سپریم کورٹ نے سربیا سے بکتر بند گاڑیوں‘ ہیلی کاپٹر اور 86 فائیر برگیڈگاڑیوں کی خریداری کے لئے ایک ارب تئیس کروڑ روپے کا سندھ حکومت کا معاہدہ کالعدم قرار دے دیا ،آئی جی سندھ‘ سندھ حکومت سے 26 مارچ کو وضاحت طلب

جمعرات 12 مارچ 2015 16:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12مارچ۔2015ء) سپریم کورٹ نے سربیا سے بکتر بند گاڑیوں‘ ہیلی کاپٹر اور 86 فائیر بریگیڈ گاڑیوں کی خریداری کے لئے ایک ارب تئیس کروڑ روپے کا سندھ حکومت کا معاہدہ کالعدم قرار دے دیا ہے اور آئی جی سندھ‘ سندھ حکومت سے 26 مارچ کو وضاحت طلب کی ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ آئی جی سندھ ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوں اور وہ عدالت کو بتائیں کہ انہوں نے مجاز اتھارٹی کے بغیر یہ معاہدہ کیسے کیا اور عرفان قادر کو کس نے وکیل مقرر کیا اور وہ گیارہ پیشیوں پر بغیر وکالت نامے کے کیسے پیش ہوئے۔

عرفان قادر بھی اس بات کا جواب دیں کہ وہ بغیر وکالت نامے کے کیسے پیش ہوتے رہے ہیں۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ آئی جی سندھ اتنا بڑا معاہدہ کرنے کے مجاز نہیں۔

(جاری ہے)

مجاز اتھارٹی متعلقہ سیکرٹری یا گورنر ہے۔ یہ حکم جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز جاری کیا ہے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین اور قانون کی پیروی ہم سب کا مشترکہ مقصد ہے کسی کو بھی خلاف آئین و قانون کام کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔

ایک ارب تئیس کروڑ روپے کا غیر قانونی معاہدہ کیا گیا۔ سندھ پولیس کسی دوسرے ملک سے یہ کیسے معاہدہ کر سکتی ہے جبکہ جسٹس اعجازچوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر کسی وکالت نامے کے عرفان قادر پیش ہوتے رہے جو خلاف قانون بات ہے۔ آئی جی سندھ نے عرفان قادر کو کیسے وکیل مقرر کیا ہے کہ اس کے پاس کسی قسم کا وکالت نامہ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز دیئے ہیں دوران سماعت سندھ حکومت کی جانب سے فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عدالت معاہدے کو کینسل کر دے یا پھر ہم پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔

ہم نے کوئی کام غیر قانونی طور پر نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس بارے کچھ سوچا جا سکتا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ایک ارب تئیس کروڑ روپے کوئی چھوٹی رقم نہیں ہے یہ عوام کی جیبوں سے نکالا گیا پیسہ ہے جس کو اس طرح سے بغیر قانون کے خرچ کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔ سندھ حکومت ہیلی کاپٹر اور 86 فائیر ٹینڈر بھی نہیں خرید سکتی۔ کمال حیرت ہے کہ ایک چیز اپنے ملک میں موجود ہے اپنے ادارے بنا رہے ہیں کم نرخوں کے باوجود وہ نہیں خریدا گیا اور سامان کی خریداری کے لئے دور پار سربیا کا انتخاب کیا گیا۔

جب سامان ملک میں موجود ہے تو باہر سے خریداری کی کوشش کیوں کی گئی۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سندھ حکومت نے معاہدے کی اجازت دی تھی تاہم پھر بھی عدالت سمجھتی ہے کہ یہ معاہدہ شفاف نہیں ہے تو اس کو کینسل کر دے یا پھر ہم یہ معاہدہ چھوڑ دیتے ہیں۔ اگر معاہدہ کینسل کیا گیا تو اس سے بیرونی دنیا کی کمپنیاں ہمارے ملک کے ساتھ معاہدے نہیں کرینگی اور ان کا اعتبار ختم ہو جائے گا۔

اس پر عدالت نے کہا کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ بیرونی دنیا کا اعتماد ختم نہیں ہونا چاہئے چاہے ملک کی عوام کی قیمتی دولت کو اونے پونے داموں خرچ کر دیا جائے۔ عدالت نے عرفان قادر کی جانب سے بغیر وکالت نامے کے آئی جی سندھ کی جانب سے پیش ہونے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ عدالت نے اس معاملے پر نہ صرف آئی سندھ کو ذاتی طور پر طلب کر کے وضاحت مانگی ہے بلکہ ان کے وکیل عرفان قادر سے بھی جواب طلب کیا ہے۔

عدالت نے سندھ حکومت سے بھی جواب طلب کیا ہے کہ اتنا بڑا غیر قانونی معاہدہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے
سندھ حکومت کی جانب سے سربیا سے ایک ارب تئیس کروڑ روپے کی بکتر بند گاڑیوں اور دیگر سامان کی خریداری کا معاہدہ خلاف آئین و قانون قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا اور سماعت 26 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے سندھ حکومت سے جواب طلب کیا ہے اور آئی جی سندھ کو بھی ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت پہلے ہی اس معاہدے کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے اور اس حوالے سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے واضح کیا تھا کہ سندھ پولیس اس طرح کے معاہدے کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ یہ کام وزارت داخلہ کا ہے جبکہ اسلحہ ساز فیکٹری ٹیکسلا کے ماہرین نے عدالت پر واضح کیا تھا کہ پاکستان کا بنایا جانے والا اسلحہ سربیا کے بنائے جانے والے اسلحے سے کہیں زیادہ بہتر کارآمد اور بہت زیادہ سستا ہے۔

جتنی چیزیں سندھ حکومت باہر سے خرید رہی ہے وہ سب سامان ہمارے پاس موجود ہے۔ یہ سارا سامان وہ ہم سے خریداری کر سکتے تھے تاہم انہوں نے یہ خریداری نہیں کی۔ عدالت وفاقی حکومت اسلحہ ساز فیکٹری کے ماہرین کی رائے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ یہ معاہدہ شفاف طریقے سے نہیں کیا گیا اور عدالت نے یہ معاہدہ کالعدم قرار دے دیا۔ کیس کی مزید سماعت 26 مارچ کو ہو گی

متعلقہ عنوان :