یہ کیسی مفاہمت ہے (ن) لیگ سندھ کے کارکنان زرداری کی سندھ حکومت کے ہاتھوں مار کھا رہے ہیں اور نوازشریف ان کے ساتھ مل کر مال کھا رہا ہے،ممتاز علی بھٹو،

سینٹ کے انتخابات میں چور چوکیدار ایک ہوگئے ہیں اور ایک دوسرے کے گناہوں کی کرپشن لوٹ مار کے لئے مفاہمتی دسترخوان مزید وسیع کردیا گیا ہے ، میڈیا سے بات چیت

منگل 10 مارچ 2015 23:41

حیدرآباد/کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار .10 مارچ 2015ء) پاکستان مسلم لیگ(ن)کے مرکزی رہنماء سردار ممتاز علی بھٹو نے کہا ہے کہ یہ کسی مفاہمت ہے کہ(ن) لیگ سندھ کے کارکنان زرداری کی سندھ حکومت کے ہاتھوں مار کھا رہے ہیں اور نوازشریف ان کے ساتھ مل کر مال کھا رہا ہے،سینٹ کے انتخابات میں غیر سندھیوں اور بہاریوں کو پنجاب سے منتخب کر کے سینیٹر اور وزیر بنایا جارہا ہے،جو اسی طرح صدر مملکت اور اہم عہدوں سے نوازہ جارہا ہے،جو سندھ دھرتی کے مالک اور وارث ہیں اور ان سے نوازشریف کی طرف سے انتقام لیا جارہا ہے،سینٹ کے انتخابات میں چور چوکیدار ایک ہوگئے ہیں اور ایک دوسرے کے گناہوں کی کرپشن لوٹ مار کے لئے مفاہمتی دسترخوان مزید وسیع کردیا گیا ہے اور یہ سب مفاہمتی سنبھال عوام کا بچا کچا خون چونسنے اور ہڈیاں چبانے کے لئے متحد ہوگئے ہیں،وہ منگل کو حیدرآباد نارا جیل کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے،سردار ممتاز علی خان بھٹو نے (ن)لیگ سندھ کے سنئیر رہنماء ایوب شر سے حیدرآباد نارا جیل ملاقاے کے لئے پہنچے تو جیل انتظامیہ نے سردار ممتاز بھٹو کو ایوب شر سے ملاقات کرانے سے انکار کررتے ہوئے کہا کہ ہمیں سندھ حکومت کی طرف سے ملاقات کرانے پر سختی سے منع کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں کے خلاف انتتقامی کارروائیوں کا وقت آنے پر سود سمیر سب سخت حساب کتاب لیا جائے گا،زرداری ٹولہ یہ ضرور یاد رکھے کہ میں دوستوں کا اعلیٰ دوست اور دشمن کا بہترین دشمن ہوں،افسوس ناک بات ہے کہ(ن)لیگ سندھ کے خلاف انتتقامی کاررائیاں عروج پر ہیں،لیکن میاں برادران کو آگاہ کرنے کے باوجد ہونے والء زیادتیوں کا تماشا دیکھ رہے ہیں،انہون نے کہا کہ سندھ بھر میں ہمارے کارکنان اور ہمارے خلاف ہونے والی زیادتیوں اور حکومتی منشری استعمال کر کے ہمیں سچائی اور اصولوں کی سیاست سے دسبردار نہیں کیا جاسکتا،سردار ممتاز علی خان بھٹو نے خبردار کیا کہ ہمارے ساتھیوں اور کارکنان کے خلاف انتقامی کارروائیاں نہ رکنے والا سلسلہ ہمیں(ن)میں رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ کرنے پر مجبورر ہوگئے ہیں۔