رینجرز نے کراچی میں نائن زیرو پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر چھاپہ مارا ، کارروائی قانون کے مطابق ہے ،چوہدری نثار

ایم کیو ایم نے کراچی میں فوج کے ذریعے آپریشن کا مطالبہ کیا تھا ، تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے بعد آپریشن شروع کیا گیا ،پاکستان میں داعش کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے ، بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں ، تمام مدارس دہشتگردی میں ملوث نہیں صرف دہشتگرد ی میں ملوث مدارس پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ، 60 دہشتگرد تنظیموں کو کالعدم قرار دے چکے ہیں ، وفاقی وزیر داخلہ کا انٹرویو

بدھ 11 مارچ 2015 22:28

رینجرز نے کراچی میں نائن زیرو پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر چھاپہ مارا ، ..

اسلام آباد (ردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11مارچ 2015ء ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ کراچی میں نائن زیرو پر رینجرز نے انٹیلیجنس کی بنیاد پر چھاپہ مارا ، یہ کارروائی قانون کے مطابق ہے ، ایم کیو ایم نے کراچی میں فوج کے ذریعے آپریشن کا مطالبہ کیا تھا ، تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے بعد آپریشن شروع کیا گیا ،پاکستان میں داعش کی موجودگی کے شواہد نہیں ملے ، بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں ، تمام مدارس دہشتگردی میں ملوث نہیں صرف دہشتگرد ی میں ملوث مدارس پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ، 60 دہشتگرد تنظیموں کو کالعدم قرار دے چکے ہیں ۔

بدھ کو سرکاری ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاکہ نائن زیرو پر چھاپہ انٹیلیجنس رپورٹ کی بنیاد پر مارا گیا اور وہاں رینجرز کی کارروائی قانون کے مطابق ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن ایک سال پہلا شروع کیا گیا تھا جہاں رینجرز اور پولیس کو ذمہ داری سونپی گئی کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر کارروائی کریں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نائن زیرو پر ہونیوالے کارروائی سے متعلق تفصیلات نہیں دے سکتا تاہم رینجرز کی جانب سے مجھے بھجوائی گئی رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی انٹیلیجنس رپورٹ کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن اور برآمد کئے گئے اسلحہ کے بارے میں صورتحال بعد میں واضح ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں آپریشن متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کے مطالبہ کے بعد شروع کیا گیا تاہم وزیراعظم محمد نواز شریف نے کابینہ کی منظوری کے بعدرینجرز اور پولیس کے ذریعے آپریشن کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے شروع کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی میں آپریشن کا فیصلہ ایم کیو ایم کی جانب سے فوج کے ٹیک اوور کے مطالبے کے بعد کیا تھا ۔ ایم کیو ایم نے فوج سے کراچی میں آپریشن کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی بجائے سول آرمڈ فورسز کو آپریشن کی ذمہ داری سونپی گئی جس کے بعد رینجرز اور پولیس نے آپریشن کیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کے حوالے سے حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی سیاسی وابستگی کو خاطر میں نہیں لایا جائیگا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے بتایا کہ پاکستان میں داعش کی موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ملے پاکستان میں دہشتگردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں حکومت نے ساٹھ دہشتگرد تنظیموں کو کالعدم قرار دیدیا ہے جبکہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد نیکٹا کو فعال کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام مدارس دہشتگردی میں ملوث نہیں ہیں ہم صرف دہشتگردی میں ملوث مدارس پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ۔