سوشل سیکورٹی اسکیم خواتین محنت کشوں کے حقوق کا بھر پور تحفظ کرتی ہے،محمد فاروق لغاری

پیر 9 مارچ 2015 17:37

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09مارچ۔2015ء )سوشل سیکورٹی اسکیم خواتین محنت کشوں کے حقوق کا بھر پور تحفظ کرتی ہے۔ شوہر کے انتقال کے بعد بیوی کو عدت کے مالی فائدہ کا تصور کسی اور معاشرے اورملک میں نہیں ہے۔ یہ بات کمشنر سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن محمد فاروق لغاری نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر ولیکا ہسپتال میں منعقد ہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

جس کا اہتمام سوشل سیکورٹی کے ٹریننگ اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے کیا تھا۔ ”خواتین اور عدم تحفظ“ کے موضوع پر منعقدہ اس سمینار سے تنظیم وکلاء برائے انسانی حقوق و قانونی امداد کے بانی صدر ضیاء احمد اعوان ایڈوکیٹ ، وائس کمشنر اخترحسین بگٹی، ڈائریکٹرتربیت و تحقیق نشاط زیدی اور منصور معطر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

کمشنرسیسی فاروق لغاری نے کہاکہ مسابقانہ اور ترقیاتی صلاحیت کے بھر پور استعمال کیلئے قوموں کو صنفی مساوات کے اصولوں کو اپنانا ہو گا۔

کیونکہ کسی بھی ملک کی مسابقتی صلاحیت ناپنے کا ایک عام پیمانہ اس ملک میں بسنے والے لوگوں کی انسانی صلاحیت ہے جسمیں مہارتیں، تعلیم اور کارکنوں کی پیداواری صلاحیت جیسے عوامل شامل ہیں۔ضیاء احمداعوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کو چاہئیے کہ وہ ظلم کو برداشت نہ کریں کیونکہ ظلم برداشت کرنے سے مزید پروان چڑھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نظروں کے Voilance کا سامنا خواتین کو ہر جگہ رہتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور خطہ کے دیگر ممالک میں خواتین سے زیادہ مردوں کے خیالات تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ مردوں کا ذہن بدلے گا تو خواتین تحفظ محسوس کریں گی۔ انہوں نے خواتین سے متعلق قوانین پر بھی روشنی ڈالی۔ قبل ازیں سمینار کے افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی وائس کمشنر سیسی اختر حسین بگٹی نے کہا کہ آج کل ملازمت پیشہ خواتین گوں نہ گوں مسائل کا شکار ہیں جن میں روایتی و سماجی رویوں کا بڑا دخل ہے۔

آج کا سمینار یقینا تمام خواتین بالخصوص ملازمت پیشہ خواتین کو انکے حقوق سے آگاہ کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ ڈائریکٹر سیسی نشاط زیدی نے عالمی یوم خواتین کی افادیت اور سوشل سیکورٹی اسکیم میں خواتین محنت کشوں کو دےئے جانے والے فوائد سے آگاہ کیا۔پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈپٹی ڈائریکٹرمنصورمعطر نے انجام دیئے۔ اس موقع پر ایم ایس ولیکااسپتال ،دیگر کنسلٹنٹ اور ڈاکٹرز کے علاوہ خواتین ورکرز اور پیرامیڈکس کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔