گیس کنکشن پر عائد پابندی کے باعث 25 ہزار کے لگ بھگ رہائشی یونٹس کا قبضہ عوام کو نہیں دیا جا سکا،جنید اشرف تالو

منگل 10 مارچ 2015 18:48

کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار .10 مارچ 2015ء) گزشتہ چار سال سے گیس کنکشن پر عائد پابندی کے باعث 25 ہزار کے لگ بھگ رہائشی یونٹس کا قبضہ عوام کو نہیں دیا جا سکا جس کے باعث بلڈرز اورالاٹیز کے 200 ارب روپے سے زائد رقم ان یونٹس میں منجمد ہے جس سے حکومت کو ٹیکس ریوینیوکا بھی نقصان ہو رہا ہے ۔ یہ بات منگل کو ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد)کے چیئرمین جنید اشرف تالو ، وائس چیئرمین محمد حنیف میمن ، چیئرمین سدرن ریجن محمد حسن بخشی اور کنوینرSSGC سب کمیٹی رضوان آڈ ھیا نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہی۔

چیئرمین جنید اشرف تالو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 4اکتوبر 2011کوسندھ کی کثیر المنزلہ عمارتوں کو نئے گیس کنیکشن کی فراہمی پر عارضی پابندی عائد کی تھی جس کے نتیجے میں سوئی سدرن گیس کمپنی نے تمام کثیر المنزلہ عمارتوں کو گیس کنیکشن کا اجراء روک دیا تھا ۔

(جاری ہے)

نئے گیس کنیکشن پر چار سال سے عائد پابندی نے ہا ؤسنگ اینڈ کنسٹرکشن انڈسٹری کو بر ی طرح متا ثر کیا ہے کیو نکہ گیس کی سہو لت نہ ہو نے کی وجہ سے تعمیراتی کمپنیاں الاٹیز کو ان کے یو نٹس کا قبضہ دینے سے قاصر ہیں ۔

یہ نام نہا د کثیر المنزلہ عمارتیں درا صل انفرادی مکانات کی طرح ہیں جو فلیٹس یا رہائشی اپارٹمنٹس کی صورت میں بنا ئے گئے ہیں۔ ان فلیٹس کا سائز انفرادی گھروں جتنا ہی ہے لہذا ان کی ضروریات بھی یکساں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے نئے کنیکشن پر عائد پا بندی نے ملک میں مکانا ت کی قلت میں مزید اضا فہ کر دیاہے یہ جمع شدہ قلت 80 لاکھ سے تجا وز کر چکی ہے ۔

وائس چیئر مین آبادمحمد حنیف میمن نے کہاکہ نئے گیس کنکشنز نہ ملنے سے ڈھائی لاکھ افراد متاثر ہو ئے ہیں اور جن لو گوں نے بغیر گیس کنیکشن کے فلیٹس کا قبضہ لے لیا ہے انہیں ایل پی جی استعمال کرنے کی وجہ سے ماہانہ 6 سے 8 ہزار روپے کا ما لی بوجھ بر داشت کرنا پڑ رہا ہے ۔ چیئرمین سدرن ریجن حسن بخشی نے کہا کہ جن پرا جیکٹس کا قبضہ الا ٹیز کو نہیں دیا جا سکا ان کا اعلان پابندی سے کئی سال قبل کیا گیا تھا اور ان کی تعمیر بھی مکمل ہو چکی تھی۔

اب ہزاروں خاندان اپنا فلیٹس ہو تے ہو ئے بھی کرائے کے گھر میں رہنے پر مجبور ہیں ۔ صرف کراچی میں 25 ہزار رہا ئشی یو نٹس گیس کنیکشن کے منتظر ہیں ، ان فلیٹس کی مجمو عی کھپت صرف 0.6 ایم ایم سی ایف ڈی ہے جو آٹے میں نمک کے برا بر ہے ۔ سوال یہ ہے کہ سو ئی سدرن گیس کمپنی 25 ہزار فلیٹس کی گیس روک کر کیا حا صل کر رہی ہے ؟ یہ امر انتہا ئی افسو سناک ہے یہ صو بہ سندھ ملک کی مجمو عی گیس کا 70 فیصد حصہ فراہم کرتا ہے اور اسی صوبے کے باسی گیس کو ترس رہے ہیں حا لا نکہ 18 ویں ترمیم کے تحت قدرتی وسا ئل پر پہلا حق اسی صو بے کا ہے جس میں وسا ئل مو جود ہیں ، اس اعتبار سے کرا چی ، حیدرآباد، سکھر میں گیس کے نئے کنیکشن پر عائد پا بندی سرا سر غیر ائینی، غیر اخلا قی اور منصفا نہ ہے ۔

کنوینرSSGC سب کمیٹی رضوان آڈ ھیا نے کہا کہ گیس کنیکشنز کی فرا ہمی پر عا ئد پابندی ختم کرنے سے متعلق SSGC کی بھیجی ہو ئی سمری پچھلے 6ماہ سے وزیر اعظم ہاؤس میں پڑی ہے ۔ ہماری وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے استدعا ہے کہ وہ گیس کنیکشنز پر عائد پا بندی ختم کر نے کی سمری پر دستخط کر دیں اور ہزا روں افراد کی دعا ئیں لیں جو طویل عر صہ سے اپنے تعمیر شدہ فلیٹس میں رہنے کے منتظر ہیں ۔ پا بندی ختم ہو نے سے ہا ؤسنگ اینڈ کنسٹرکشن انڈسٹری کی کارو باری سر گر میوں میں اضا فہ ہو گا جس سے نہ صرف ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع حا صل ہوں گے بلکہ حکو مت کو خطیر ٹیکس ریوینیو بھی حا صل ہو سکے گا ۔

متعلقہ عنوان :