کول انرجی کے منصوبے ختم کرنا ملکی مفاد کے خلاف ہے،کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبہ بند کرنے سے پاک چین تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے،کاربن کیپچر ٹیکنالوجی سے آلودگی ختم، تیل کے خشک کنووں سے پیداوار شروع ہو جائے گی

پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضیٰ مغل کابیان

منگل 10 مارچ 2015 14:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10مارچ۔2015ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے بعض منصوبوں سے دستبرداری پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ایل این جی تیزی سے مقبول ہو رہی ہے مگر اسکے بڑے درامدکنندگان بشمول جاپان، چین، یورپ اور کوریا بھی کول انرجی سے دستبردار نہیں ہوئے۔ چینی کمپنیاں بعض پاکستانی منصوبوں میں کافی سرمایہ کاری کرچکی ہیں جنکی بندش پاک چین تعلقات میں کشیدگی کا سبب بن سکتی ہے۔

کوئلے کے منصوبوں کو بند کرنے کے بجائے ان میں جدید ترینکاربن کیپچر Carbon Capture))ٹیکنالوجی روشناس کروائی جائے تو فضا میں زہریلی گیسوں کا اخراج رک جائے گا۔ان گیسوں کو جمع کرنے کے بعدزیر زمین دفنایا جا سکتا ہے۔ اسکے علاوہ اسے تیل کے خشک ہونے والے کنووں میں اس وقت تک بھرا جاسکتا ہے جب تک گہرائی میں موجود تیل اوپر آ کر نکالنے کے قابل نہ ہو جائے۔

(جاری ہے)

یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رکھا جاتا ہے جب تک سارا تیل نکال نہ کیا جائے جس جے بعداس کنوئیں کا منہ بند کر کے آلودگی پھیلانے والی ان گیسوں بشمول کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ہمیشہ کیلئے وہیں دفنا دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ کوئلے سے چلنے والا درمیانے درجہ کا بجلی گھر سالانہ دس لاکھ ٹن تک زہریلی گیس جمع کر سکتا ہے اور اس سے خارج ہونے والی آلودگی ترقی یافتہ ممالک کے قدرتی گیس سے چلنے والے بجلی گھروں سے چار گنا کم ہوتی ہے۔پاکستان کے پاس صدیوں تک استعمال کا کوئلہ موجود ہے جس پر عالمی منڈی کے اتار چڑھاؤ اور سپلائی میں تعطل کامکان ہے کم ہے۔ اسے نظر انداز نہ کیا جائے اور بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔