وزات ہاؤسنگ میں غیر قانونی الاٹمنٹ کے نام پر لوٹ مار کا انکشاف

6ماہ قبل بغیر الاٹمنٹ قبضہ دلوانے کی مد میں معطل ہونے والے چار افراد میں سے تین افراد پیسوں کی مبینہ چمک کے باعث بحال کردئیے گئے، محمد ایوب کی فائل تین بار منظوری کے لیے آئی، منسٹر اکرم درانی کا انکار

جمعرات 12 مارچ 2015 22:10

اسلام آباد(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار . 12 مارچ 2015ء )وزات ہاؤسنگ میں غیر قانونی الاٹمنٹ کے نام پر لوٹ مار کا انکشاف ہواہے، 6ماہ قبل بغیر الاٹمنٹ قبضہ دلوانے کی مد میں معطل ہونے والے چار افراد میں سے تین افراد پیسوں کی مبینہ چمک کے باعث بحال کردئیے گئے، محمد ایوب کی فائل تین بار منظوری کے لیے آئی منسٹر اکرم درانی نے انکار کردیا ،جبری معطلی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل میں جمع کرادی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کے لیے فائل روک مکمل کرلیا گیا ۔

آن لائن کو وزارت ذرائع سے حاصل معلومات کے مطابق اسلام آباد کے پوش سیکٹر آئی نائن فور میں وزارت ہاؤسنگ کے منسٹر اکرم درانی کے قریبی دوست کو بغیر الاٹمنٹ کے قبضہ نہ دلوانے کی مد میں منسٹر نے چار افراد عابد خان سب انسپکٹر اسٹیٹ آفس ،تنویر حیدر سپرٹنڈنٹ ،محمد ایوب انفوسمنٹ انچارج اور عطاء شاہ کو 17اکتوبر 2014ء معطل کیا گیا ۔

(جاری ہے)

پی ڈبلیو ڈی میں کمپیوٹر آپریٹر کو پی ڈبلیو ڈی میں واپسی کے احکامات کے بعد دوبارہ مبینہ اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے لیے سب انسپکٹر اسٹیٹ آفس لگا یا جبکہ اسی طرح تنویر حیدر اور عطاء شاہ کو بھی واپس بحال کردیا گیا تاہم محمد ایوب کو بحال نہ کیا جاسکا جس پر مذکورہ اسٹیٹ افس ملازم نے جبری معطلی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل میں جمع کرادی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کے لیے فائل روک مکمل کرلیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق محمد ایوب کی معطلی احکامات میں نام ایوب جان درج ہے جبکہ اس مد میں انہیں نہ تو کوئی چارج شیٹ جاری کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی شوکار نوٹس جاری کیا گیاہے ۔آں لائن کے رابطہ کرنے پر محمد ایوب نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے جبری معطلی اور دیگر کی بحالی کے خلاف سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل سمیت اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس دائر کرنے کے لیے تمام کام مکمل کرلیا ہے ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے جس کے لیے وہ ہر سطح پر معطلی کو چیلنج کریں گے