16 سالہ بعد کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کا امکان

جمعرات 12 مارچ 2015 16:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مارچ۔2015ء) میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ برقرار رکھا تو 16 سالہ بعد کنٹونمنٹ ایریاز میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوسکتا ہے تاہم سپریم کورٹ کے حکم نے جوابات کی بجائے سوالات کو جنم دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان الیکشن کمیشن آف پاکستان خورشید عالم نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کنٹونمنٹ حلقوں میں بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتی ہے لیکن حکومت کنٹونمنٹ ایکٹ کے بغیر الیکشن کرانے پر رضامند نہیں۔

حکومت کا واضح موقف ہے کہ انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔ وفاق کی نمائندگی کرنے والی مسلم لیگ (ن) کی حکومت اس حوالے سے قانون سازی کرنے کیلئے گذشتہ ایک سال سے ٹال مٹول کررہی ہے۔ سابق ناظم اور پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے نائب صدر طارق کیانی کا کہنا ہے کہ حکومت کو کنٹونمنٹ ایکٹ 1924ء ترمیم پاس کردینی چاہئے۔

(جاری ہے)

یہ ترامیم گذشتہ سال قومی اسمبلی میں لائی گئی تھیں۔

حکومت سپریم کورٹ کے دباؤ کے تحت یہ ترمیم لائی لیکن بعدازاں خود اس پر بیٹھ گئی۔ پی پی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کنٹونمنٹ ایریاز میں بلدیاتی انتخابات کرانے میں ٹال مٹول کررہی ہے۔ واضح رہے کہ کنٹونمنٹ ایریاز میں بلدیاتی انتخابات 1998ء میں ہوئے تھے جبکہ دیگر علاقوں میں انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوئے تھے۔

پرویز مشرف کے دور اقتدار میں انہوں نے کنٹونمنٹ بورڈ معطل کردئیے تھے اور کنٹونمنٹ ایریاز کو چلانے کا کام چھوٹے چھوٹے بورڈز کے حوالے کردیا تھا جس میں سٹیشن کمانڈر‘ ایک ملٹری کمانڈر اور ایک سویلین افسر شامل ہوتا تھا جو صحت‘ تعلیم‘ ریونیو اور منصوبہ بندی کی مانیٹرنگ کرتے تھے۔ سٹیشن کمانڈر جوکہ حاضر سروس بریگیڈیئر ہوتا ہے وہ کنٹونمنٹ بیوروکریسی کی راہنمائی کرتا ہے اور سارا کام اس کی نگرانی میں سرانجام پاتا ہے۔

راولپنڈی کینٹ کے ایک سابق عہدیدار حافظ حسین احمد کا کہنا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے کینٹ میں مقامی حکومتوں کا نظام اسلئے آگے نہیں بڑھایا کیونکہ یہ خیال پایا جاتا تھا کہ منتخب سویلین ارکان فوجی معاملات میں مداخلت کریں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ سوال ابھی بھی باقی ہے کہ فوج سپریم کورٹ کے فیصلے پر کیا ردعمل دیتی ہے۔ ابھی تک کنٹونمنٹ ایریاز میں بنیادی جمہوریت کے نفاذ سے انکار کیا گیا ہے۔

اگرچہ 2013ء میں بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تاہم کنٹونمنٹ ایریاز میں الیکشن نہیں کرائے گئے جن میں کوئٹہ‘ ژوب اور لورالائی شامل ہیں تاہم الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو ایسی قانون سازی کرنی چاہئے جس کے تحت کنٹونمنٹ سمیت پورے ملک میں جماعتی بنیادوں پر انتخابات ہوسکیں۔ رپورٹ کے مطابق کنٹونمنٹ 1924ء کے تحت انتخابات کی ذمہ داری کنٹونمٹ بورڈز پر عائد ہوتی ہے تاہم سپریم کورٹ کے دباؤ کے تحت حکومت نے 4 مارچ کو ایک آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن کرانے کے اختیارات دئیے گئے ہیں۔ قانون دان ماجد الیاس بھٹی کا کہنا ہے کہ آرڈیننس مسئلے کا حل نہیں ہے اسلئے انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہونے چاہئیں

متعلقہ عنوان :