آج ہنگامی بنیادوں پر درخت نہ لگائے تو مستقبل ماحولیاتی تباہی پر منتج ہو گا‘ ایڈیشنل سیکرٹری صوبائی محکمہ جنگلات میاں ابرار احمد

جمعرات 12 مارچ 2015 22:12

لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 12 مارچ 2015ء) درخت زمین کا حُسن ہی نہیں ہوتے بلکہ کسی بھی مُلک و قوم کو ماحولیاتی تحفظ کی ضمانت بھی ہوتے ہیں۔پاکستان میں جنگلات کا تیزی سے کم ہوتا رقبہ دیگر قُدرتی آفات کو دعوت دینے کے علاوہ مکمل ماحولیاتی تباہی پر بھی مُنتج ہو سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ زرعی سائنسز میں محکمہ جنگلات پنجاب اور نجی تنظیموں آکسفیم اور انڈس کنسورشیم کے اشتراک سے منعقدہ شجرکاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں طلبہ و طالبات نے سینکڑوں کی تعداد میں پودے لگائے جن میں سُکھ چین ، انار ، انجیر ، شہتوت ، آلوچہ ، انگور، ننتھرا اور دو طرح کے گلاب کے پودے شامل ہیں۔اس موقع پر طلبہ و طالبات کا جوش و خروش دیدنی تھا اور انہوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ وہ اپنے شعبے کی حدود میں لگنے والے ان پودوں کی حفاظت بھی کریں گے تا کہ یہ پودے تناور درخت بن سکیں۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی محکمہ جنگلات کے ایڈیشنل سیکرٹری میاں ابرار احمد نے کہا کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی کا سّدِباب کرنے کے لئے شجر کاری پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور ہم بھی کوشاں ہیں کہ صوبے بھر میں جنگلات کا نہ صرف تحفظ یقینی بنایا جائے بلکہ انکے رقبے میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔شجر کاری مہم نوجوانوں کی شرکت انتہائی قابلِ ستائش ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف زرعی سائنسز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم حیدر نے کہا کہ قوم کا مستقبل نوجوان طلبہ و طالبات کو چاہئے کہ وہ زندگی دوسرے شعبوں میں آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ قوم کا ماحولیاتی مستقبل محفوظ بنانے کیلئے بھی اپنا خصوصی کردار ادا کریں اور زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔انڈس کنسورشیم کی نمائندہ کرن سائمن نے کہا کہ آج طلبہ نے شجرکاری کے حوالے سے جس جوش و جذبے کا مظاہرہ کیا ہے وہ انتہائی قابلِ ستائش ہے۔

ملک کو موحولیاتی تفسیر کے حوالے سے جن چیلنجز کا سامنا ہے اُن سے نمٹنے کیلئے ہمیں نوجوانوں کو زیادہ متحرک کرنا ہوگا۔محمد سلیم، ڈویشنل فارسٹ آفیسر نے کہا کہ محکمہ جنگلات پنجاب نے جنگلات کا تحفظ کرنے اور ان میں اضافہ کرنے کیلئے نہ صرف خود جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنا شروع کر دیا ہے بلکہ ہم یہ ٹیکنالوجی نجی شعبے کو بھی منتقل کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :