سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے شہری علاقوں سے سکیورٹی کے نام پر رکاوٹوں اور تجاوزات کے کیس میں چیئرمین سی ڈی اے سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا، سفارتخانوں کی جانب سے تاحال رکاوٹیں نہ ہٹانے پر وزارت خارجہ سے جواب طلب

جمعرات 12 مارچ 2015 16:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے شہری علاقوں سے سکیورٹی کے نام پر رکاوٹوں اور تجاوزات کے کیس میں چیئرمین سی ڈی اے سے ایک ہفتے میں جواب طلب کیا ہے جبکہ سفارتخانوں کی جانب سے تاحال رکاوٹیں نہ ہٹانے پر وزارت خارجہ سے جواب طلب کیا ہے ۔ عدالت نے عوامی شکایات سیل کے لئے بنائی جانے والی سی ڈی اے کی ویب سائیٹ نہ کھلنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے جبکہ چیئرمین سی ڈی اے نے اس نااہلی پر عدالت سے باقاعدہ معافی مانگ لی ہے تاہم عدالت نے انہیں حکم دیا ہے کہ وہ عدالت سے نہیں عوام سے معافی مانگے اس حوالے سے اخبارات میں معذرت کے اشتہارات شائع کرائے جائیں ۔

یہ حکم جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جاری کیا ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں سکیورٹی کے مسائل ہیں لیکن اس طرح کی رکاوٹوں کی اجازت نہیں دے سکتے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ دیگر ممالک جنیوا کنونشن پر دستخط کرکے اسے نہ مانیں۔ جہاں ضروری ہو وہاں سکیورٹی دی جائے۔ عبادت گاہیں اور امام بارگاہیں آج کل زیر عتاب ہیں۔

سی ڈی اے کی بنائی جانے والی ویب سائٹ صرف کاغذی کارروائی ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دئیے۔ اس دوران عدالت کو چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ عوامی شکایات کے حوالے سے ویب سائٹ فعال ہے تاہم ابھی اس پر ایک درخواست آئی ہے اس پر عدالت نے ویب سائٹ کھولنے کا حکم دیا تاہم وہ ویب سائٹ نہ کھل سکی جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اس پر چیئرمین سی ڈی اے نے معافی مانگی تاہم عدالت نے کہا کہ وہ اپنی معافی کے حوالے سے اشتہارات شائع کرائیں عدالت کو مزید بتایا گیا کہ سات سفارتخانوں میں سے ایک نے رکاوٹیں ہٹا دی ہیں جبکہ چھ سفارتخانوں نے وقت مانگا ہے اس پر عدالت نے کہا کہ ایک تو ویب سائٹ نہ کھلنے پر وضاحت پیش کریں دوسرا عدالت میں وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سفارتخانوں کو عملے سے جواب سپریم کورٹ میں دائر کریں ۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :