پاکستان میں خوردنی تیل کی کھپت میں سالانہ 3فیصد اضافہ

جمعہ 13 مارچ 2015 15:01

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13مارچ۔2015ء) پاکستان میں ہر فرد 12تا13لیٹر سالانہ خوردنی تیل استعمال کرتا ہے اور اس کی کھپت میں سالانہ 3فیصد اضافہ ہورہا ہے۔ تیل دار اجناس کی کاشت کو فروغ دے کر خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، خوردنی تیل انسانی خوراک کا اہم جزو اور جسمانی طاقت کو بڑھانے کا اہم ذریعہ ہے۔خوردنی تیل انسانی خوراک کا اہم جزو اور جسمانی طاقت کو بڑھانے کا اہم ذریعہ ہے۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ تیلدار اجناس کے زرعی سائنسدان روائتی اور غیر روائتی تیل دار اجناس کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اقسام کی تیاری اور ان کی مختلف فصلوں میں مخلوط کاشت کے فروغ پر تحقیقی کام کو تیز کریں۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹر جنرل ایگری کلچرل ریسرچ پنجاب نے تحقیقا تی ادارہ تیلدار اجناس کے سالانہ پروگرام 2015-16کی منظوری بارے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس اجلاس میں ڈاکٹر محمد شاہد ،ڈاکٹر محمد اشفاق واحد ،آصف علی، سلطان صلاح الدین ، ڈاکٹر خالد محمود، ڈاکٹر مخدوم حسین اور غلام محبوب سبحانی سمیت زرعی سائنسدانوں ،صنعت کاروں اورکاشتکاروں نے شرکت کی۔ڈاکٹرعابد محمود نے صنعتی اداروں کے مالکان کو سفارش کی کہ وہ تیلدار اجناس سویا بین اور کیسٹربین کی ویلیو ایڈیشن کی حامل جدید صنعتوں کو فروغ دیں تاکہ کاشتکار ان فصلوں کی کاشت کی طر ف راغب ہوں۔

۔ ڈاکٹر محمد شاہد ڈائریکٹر نبجی اور ڈاکٹر محمد اشفاق واحد اسسٹنٹ پروفیسر اگرانومی نے بتایا کہ تیلدار اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے تمام اداروں کے زرعی سائنسدان کی مشترکہ کوششیں ناگزیر ہیں تاکہ خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ ہواور ملک گندم کی طرح خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کر سکے۔ ڈاکٹر صلاح الدین ڈائریکٹر تیلدار اجناس نے سالانہ تحقیقی پروگرام بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے کینولہ سرسوں ، سورج مکھی کے مقامی ہائی برڈ کے علاوہ تل کی 20 اقسام تیار کی ہیں جن کے تیل کی کوالٹی پام آئل سے بہتر ہے ۔

شعبہ تیلدار اجناس نے سورج مکھی کے دو مقامی ہائی برڈایف ایچ۔419اورایف ایچ ۔372 کے علاوہ تل کی ایک قسم ٹی ایچ۔ 6 تیار کی ہیں جو پنجاب کے علاوہ زیریں سند ھ میں بھی کاشت کی جارہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سورج مکھی اور تل کی نئی اقسام کی تیاری کے لیے ادارہ کے زرعی سائنسدان تحقیقی کاموں میں مصروف عمل ہیں جن کے حوصلہ افزاء نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

مقامی طورپر بیج کی تیاری سے تیلدا ر اجناس کے بیجوں کی درآمد پرخرچ ہونے والے 19کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ اس وقت ملک میں مقامی طورپر جو خوردنی تیل پیدا ہوتا ہے اس میں 51فیصد کپاس کے بیج سے 35فیصد سورج مکھی اور 14فیصد سرسوں سے حاصل ہوتا ہے ۔ریسرچ پروگرام میں ڈاکٹر محمد علی ، طارق محمود ،ڈاکٹر محمد رفیق ، محمد ظفر اور فدا حسین نے اجلاس میں سورج مکھی، تیل ،سویا بین ، توریا،سرسوں اور کینولہ کی گرمی برداشت کرنے والی ا ور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی زیادہ پیداوارکی حامل نئی اقسام کی تیاری کے سلسلہ میں آئندہ کئے جانے والے تجربات کا جائزہ پیش کیا ۔

متعلقہ عنوان :