنائے گئے ہیں اور ان کی جانب سے ملنے والی شکایات پر بھی کاروائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نوجوان طبقہ اپنے والدین سے انکی آمدنی و اخراجات کے بارے میں استفسار کرے اور کرپشن میں ملوث افراد سے فاصلہ رکھیں تو اس سے بھی کرپشن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اداروں کے موجودہ پیچیدہ قوانین پر نظر ثانی کرکے انھیں سادہ اور آسان بنا دیا جائے تو اس سے بھی کرپشن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے نصرت جمشید نے کہا کہ جب آپ کسی غلط کام سے انکار نہیں کرتے تو کرپشن کا آغاز ہوتا ہے اور اس بات کا بڑافسوس ہے کہ کرپشن کا عمل دخل ہماری زندگی میں روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے آج تک بزنس مین کا کوئی کیس نہیں پکڑا اسی لئے کہا جاتا ہے کہ جو پکڑا جائے وہ چور ہے اور جو نہ پکڑا جائے وہ بزنس مین ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بزنس میں سب سے زیادہ کرپشن کسٹم کے شعبہ میں کی جاتی ہے۔محمد علی جناح یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالوہاب نے کہا انسان اپنے ارادہ کی پختگی سے کرپشن ختم کرنے میں کامیابی حاصل کرسکتا ہے جس کے لئے ہر قسم کا خطرہ مول لینے کے لئے تیار رہنا پڑتا ہے۔انہوں نے کے معاشرہ کے سلگتے ہوئے مسائل پر سیمینارز کے انعقاد کا مقصد نوجوانوں میں معاشرہ کی اصلاح کا جذبہ پیدا کرنا ہے تاکہ آج کی نسل جو غلطیاں کررہی ہے نئی نسل ان سے محفوظ رہ سکے۔